نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آسٹریلوی نوجوانوں کا بڑا حصہ شہروں کی ہلچل سے دور ریجنل اور چھوٹی برادریوں کا رخ کر رہا ہے۔ مزید یہ کہ دارالحکومت اور بڑے شہروں سے مجموعی طور پر نقل مکانی کا رجحان کووڈ -19 کی وبائی امراض سے پہلے کی سطح پر آ گیا ہے۔ اسکا مطلب یہ بھی ہے کہ نقل و حرکت میں سست روئی کے باعث کرائوں میں اضافہ ہوا ہے اور اپیل کی جارہی ہے کہ خطوں میں ہاوسنگ اسٹاک میں کمی کے خطرے کے پیش نظر وفاقی حکومت کو ایک بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
لیکن یہاں تک کہ جب نقل و حرکت سست پڑتی ہے، کرائے کی قیمتوں میں اضافہ اور خطوں میں ہاؤسنگ اسٹاک کے سکڑنے نے کمیونٹیز کو بڑھتی ہوئی آبادی کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لیے وفاقی منصوبے کے مطالبات کو جنم دیا ہے۔
تازہ ترین علاقائی موورز انڈیکس کامن ویلتھ بینک اور ریجنل آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کی مشترکہ رپورٹ ہے۔ جس میں تیزی سے نقل مکانی کے باعث بڑھتی ہوئی آبادیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان علاقوں میں گولڈ کوسٹ، سن شائن کوسٹ، گریٹر گیلونگ، وولونگونگ اور لیک میکوری سرفہرست ہیں۔کامن ویلتھ بینک کے ایگزیکٹو جنرل منیجر برائے علاقائی اور زرعی کاروبار بینکنگ پال فولر بتاتے ہیں۔
ہمارے بڑے شہروں سے ریجنل علاقوں میں نقل مکانی کا رحجان جاری ہے۔ جسکے نتیجے میں ان علاقوں میں آبادی قبل از کووڈ کے وقت کی سطح سے 30 فیصد زیادہ ہے۔ ہم آج جو شہروں سے علاقوں میں نقل مکانی کے رجحانات دیکھ رہے ہیں وہ مدت کے لحاظ سے 16.5 فیصد نیچے مگر سہ ماہیوں کے لحاظ سے اور خطوں میں منتقل ہونے والے آسٹریلین کی تعداد کے لحاظ سے مجموعی طور پر زیادہ ہیں۔
ریجنل علاقوں میں مجموعی طور پر نقل مکانی میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے جس میں نئے آنے والے تارکین وطن اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں آباد ہونے والے افراد شامل ہے۔ یاد رہے کہ یہ نقل و حرکت ابھی بھی شہروں کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد سے زیادہ ہے۔
کووڈ 19 سے قبل نقل و حرکت کرنے والے افراد میں 24 سے 40 سالہ افراد کے گروہ کی تعداد سب سے زیادہ تھی جس میں 2020 کے بعد سے کافی اضافہ ہوا ہے۔
نیوساوتھ ویلز میں نقل و حرکت کرنے والے افراد کی عمر کووڈ 19 سے پہلے کی عمر37 سے نیچے آ کر 33 تک آگئی ہے۔ جنوبی آسٹریلیا میں درمیانی عمر 38 سے 34 اور کوئنز لینڈ میں 35 سے 33 تک بدل گئی ہے۔
مسٹر فولر نے ان رحجانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا
نوکریوں میں اضافہ ہورہا ہے جسکے باعث مضبوط علاقائی ملازمتوں کی مارکیٹ بن رہی ہے - پورے علاقائی آسٹریلیا میں ملازمتوں کی 86,000 سے زیادہ آسامیاں ہیں۔ اور درحقیقت ایک دلچسپ اعدادوشمار کے مطابق جیلونگ میں مکانات سے 10 گنا زیادہ ملازمتیں ہیں۔
ریاستی دارالحکومتوں کے قریب واقع ساحلی میٹروپولیٹن تارکین وطن کے سب سے بڑے حصے کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔ ان میں گولڈ کوسٹ، سنشائن کوسٹ، گیلونگ اور وولونگونگ شامل ہیں۔ جن میں پانچ سب سے زیادہ ترقی کرنے والے علاقائی مقامی حکومتی علاقوں میں سے تین جنوبی آسٹریلیا میں ہیں، جبکہ ریاست کے جنوب مشرق میں ماؤنٹ گیمبیر پہلے نمبر پر ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز میں باتھرسٹ پہلی بار ٹاپ فائیو کی فہرست میں آگیا ہے۔
ورٹو کے سی ای او رون میکس ویل جو کہ ایک نان پروفٹ اوگنائزیشن ہے باتھرسٹ میں مختلف کاروباروں، معذور کارکنان، اور ایب اوریجینل اور ٹورس آئلنڈر افراد کی تربیت کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کرتی ہے نے کہا۔
یقینی طور پر کووڈ اور پوسٹ کووڈ کے دوران سڈنی سے باہر کی طرف نقل مکانی اور ہجرت ہوئی ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وسطی مغرب میں ہمارے پاس بے روزگاری کی شرح بہت کم ہے جو کہ لاجواب ہے کیونکہ اگر آپ نوکری چاہتے ہیں تو وہاں آپ کے لیے نوکریاں موجود ہیں۔ معاشی ترقی بھی حوصلہ افزا رہی ہے۔ لیکن ہم نے تجارت میں بھی اضافہ دیکھا ہے - اب یہاں بہت زیادہ اپرنٹس، خاص طور پر تعمیراتی شعبے میں جو اس ہجرت کی عکاسی کرتا ہے اور وہاں بہت زیادہ رہائشی تعمیرات ہو رہی ہیں لیکن انفراسٹرکچر کے بہت سارے منصوبے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کووڈ 19 کے اثرات کے باعث ہوا جسکی کسی نے پیشن گوئی نہیں کی تھی۔
یہ لاجواب ہے کیونکہ اس سے آبادی میں اضافہ ہوتا ہے اور ایک بار جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو تمام اضافی کاروبار اس کے ساتھ آتے ہیں۔ جو کچھ ہم وسطی مغرب میں بھی دیکھ رہے ہیں وہ بہت سارے لوگ ہیں جو مائیکرو کاروبار چلا رہے ہیں۔ ملک یا دیہی علاقوں میں جانے کا انتخاب کرتے ہوئے، طرز زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور اپنے کاروبار کو ابھی دور سے چلا رہے ہیں اور ہفتے میں صرف ایک یا دو دن سڈنی کا دورہ کریں۔ یہ واقعی اچھا ہے کیونکہ وہ اپنا وقت اور آمدنی خطوں میں صرف کر رہے ہیں۔ دنیا کے اس حصے میں دیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ یہ نہ صرف باتورسٹ ہے بلکہ اورنج اور ڈوبو بھی اسی طرح کی چیزوں کا تجربہ کر رہے ہیں۔
ریجنل آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر کم ہیوٹن کہتے ہیں۔
یہ بہت قیمتی سال رہا ہے یہ ڈیٹا سیٹ ہمیں اس بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے کہ کون علاقائی آسٹریلیا میں جا رہا ہے اور وہ کیوں جا رہا ہے۔ ماؤنٹ گیمبیئر نے پچھلے مالی سال کے مقابلے شہروں میں جانے والے لوگوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہے، اس کمیونٹی کے لیے اتنی بڑی تبدیلیاں۔ پورٹ آگسٹا، مورابول جیسا کہ پال نے ذکر کیا ہے بھی اس فہرست میں شامل ہے۔ یارک جزیرہ نما، کئی دوسرے جنوبی آسٹریلیا والے۔
ریجنل آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹو لز رچی کا کہنا ہے کہ جب لوگ علاقہ جات میں رہنے کا انتخاب کرتے ہیں تو زیادہ خوش ہوتے ہیں، اور آبادی کے رجحانات کی بدلتی ہوئی نوعیت کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے علاقائی آسٹریلیا کے لیے ایک پائیدار ماڈل بنانے کی ضرورت ہے۔
_________________________________________________________________
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو
- کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔ی یا ہمیں فیس بک پر فالو کریں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پرگرام سننے کے طریقے
- “SBS Radio” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ انسٹال کیجئے
- پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast
- Apple Podcasts
- Google Podcast
- Stitcher Podcast