آسٹریلیا کی سب سے چھوٹی ریاست میں بڑا انتخابی معرکہ

TASMANIA ELECTION ANNOUNCEMENT

Tasmanian Premier Jeremy Rockliff (AAP) Source: AAP / ROB BLAKERS/AAPIMAGE

آسٹریلیا کی سب سے چھوٹی ریاست تسمانیہ میں بہت بڑے انتخابات ہونے جارہے ہیں جہاں ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں لیبر اور لبرلز کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ یہاں 23 مارچ کو قبل از وقت ریاستی پارلیمان کے لیے انتخابات ہونے جارہے ہیں جو پہلے سے طے شدہ وقت سے ایک برس جلدی ہے۔


تسمانیہ آسٹریلیا کی واحد ریاست ہے جہاں کنزرویٹو لبرل جماعت کی حکومت ہے

یہاں کے پریمیئر جیریمی روک لیف نے گزشتہ روز اپنی جماعت کے ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے بعد قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا اور پھر گورنر باربرہ بیکر سے اس کی تاعید حاصل کی۔ یہ انتخابات اس لیے ہورہے ہیں کہ یہاں کے پریمیئر نے ایوان میں اپنی جماعت کے دو ساتھیوں کی پارٹی سے وفاداری ترک کرنے کے اعلان کے بعد ایوان میں اپنی اکثریت کھودی ہے۔

یہ معاملہ گزشتہ برس مئی سے چلا آرہا ہے جب یہاں ایک وسیع و عریض اسٹیڈیئم کے قیام کے لیے فنڈز کی منظوری کے بعد لبرل جماعت کے اندر اختلافات ابھر کر سامنے آئے۔ لبرلز کے ارکان پارلیمان لارا الیکزینڈر اور جون ٹکر تب سے ایوان میں غیر جانبدار کراس بینچ پر بیٹھے رہے اور حکومت کو اعتماد کا ووٹ دیتے رہے تاہم یہ ہم آہنگی ختم ہوگئی ہے۔

پریمیئر روک لیف نے ان دو ارکان پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ پارلیمان کو کام کرنے نہیں دے رہے اور انہوں نے حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا عوام سے وعدہ کیا کہ تسمانیہ کی معاشی حالت بدلنے کے لیے زیادہ اور موثر کوششیں کی جائیں گی۔

دوسری جانب محترمہ الیکزینڈر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے بجائے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔

موجودہ 25 رکنی پارلیمان میں لبرل پارٹی کے پاس 11، لیبر پارٹی کے پاس 8 جبکہ گرینز کے پاس 2 نشتیں ہیں جبکہ باقی امیدوار آزاد ہیں۔

اس صورتحال میں ایک اور دلچسپ موڑ یہ ہے کہ ان انتخابات کے ساتھ ہی یہاں پارلیمان کی نشستوں کو بڑھا کر 35 کیا جارہا ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر پیچیدہ بات یہ ہے کہ پولز کے مطابق کسی بھی جماعت کو برتری حاصل نہیں ہے۔

پریمیئر روک لیف کا دعویٰ ہے کہ جو بھی صورتحال ہے وہ اس کے ذمہ داری نہیں ہیں۔ انہیں انتخابات میں جیت کی امید ہے۔

مگر لیبر سے تعلق رکھنی والی حزب اختلاف کی رہنما ریبیکا وھائٹ ان سے متفق نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ قبل از وقت انتخابات لبرل پارٹی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

41 سالہ وھائٹ تسمانیہ کے مرکزی شہر ھوبارٹ میں پیدا ہوئی ہیں۔ وہ دوسری مدت کے لیے یہاں لیبر پارٹی کی قیادت کر رہی ہیں۔ ان کے قیادت میں اب سے قبل سال 218 اور 2021 کے انتخابات میں ان کی پارٹی کو شکست ہوئی۔ حالیہ شکست کے بعد انہوں نے پارلیمان میں پارٹی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم ان کے جانشین ڈیوڈ اوبرن پر جنسی استحصال کے الزامات کے بعد دوبارہ محترمہ وھائٹ کو پارٹی کی قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی۔

54 سالہ موجودہ پریمیئر روک لیف بھی یہاں کے مقامی ہیں اور ان کا خاندان 1850 میں یہاں آکر بسنے والے کاشت کاروں میں شامل تھا۔ ان کی کوشش رہے گی کہ تسمانیہ میں لبرل پارٹی کو مسلسل چوتھی انتخابی کامیابی دلاسکے جو ذاتی طور پر ان کی اپنی تیسری کامیابی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے اپریل 2022 میں سابقہ پریمیئر پیٹر گٹون کے مستعفی ہونے کے بعد پریمیئرشپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

ان کی مخالف لیبر پارٹی کی وھائٹ اسی مدعے کو اجاگر کرکے ووٹرز کو یہ باور کروانے کی کوشش کررہی ہیں کہ روک لیف کو ووٹ بھی بالآخر ان کے نائب پریمیئر کا ووٹ ثابت ہوسکتا ہے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand