پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو ختم کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے پاکستان میڈیکل کمیشن قائم کر دیا ہے- بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ڈاکٹرز نے اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے- ہوبارٹ، تسمانیا میں مقیم وقار زئی بھی انھی لوگوں میں شامل ہیں جو اس فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں- ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی کا کیریکٹر سرٹیفکیٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس معاملے کی وجہ سے نہیں مل رہا
دو سال کی محنت کے بعد آپ کو جب نوکری کی پیشکش ہو اور ایک کاغذ کی وجہ سے نہ مل پائے تو آپ پریشانی کا اندازہ کر سکتے ہیں
اسی سلسلے میں کونسل ممبر رائل آسٹریلین کالج فار جنرل پریکٹیشنرز وکٹوریہ ڈاکٹر یوسف ہارون احمد کا کہنا تھا کہ یہ اچانک کرنا سمجھ سے بالا تر ہے
اگرچہ پی ایم ڈی سی پر بدعنوانی کے الزامات تھے لیکن اسے اس طرح اچانک ختم کرنے سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے
دوسری جانب پاکستان میں موجود کونسل آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے صدر ڈاکٹر شعیب شفیع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا
پی ایم ڈی سی کا کام ڈگریوں کی تصدیق تھا جو کہ کوئی بھی ادارہ کر سکتا ہے- لہذا اس سے اتنا بڑا فرق نہیں پڑے گا
تحلیل شدہ پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار برگیڈئیر (ر) حفیظ الدین صدیقی نے اسے ایک افسوس ناک عمل قرار دیا ہے
مجھے طالبعلم فون کرکے پوچھ رہے ہیں کہ ہم کہاں جائیں لیکن میں بے بس ہوں- میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے
حکومت کی جانب سے تاحال ایسا کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آیا جس سے اس مسئلے کا سدِباب ہو سکے




