پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی آل راؤنڈر ندا ڈار کا دورہ آسٹریلیا جاری ہے۔
آسٹریلیا میں ویمنز بیگ بیش لیگ کی ٹیم سڈنی تھنڈرز کی طرف سے ندا اپنی جارحانہ بیٹنگ اور بولنگ سے آسٹریلوی شائقینِ کرکٹ کے دل جیتنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ایس بی ایس اردو نے آنے والے میچز کی تیاری، تیز ٹریکس پر بیٹنگ اور دورہ آسٹریلیا سے متعلق پاکستانی کرکٹر سے سوالات کئے۔
ایس بی ایس اردو: آسٹریلین میڈیا نے آپ کو پہلے ہی دن سے لیڈی بوم بوم کہنا شروع کردیا ہے۔ شائقینِ کرکٹ آپ کی کارکردگی سے کیا امید رکھیں؟
ندا ڈار: "انھوں نے مجھے لیڈی بُوم بُوم کے نام سے بلانا شروع کردیا ہے اور میں یہاں بہت زیادہ لطف اٹھا رہی ہوں۔
"یہاں پر توقعات ہیں کہ جیسا میں پچھلی سیریز میں کرکٹ کھیلتی آرہی ہوں، آسٹریلیا میں بھی ویسی ہی کارکردگی دکھاؤں۔
"اچھی بات یہ ہے کہ یہاں پر بہت عمدہ کرکٹ کھیلنے کو مل رہی ہے اور بہت ہی اچھا تجربہ حاصل ہورہا ہے، دیکھنے اور کھیلنے[دونوں] کا۔
"میں یہاں سے بہت زیادہ چیزیں سیکھوں گی اور کھیلوں گی بھی۔
"ہمارے طرح کے کھلاڑیوں کے لئے یہ بہت اچھا [پلیٹ فارم] ہے کہ ہم اس طرح کی لیگ کھیلیں۔
یہ پاکستان اور میرے لئے پہلا قدم ہے۔ میں ایک انٹرنیشنل لیگ کھیل رہی ہوں۔ میرے خیال میں یہ ایک رستہ نکلا ہے پاکستان اور باقی لڑکیوں کے لئے بھی جو کافی عرصے سے کرکٹ کھیل رہی ہیں۔

Nida Dar plays a shot during the Women's Big Bash League (WBBL) match at North Sydney Oval, Sydney, Friday, October 18, 2019. (AAP Image/Dan Himbrechts) Source: AAP
ایس بی ایس اردو: آپ بطور پہلی پاکستانی خواتین کرکٹر کے طور پر ڈبلیو بی بی ایل کھیل رہی ہیں، کیا تاثرات ہیں آپ کے؟
ندا ڈار: "میری کوشش یہی ہے کہ آئندہ بھی لڑکیوں کو اس طرح کی کرکٹ کھیلنے کو مِلے۔
میں پہلی لڑکی ہوں اور مجھ پر یہ ذمہ داری بھی ہے کہ مجھے یہاں سے بہت ساری چیزیں سیکھنی ہیں۔ مجھے یہاں پرفارم کرنا ہے اور اِن کے لیول کو میچ بھی کرنا ہے۔
"میں یہاں پر کافی چیزیں سیکھ بھی رہی ہوں اور انشااللہ کروں گی بھی ویسے ہی۔"
ایس بی ایس اردو: آسٹریلیا میں دنیا کی بہترین کرکٹ کھیلی جارہی ہے، آپ اس معیار کا مقابلہ کیسے کریں گی؟
ندا ڈار: "آسٹریلیا میں بہت تیز کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔ جنوبی ایشیا میں مختلف طریقے سے کھیلی جاتی ہے، ہمیں اس کی زیادہ عادت ہے۔
لیکن میں نے یہاں پر آکر تبدیلی دیکھی ہے تو مجھے کافی مختلف کھیل نظر آیا ہے۔
میری کوشش ہے کہ میں جلد سے جلد یہاں کے ماحول کو اپنا سکوں۔
جو میچ ابھی میں نے یہاں کھیلے ہیں، مجھے کافی کچھ سیکھنے کو مِلا ہے۔

Nida Dar bowls during the Women's Big Bash League (WBBL) match at North Sydney Oval, in Sydney, Sunday, October 20, 2019. (AAP Image/Joel Carrett) Source: AAP
ندا ڈار: "میرے خیال میں، میں اپنی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈ سیٹنگ کے بارے میں اپنے تجربے سے ضرور بتاسکتی ہوں۔
"میری (آسٹریلوی) ٹیم میں ہی اتنے تگڑے کھلاڑی ہیں کہ ان سے ہی بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگر کبھی انہیں ضرورت پڑی تو میں اپنا تجربہ ان کے ساتھ ضرور شئیر کروں گی۔
"میں ابھی تک سیکھ رہی ہوں اور میری کوشش ہے کہ میں اسے آگے تک لے کر جاؤں۔
ایس بی ایس اردو: آپ کو پاکستان اور آسٹریلیا کی خواتین کرکٹ میں کیا بنیادی فرق نظر آیا؟
ندا ڈار: "سب سے پہلے تو سہولیات کا بہت زیادہ فرق ہے۔ یہاں پر ہر سطح پر کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔
ہرعمر کی بچّی اور بچّہ یہاں پر کرکٹ کھیل رہا ہے۔ [ پاکستان میں] ہمیں بھی ہر سطح پر اچھی سہولیات درکار ہیں۔
" پاکستان کرکٹ بورڈ کئی پرگراموں پر کام کررہا ہے۔
" اگر اسی طرح مزید پروگرام بنیں۔ کلب کرکٹ اور اسکول کرکٹ جتنی زیادہ ہوگی، اتنا ہی ٹیلنٹ زیادہ نکلے گا اور پھر پاکستان کے لئے بہت اچھا ٹیلنٹ ملے گا۔"





