پہلے اوبر پھر سیکیورٹی ۔۔۔ خواتین بھی سب کام کر سکتی ہیں

Security Guard

Lady security Guard Source: Getty images

دنیا بھر میں پاکستانی خواتین ہر شعبے میں کامیابی سے قدم جما رہی ہیں ۔وہ شعبے جن کے متعلق پاکستان میں رہتے ہوئے خواتین عموما نہیں سوچتیں آسٹریلیا آ کر پاکستانی خواتین ان شعبوں میں بھی طبع آزمائی کر رہی ہیں ۔ پاکستان سے آٹھ سال قبل آسٹریلیا آنے والی ماریہ محمد بھی ایسی ہی ایک خاتون ہیں جو حصول روزگار کے لئے عام ڈگر سے ہٹ کر ایک ایسے شعبے سے وابستہ ہوئیں جس کے بارے میں خواتین کم ہی سوچتی ہیں ۔



لوگ مجھے ایسے دیکھتے تھے ،جیسے میں خلائی مخلوق ہوں

مجھے کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں لگتا

خواتین کو معاشی طور پر خود کفیل ہونا بہت ضروری ہے ۔ 


ماریہ محمد گذشتہ پانچ سال سے میلبرن میں اوبر چلا رہی تھیں ۔ میلببرن میں لاک ڈاون کے بعد جب اوبر کے کام میں کمی آئی تو ماریہ نے سیکیورٹی کا شعبہ اختیار کیا ۔ ماریہ محمد نے عام نوعیت کے کام چھوڑ کر یہ شعبے کیوں اختیار کئے اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہمجھے کوئی بھی کام کرنے میں عار نہیں تھی ۔ ماریہ کے مطابق انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ کوئی چھوٹا کام ہے یا کوئی دیکھ لے تو کیا کہے گا ۔ماریہ کے  مطابق اچھے پیسے اور فلیکسیبیلیٹی کے باعث انہیں اوبر کرنا پسند ہے اور جیسے ہی میلبرن میں لاک ڈاون کا خاتمہ ہوا وہ دوبارہ اوبر چلانا چاہیں گی ۔ ماریہ کہتی ہیں کہ انہوں نے 12 سے 14 گھنٹے بھی گاڑی ڈرائیو کی ہے اور گاڑی چلانا انہیں پسند ہے ۔

اوبر چلانے کے دوران ماریہ محمد کو کس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی ہی کمیونٹی کے افراد اس طرح دیکھتے تھے جیسے میں خلائی مخلوق ہوں ۔ ماریہ کہتی ہیں کہ اوبر چلاتے ہوئے طرح طرح کے لوگوں سے سامنا ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ ہر کوئی آپ کو پسند بھی کرے ۔ ماریہ کہتی ہیں کہ انہیں زیادہ مشکل حجاب پہنے کے باعث ہوئی ۔ تاہم ماریہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی شعبے میں گفتگو بہت ضروری ہے ۔جب آپ کسی سے بات کرنا شروع کرتے ہیں تو ایک دوسرے کے درمیان اعتماد بحال کرتے ہیں ۔ ماریہ کہتی ہیں ساتھی ڈرائیورز کا عجیب انداز سے دیکھنا پریشان کن تھا لیکن وقت کے ساتھ وہ اس بات کی عادی ہوگئیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ
لوگوں کو کیوں لگتا ہے کہ اگر میں ایک لڑکی ہوں تو رات کے تین ،چار بجے گاڑی نہیں چلا سکتی ۔
ماریہ کہتی ہیں کہ اوبر چلانے کاتجربہ مجموعی طور پر بہت اچھا تھا کیوں کہ اچھے برے لوگ سب جگہ ہوتے ہیں لیکن مجھے زیادہ تعداد اچھے لوگوں کی ہی ملی۔ ماریہ سکیورٹی کے شعبے کی جانب کیسے آئیں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کافی عرصے سے سکیورٹی کا کورس کرنا چاہ رہی تھی ۔ پھر جب کووڈ 19 لاک ڈاون کی وجہ سے سب بند ہوا تو ان کو سیکیورٹی کا کورس کرنے کا موقع ملا ۔

 ماریہ اب گذشتہ دو ماہ سے ایک کووڈ کلینک میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کر رہی ہیں ۔ انہوں نے بتا یا کہ اپنی جاب کے دوران حفظان صحت کے اصولوں اور صفائی کا بہت خیال رکھتی ہیں ۔ قلیل عرصہ ملازمت کے باعث بطور گارڈ کیا چیلنجز ہو سکتے ہیں اس بارے میں ماریہ نے گفتگو سے گریز کیا۔ لیکن ماریہ کہتی ہیں کہ ان کا گارڈ بننے کا تجربہ بھی بے حد اچھا ہے ۔ ماریہ کہتی ہیں کہ چھ سال دفتری نوکری کے بعد اب ان کا دفتر کے کام کرنے کا دل نہیں کرتا ۔ اس لئے سیکیورٹی ایک بہت اچھا آپشن ہے ۔

آخر میں کمیونٹٰی خاص طور پر خواتین کو دیئے پیغام میں ماریہ محمد نے کہا کہ خواتین کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ معاشی طور پر خود انحصار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ  بہت سے لوگ ہمت توڑتے ہیں ۔مجھے بہت سے کوگوں نے حجاب کرنے سے منع کیا ۔ ٹھیک ہے جو لوگ سوچتے ہیں یہ ان کا عمل ہے آپ وہ کریں جو آپ سوچتے ہیں


شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand