سڈنی کے رائل پرنس الفریڈ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں، ڈاکٹر مائیکل دھین گزشتہ 25 سال سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اب یہاں کا ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی مدد سے کام کر رہا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی مریض کے میڈیکل ریکارڈ سے ڈیٹا حاصل کرتی ہے، اور ہسپتال میں تیار کیے گئے ایک الگورتھم کی مدد سے ایمرجنسی حالت کا اندازہ لگاتی ہے۔ پروفیسر دھین اور ان کی ٹیم اب دماغی اسکینز میں اے آئی کے استعمال پر بھی کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ریڈیولوجسٹس کی جگہ نہیں لے گی، بلکہ ان کی مدد کرے گی — خاص طور پر ایمرجنسی میں۔ میکواری یونیورسٹی کی پروفیسر فرح مغربی، آسٹریلیا میں اے آئی کی تطبیق کے امکانات اور سیفٹی پر تحقیق کر رہی ہیں۔
صحت کے اس نازک شعبے میں، زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں — اے آئی انسانوں کی جگہ نہیں لے سکتی۔ لیکن، اس کی مدد سے مریضوں کی دیکھ بھال کے نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔
_______
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کوبُک مارک
” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون)
یا اینڈرائیڈ ,
ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے: Spotify Podcast ,