9 مئی کے واقعات، تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ، کئی اہم رہنما پارٹی چھوڑ گئے
- ۔ 190 ملین پاونڈ منتقلی کیس میں عمران خان نیب میں پیش ہوگئے
- پنجاب اور کے پی انتخابات میں تاخیر، آڈیو لیکس کی تحقیقات، حکومت اور اعلی عدلیہ ایک بار پھر آمنے سامنے
پاکستان میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے آفٹر شاکس آنے کا سلسلہ جاری ہے، سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونیوالے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے باعث تحریک انصاف مشکلات کا شکار ہے، فوجی تنصیاب پر حملوں کے مقدمات کے انداراج اور گرفتاریوں کے بعد کئی اہم رہنماوں نے تحریک انصاف سے راہیں جدا کرلی ہیں، منگل کے روز پارٹی کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ، ان کے شوہر جمشید چیمہ، تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر شریں مزاری اور پی ٹی آئی رہنما فیض الحسن چوہان نے پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا، فیاض الحسن چوہان 15 مئی سے قید تھے جبکہ ڈاکٹر شیرین مزاری کو عدالت کی جانب سے رہائی کے حکم کے باوجود چوتھی گرفتار کیا گیا، رہائی کے فوری بعد انہوں نے پارٹی کو الوداع کہہ دیا، تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو ہائیکورٹ کی جانب سے رہا کرنے کے حکم کے باوجود اڈیالہ جیل کے باہر سے راولپنڈی پولیس نے ایک بار پھر حراست میں لے لیا، تاہم شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا
قانون نافظ کرنیوالے اداروں کی جانب سے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی شناخت اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، لاہور پولیس نے سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی اور سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی خدیجہ شاہ کو گرفتار کرلیا، خدیجہ شاہ کور کمانڈرز ہاوس لاہور پر حملے میں پولیس کو مطلوب تھی اور پولیس کی جانب سے اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے تھے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے 25 مئی کو ملک میں یوم تکریم شہدائے پاکستان منانے کا اعلان کیا ہے، وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق اس دن عام تعطیل نہیں ہوگی، پولیس، پاک فوج اور قانون نافظ کرنیوالے اداروں کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا اور شہدا کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا
سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاونڈ کیس میں نیب راولپنڈی کے روبرو پیش ہوئے، جہاں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے چار گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، تحریک انصاف کے مطابق عمران خان نے نیب کے نوٹس کا تحریری جواب جمع کروا دیا، نیب کا سوال 2019 میں رازدارانہ معاہدے کی منظوری سے متعلق ہے، عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ 190 ملین پاونڈ کی رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی گئی اور اس میں کسی قسم کا ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا گیا، نیب کی جانب سے عائد کردہ کرپشن کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں ، ادھر نیب نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کیس سے متعلق اپنے حق میں خاطر خواہ ثبوت اور دستاویزات ساتھ نہیں لائے، آئندہ پیشی پر عمران خان کو دستاویزات ساتھ لانے کا کہا گیا ہے

پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے انتخابات، عمران خان کی رہائی اور آڈیو لیکس کو لیکر ایک بار پھر پاکستان کی حکومت اور اعلی عدلیہ آمنے سامنے آگئی ہیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کے مطابق کمیشن اعلی عدلیہ سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے گا
دوسری جانب پارلیمان کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے آڈٹ کے معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کررکھا تھا، منگل کے روز رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم حاضری پر چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کیخلاف کاروائی کا عندیہ دیدیا ہے، چیئرمین نور عالم خان کا کہنا ہے کہ جب دیگر ادارے آڈٹ کرواتے ہیں تو سپریم کورٹ آڈٹ کروانے کیلئے کیوں تیار نہیں؟

رپورٹ : اصغرحیات ۔۔