کچھ والدین بچوں کو اسکول بھجنے کے حوالے سے الجھن کا شکار ہیں ۔ جبکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچوں میں کرونا کے خلاف قوت مدافعت بڑوں کی نسبت بہتر ہے
کچھ والدین بچوں کو اسکول بھجنے میں الجھن کا شکار ہیں ۔
بچوں میں کرونا وائرس پھلنے کی شرح انتہائی کم ہے ۔
بچوں کا مدافعتی نظام بڑوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے
سارہ سلمان بھی ان والدین میں شامل ہیں جو اپنے بچوں کو اسکول بھجنے میں تامل کا شکار ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکول میں بہت اچھے انتظامات ہونے کے باوجود میں ڈر رہی ہوں کیونکہ میری پیٹی چھوٹی ہے اور خود صفائی کا خیال نہیں رکھ سکتی ۔ سارہ کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچے بنیادی احتیاطی تدابیر کے لئے والدین یا اساتذہ پر انحصار کرتے ہیں ۔
ڈاکٹر ثمن طارق کے مطابق والدین کی پریشانی جائز ہے لیکن بہت ضروری ہے کہ تمام حالات کا بغور جائزہ لیا جائے ۔ ڈاکٹر ثمن کہتی ہیں کہ بچوں میں کئی وجوہات کی بنا پر کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ انتہائی کم ہے ۔دوسری جانب وکٹوریہ سمیت تمام آسٹریلوی ریاستوں میں اسکول کھولنے کا فیصلہ کئی عوامل کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے ۔ آسٹریلیا میں کرونا وائرس سے متاثر بچوں کی تعداد بہت کم ہے ۔ جبکہ ملک بھر میں اسکول کھولتے ہوئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں ۔ ساتھ ہی بہت منظم انداز میں اسکول مرحلہ وار کھولے گئے ہیں تاکہ کمیونٹی پر اسکول کھلنے کے اثرات کا جائزہ بھی لیا جا سکے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ بچوں میں کرونا وائرس سے مزاحمت کی قدرتی صلاحیت موجود ہے ۔
ڈاکٹر ثمن کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں اسکول بند کئے گئے اور جہاں اسکول بند نہیں کئے گئے وہاں کرونا وائرس پھلنے کی شرح میں خاص فرق نہیں ہے ۔آسٹریلیا میں بھی اسکول کھولتے ہوئے کرونا وائرس پھلنے کا جو ہدف سوچا گیا تھا خوش قسمتی سے اعداد و شمار اس سے کہیں کم رہے ۔جس کی وجہ اسکولوں میں حفاظتی انتظامات کا بہت بہتر ہونا ہے ۔
ایک طرف سارہ سلمان اپنی بیٹی کو اسکول بھجنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسکول نہ بھجنا بچوں کی تعلیم پر اثر ڈال سکتاہے ۔ ڈاکٹر ثمن کہتی ہیں کہ آن لائن پڑھائی اگرچہ ایک اچھا متبادل تھا لیکن مسلسل گھر پر رہنے سے بچے بھی نفسیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹر ثمن کا کہنا ہے کہ والدین کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو عام انداز اور آسان الفاظ میں سمجھائیں تاکہ بچے اس خوف سے باہر آسکیں
بنیادی حفاظتی اقدامات جیسا کہ سینیٹائزر کا استعمال ، ماسک پہننا اور ہاتھوں کو بار بار دھونا وہ عمل ہیں جن کے ذریعے کرونا سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔




