حالاتِ حاضرہ: از خود نوٹس کا فیصلہ تین سینیئر ججز کریں گے۔قومی اسمبلی نے بل وزارت قانون کو بھیج دیا

Pakistan Politics

In this photo released by National Assembly of Pakistan, newly elected Pakistani Prime Minister Shahbaz Sharif addresses a National Assembly session, in Islamabad, Pakistan, Monday, April 11, 2022. Pakistan's parliament elected opposition lawmaker Sharif as the new prime minister Monday, following a week of political turmoil that led to the weekend ouster of Premier Imran Khan. (National Assembly of Pakistan via AP) Credit: AP

پاکستان میں دو صوبوں میں انتخابات کے کیس کو لیکر پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختیارات پر نیا تنازعہ کا ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کیلیے قانون سازی کا بل پیش کیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار کو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کو منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی ہے۔


Key Points
  • قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کیلیے قانون سازی کا بل پیش کردیا گیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت
  • تحریک انصاف نے موجودہ حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کردی
پاکستان میں پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی نئی جنگ چھڑ گئی ہے، پاکستان کی وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کے از خود نوٹس کے اختیار کو محدود کرنے اور از خود کیس میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے عدالتی اصلاحات کیلیے قانون سازی کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے،

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل میں تجویز کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین جج از خود نوٹس کا فیصلہ کریں گے، از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اپیل دائر ہونے کے چودہ روز کے اندر درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ہوگا، عدالتی اصلاحات کیلئے قانون سازی کے بل میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 شق (3) کے تحت ازخود نوٹس کا معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے جانچ کے لیے رکھا جائے گا، کمیٹی معاملے کو بنیادی حقوق کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سمجھے تو کم ازکم تین رکنی بینچ تشکیل دیاجائے گا

پاکستان کی قومی اسمبلی میں عدلیہ کے خلاف قراردار بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ سے الیکشن کے معاملے میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے،

وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قرارداد ایوان میں پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان عدلیہ کی مقننہ میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے، ایوان تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت کرانے کا مطالبہ کرتا ہے اور انتخابات سے متعلق کیس میں چار تین کے تناسب سے فیصلے کی تائید کرتا ہے،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن میں عدلیہ مداخلت نہ کرے، الیکشن سے متعلق مقدمات کی سماعت فل کورٹ کرے، سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالتی اصلاحات کے بل کو حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ پر دباو بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے



چیف جسٹس آف پاکستان کی سبراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کررہا ہے، منگل کے روز دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندھیال نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کرے، دہشتگردی کا مسئلہ نوے کی دہائی سے چل رہا ہے، 2008 میں پیپلزپارٹی کی سربراہ کی محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے باوجود انتخابات ہوئے، دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہوئے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا جائے تو انتخابات کی تاریخ کا کیا ہوگا؟ ازخود نوٹس کیس میں عدالتی فیصلہ کتنے ارکان کا ہے یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی، سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو از خود نوٹس کیس کے فیصلے میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں 90 روز کے اندار انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا، اداروں کی جانب سے بریفنگ کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا، واضح رہے کہ پاکستان میں عام انتخابات بھی اکتوبر 2023 میں متوقع ہیں، حکمران اتحاد کا موقف ہے کہ تمام انتخابات ایک ساتھ کیے جائیں تاکہ ان کی شفافیت پر سوال نہ اٹھایا جاسکے۔



پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں عام انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے 2 ججز کے فیصلے نے ملک میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے انتخابات کی یکم مارچ کی کاروائی کا 27 صحفات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے فیصلے میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس اور درخواستیں مسترد کردی ہیں، دونوں جج صاحبان نے لکھا ہے کہ ازخود نوٹس اور دائر کی گئی آئینی درخواستوں کو 7 رکنی بنچ نے چار تین کی اکثریت سے مسترد کردیا تھا، اس حوالے سے پشاور اور لاہور ہائیکورٹ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ تین روز کے اندر درخواستوں پر فیصلہ کریں۔

دونوں ججز نے اپنے مشترکہ فیصلے میں چیف جسٹس کو حاصل لا محدود اختیارات پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، دونوں ججز نے فیصلے میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کو چیف جسٹس کے’’ون مین پاور شو‘‘ کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی، عدالت عظمی کو صرف ایک شخص کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا، انہوں نے فیصلے میں لکھا ہے کہ بنچ کی تشکیل کے بارے میں فل کورٹ کے ذریعے پالیسی بنانا ہوگی، چیف جسٹس کے پاس بے لگام طاقت ہے ، جس کا وہ لطف لیتے ہیں، لیکن اس کے باعث عدلیہ پر کڑی تنقید کی جارہی ہے، حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے دونوں جج صاحبان کے فیصلے کو اپنے موقف کی فتح قرار دیا ہے۔



پاکستان میں اپوزیشن جماعت تحریک انصاف نے موجودہ حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کردی،پی ٹی آئی رہنما فواد چواہدری اور شیریں مزاری نے پریس کانفرس کے دوران رپورٹ کی لانچنگ کی، شیریں مزاری نے کتاب کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اپریل 2022 میں جب پی ٹی ائی کی حکومت ختم ہوئی اس وقت سے لے کر اب تک حکومت کی جانب سے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں وہ اس کتاب کا حصہ ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ پہلے حصے میں سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے کی جانے والی تشدد اور دوسرے حصے میں میڈیا نمائندگان کی اظہار ازادی رائے کی بندش شامل ہے۔۔



رپورٹ : اصغرحیات

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand