لگ بھگ ربع صدی میں یہ پہلا موقعہ ہے جب مشہور سڈنی ہاربر برج کو کسی جنگ مخالف احتجاج کے لیے بند کیا گیا۔اس سے قبل بڑا مظاہرہ مارچ 25 سال پہلے مفاہمت کی حمایت میں ہوا تھا، جس میں تقریباً 250,000 افراد شریک ہوئے تھے۔مگر فلسطین کے حق میں ہونے والے اس مارچ کے بارے میں محتاط ترین اندازے بھی اسے سڈنی کی دو دہائیوں کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی قرار دیتے ہیں۔
16 فروری 2003 کو امریکی حملے کے خلاف سڈنی کے سی بی ڈی میں تقریباً 250,000 افراد نے مارچ کیا تھا—یہ احتجاج گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا مظاہرہ مانا گیا تھا۔
سابق پریمئیر اور سابق وزیر خارجہ باب کار، لیبر ایم پی ایڈ ہیوزک، اور گرین کی سنیٹر مہرین فاروقی نے بھی احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔
مزید جانئے

"غزہ ایک ڈیتھ زون میں بدل چکا ہے"
احتجاج کے منتظم، فلسطین ایکشن گروپ کے جوش لیس، کہتے ہیں کہ غزہ میں کچھ لوگ یہ مارچ براہِ راست دیکھ رہے تھے۔
احتجاج پُرامن رہا، تاہم پولیس نے مارچ کرنے والوں کو اختتامی مقام پر پہنچنے سے پہلے واپس موڑ دیا تاکہ ہجوم میں دبنے کے کسی خطرے سے بچا جا سکے۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے قائم مقام ڈپٹی کمشنر پیٹر میک کینا نے اسے سڈنی میں اپنی مدت کے دوران سب سے بڑا احتجاج قرار دیا۔
سپرنٹنڈنٹ ایڈم جانسن نے تعاون کرنے پر مظاہرین کا شکریہ ادا کیا ۔
____