سماجی دوری اور لاک ڈاون میں نرمی کے ساتھ ساتھ اعلی حکام نئے معمول سے متعلق سنجیدہ اقدامات کے لئے بھی زور دے رہے ہیں ۔ آسٹریلین حکومت کے مطابق عوامی اجتماعات ، گھریلو دعوتوں اور دیگر معمولات زندگی میں چار مربع میٹر کی دوری کو اب نیا معمول تصور کیا جائے گا
وقت گزرنے کے ساتھ عام آدمی اس نئے معمول کا عادی ہو رہا ہے ۔
سماجی دوری اور جسمانی فاصلے کو ایک نئے معمول کے طور پر دیکھنا ہوگا ۔
بڑے لوگوں کو فاصلہ رکھنے کے اس نئے معمول کو اپنانے میں مشکل کا سامنا ہے مگر بچوں کو سمجھانا تو اور بھی مشکل ہے ۔
رواں سال کے آغآز سے ہی کرونا وائرس اپنے تباہ کن پھیلاؤ کے باعث خوف کی علامت بن گیا۔ آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لئے مختلف طریقے اور لاک ڈاون کیا گیا ۔ اب آہستہ آہستہ آسٹریلیا میں لاک ڈاون میں نرمی کی جا رہی ہے ۔ آستریلین کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاون پابندیوں میں مزید نرمی اور ریاستی سرحدیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
اس تمام صورتحال کے ساتھ ایک اصطلاح " نیا معمعول " بھی پیش کی گئی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ سماجی دوری اور جسمانی فاصلے کو اب ایک نئے معمول کے طور پر دیکھنا ہو گا ۔ بیرونی اجتماعات ، گھروں میں دعوتیں اور لوگوں سے ملاپ کے دوران فاصلہ رکھنا نا گزیر ہے ۔ اس صورتحال سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سڈنی کے رہائشی ناصر تارڑ کہتے ہیں کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ، عام آدمی یوں بھی سماجی دوری کے ساتھ زندگی گزارنےکا عادی ہو رہا ہے ۔ دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمومی طور پر آسٹریلیا میں رہنے والے پاکستانی افراد قوانین کی پاسداری کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ ناصر تارڑکے مطابق سماجی دوری اور حفظان صحت کے اصولوں سے متعلق پیش کئے گئے قوانین در حقیقت ہمارے اور ہمارے بچوں کی بہتری کے لئے ہی ہیں ۔
سماجی دوری اور جسمانی فاصلے کے ساتھ ، اب آسٹریلین حکومت نے چھوٹے اجتماعات اور گھروں میں دعوتوں کی اجازت دے دی ہے ۔ ساتھ ہی دیگر معمولات زندگی جیسا کہ ورزش کے لئے جم ' تیراکی کے لئے پولز اور ہوٹلوں میں کھانے پر عائد پابندی میں بھی نرمی کر دی گئی ہے ۔ لیکن کیا اس نئے معمول کے ساتھ گھروں میں دعوت ممکن ہے ، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کرن بخاری جو میلبرن کی رہائشی ہیں کہتی ہیں کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آجاتے زیادہ بہتر حل یہ ہے کہ گھروں پر دعوتوں سے گریز کیا جائے۔ جبکہ انورادھا بدری کہتی ہیں کہ سماجی دوری کے ساتھ دعوت ، دراصل ملنے کا مقصد ہی ختم کر دے گا۔انو رادھا نے بتایا کہ قوانین کی پاسداری کے لئے ان کے احباب میں ہونے والی ایک دعوت منسوخ کر دی گئی ۔ دوسری طرف محمد علی خان کہتے ہیں کہ بڑے تو بہ آسانی سماجی دوری کے قانون پر عمل کر سکتے ہیں لیکن بچوں کو سمجھانا بہت مشکل ہے ۔ ۔ محمد علی کے مطابق بچے صرف گھریلو تقریبات ہی نہیں عام تفریحی مقامات پر بھی سماجی دوری کا خیال نہیں رکھ سکتے ۔
کرونا وائرس کا پھیلاو عام انداز میں زندگی گزارتے ہوئے کیسے روکا جائے اس حوالے سے کرن بخاری نے کہا کہ اس وقت حفظان صحت اور صفائی کا خیال رکھنا انسانی فریضہ ہے ۔ محمد علی خان کا کہنا تھا کہ وائرس کی معمولی علامات کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے اورعلامات ظاہر ہونے کی صورت میں متعلقہ حکومتی اداروں سے فوری رابطہ اس بیماری سے بچاو کا اہم ذریعہ ہے ۔
آسٹریلیا میں رہنے والی اپنی کمونیوٹی سے اپنی زبان میں رابطے میں رہئیے
ہم آپ کے لئیے وہ خبریں اور معلومات لے کر آتے ہیں جو آپ کے لئیے اہم ہیں۔
ہماری مفت موبائیل ایپ
"SBS Radio"
کو اپنے موبائیل پر انسٹال کیجئیے۔
ایس بی ایس اردو کی نشریات سڈنی، میلبورن، کینبیرا اور نیو کیسل کے علاوہ آسٹریلیا بھر میں قومی نشریاتی رابطے پر نشر ہوتی ہیں
اے ایم ور ایف ایم فریکیونسیز کی فہرست (SBS national AM and FM frequencies) آپ ہمیں ڈیجیٹل ریڈیو، ڈیجیٹل ٹی وی اور موبائیل پر بھی سُن سکتے ہیں۔ لائیو پروگرام کے دوران ہمیں 0429 996 263 پر ٹیکسٹ کیجئیے یا اردو فیس بُک پر رابطہ کیجیئے




