کراچی تھیٹر فیسٹول 2023 کا میلہ سج گیا۔ زندگی کی تلخ و شیریں داستانوں کو الفاظ اور جسم کی حرکات کے ساتھ بیان کرنے اور دکھانے کا فن صدیوں پرانا ہے۔ موجودہ دور میں کہانیوں کو بتانے اور سنانے کا فن ایک آرٹ بن چکا ہے۔ ساتھ ہی جب اس میں منظر نامہ، موسیقی بھی جڑ جائیں تو یہ فن دو آشتہ ہو جاتا ہے، یہ داستان ہے تھیٹر کی۔
تھیٹر کی اس داستان کوامر کرنے کیلیے کراچی میں پاکستان تھیٹر فیسٹول 2023 کا میلہ سجایا گیا ہے۔ جہاں پاکستان سمیت جرمنی،ترکی، ایران، امریکہ اور سری لنکا کے تھیٹر آرٹسٹ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تھیٹر کے اس بین الاقوامی میلے میں مختلف زبانوں میں کئی شوز اور ڈرامے پیش کیے جارہے ہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقدہ پاکستان تھیٹر فیسٹول میں معروف لکھاری خواجہ معین الدین کی لکھی گئی شہرہ آفاق تحریر تعلیم بالغان کو ایک منفرد انداز میں پیش کیا گیا،کرداروں نے خوبصورت اداکاری سے ماضی کی حسیں یادوں کو تازہ کردیا۔

تھیٹر فیسٹول میں جرمن تھیٹر آرٹسٹوں کی جانب سے پیش کیے گئے ڈارمے ٹریشیڈی نے شائقین کو داد دینے پر مجبور کردیا،ماحولیاتی تبدیلی کے عنوان سے متعلق بنائے گئے ڈرامے میں جہاں پلاسٹک کے بے پنادہ استعمال سے قدرتی ماحول کو ہونے والے نقصانات کی نشاندہی کی گئی تو وہیں اس کے حل کی تجاویز بھی دی گئیں، دوران کھیل فنکاروں نے بیک گراؤنڈ میں چلنے والے میوزک پر ہاتھوں کے زریعے اپنی پرفارمنس کے جوہر دکھائے،جاندار اداکاری کے زریعے اداکاروں نے کھیل ہی کھیل میں بتایا کہ کیسے انسان ترقی کر گیا اور اسے طرح طرح کی سہولیات میسر ہوگئیں لیکن اس دوران قدرتی ماحول کو کتنا نقصان پہنچا، درخت کٹ گئے اور شہر کنکریٹ کا جنگل بن گئے، زمین کا حسن بھی بھی ماند پڑ گیا،ماحول سے متعلق ڈرامے کے اختتام پر شائقین نے تالیوں کی گونج سے اپنے مہمان جرمن گروپ کی خوب پزیرائی کی۔

آرٹس کونسل کراچی میں قہقہے بکھیرتے ہوئے تھیٹرز کے اس عالمی میلے میں ڈائریکٹر عائشہ حسن کا مزاحیہ کھیل "بیوی ہو تو اپنی"بھی پیش کیا گیا،کمال احمد رضوی کے تحریر کردہ اسٹیج ڈرامے میں حسن رضا، فرہان عالم، ذوالفقار غوری،انوشکا خالد،رابیہ رضوان اور نوید خضر انصاری نے اداکاری کے جوہر دکھائے، پلے میں مالدار شخص سلیم کی کہانی دکھائی گئی جسمیں وہ شادی سے پہلے دل بہلانے کیلئے عشق لڑاتا ہے، یوں عمر پچاس ہوجاتی ہے، پھر اس کی زندگی میں آتی ہے 25برس کی آمنہ، دونوں کی شادی ہوجاتی ہے اور آہستہ آہستہ سلیم کے پوشیدہ تمام رازوں سے پردا ہٹتا جاتا ہے،بچاراسلیم سابقہ محبت سےپیچھاچھڑانےکیلئے سوات کی حسیں وادی میں پہنچ جاتا ہے لیکن ماضی کی حماقتیں وہاں بھی اس کا پیچھا کرتی ہیں۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے رنگا رنگ پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں شرکت کی اور کہا کہ تھیٹر سے مثبت پیغام دنیا تک جاتا ہے، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان بھی اس میلے کا حصہ بنے اور کہا کہ فنون لطیفہ، آرٹس، کلچر، ہیومنیٹیز آگے بڑھنے کا ایک راستہ ہیں، یہ لوگوں کو ایک دوسرے سے ملانے کا ایک راستہ ہے، تھیٹر سے نہ صرف تفریحی حاصل ہوگی بلکہ اس سے کوئی نہ کوئی سبق حاصل بھی ہوگا، آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ کے مطابق یہ تھیٹر پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور ملکی تاریخ کا سب سے بڑا تھیٹر ہے۔
آٹھ ستمبر سے شروع ہونے والے پاکستان تھیٹر فیسٹیول 2023 کا رنگا رنگ میلہ آٹھ اکتوبر تک جاری رہے گا، اس دوران اردو، انگریزی، جرمن، فارسی، سندھی، پنجابی زبانوں میں 45 تھیٹرشوز اور 29 مقامی ڈرامے پیش کیے جائیں گے۔