جاپان کے شہر ٹوکیو میں جاری اولمپکس کے مقابلوں میں 45 برس بعد کسی پاکستانی ویٹ لفٹر نے شرکت کی ۔
کورونا کی وجہ سے اولمپکس 2020 کی بجائے ایک سال کی تاخیر سے جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہو رہے ہیں اور ویٹ لفٹر طلحہ اُس قومی دستے کے رکن ہیں جو اس عالمی ایونٹ میں شرکت کر رہا ہے
پاکستان نے آخری بار 1992 کے بارسلونا اولمپکس میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا ۔ ٹوکیو اولمپکس میں کسی پاکستانی ویٹ لفٹر نے چار دہائیوں کے بعد کھیلوں کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ میں شرکت کی ہے۔ پاکستانی ویٹ لفٹر طلحہ طالب کہتے ہیں کہ وہ بہت خوش ہیں کیونکہ اُن کو جتنی پذیرائی اب ملی ہے شاید گولڈ میڈل جیت کر بھی اتنی نہ ملتی ۔ طلحہ طالب نے مجموعی طورپر 320 کلوگرام وزن اٹھایا وہ صرف دو کلو گرام وزن کی کمی سے میڈل جیتنے سے تو محروم رہے مگر محدود سہولیات کے باوجود اعلٰی کارکردگی دکھا کر کامیابوں کو ترسی قوم کو خوشی سے سر شار کر دیا۔
ان کی کامیابی پر سوشل میڈیا پر مبارکبادوں اور طلحہ کو سرہانے کا سلسلہ جاری رہا۔ ملک کی سیلیبریٹیز بھی اس مباحثے میں شامل رہیں اور ملک میں کھیلوں کی سہولیات کے فقدان کے باوجود انفرادی کامیابی کو سرہانے کے ساتھ ساتھ سرکاری سطح پر ہونہار ٹیلنٹ کی تربیت کے انتظامات نہ ہونے پر نکتہ چینی اور تنقید کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس بحث میں کھلاڑی، سیاست داں ، کرکٹر، فنکار ، صحافی، اور عوام سب ہی شامل رہے۔

The 21-year-old Pakistani weightlifter Taha Talib finished fifth in the 67kg category with an impressive performance in Tokyo Olympics. Source: Talha Talib
The weightlifter said he is looking forward to making his mark in the Commonwealth Games and then the World Championship scheduled in October. Source: Talha Talib
ویٹ لفٹر طلحہ طالب نے بھی اس طرح کا گلہ کیا اور کہاکہ اللہ کاشکر ہے کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے تعاون اور پاکستانی عوام کی دعاﺅں کی بدولت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکا ہوں لیکن تیاری کیلئے وہ سہولتیں نہیں ملیں جو گیم کیلئے ضروری تھیں۔
ویٹ لفٹر طلحہ طالب کے بقول کھلاڑی تو ٹاپ 100 میں بھی آ کر بہت خوش ہوتے ہیں لیکن یہ اُن کیلئے اور پاکستان کیلئے خوش آئند بات ہے کہ وہ ٹاپ فائیو میں
آئے ان کا کہنا تھا کہ سہولیات کی کمی کے باعث وہ کامیابی سے کچھ دور رہ گئے۔
قوم نے میڈل کی امیدیں تو وابستہ کی ہوئی تھیں لیکن پاکستان کے بیٹے کے پاس کوئی ایسی سہولیات نہیں تھیں جو ملک کو گولڈ میڈل جتواتا
پاکستانی ویٹ لفٹر کے مطابق انہیں ٹوکیو اولمپکس میں شرکت سے چند دن پہلے ٹریننگ کیلئے سہولیات مہیا کی گئیں. طلحہ نے سوال اٹھایا کہ ایک ماہ یا دس دن کے اندر کوئی کس طرح میڈل حاصل کر سکتا ہے؟
اولمپکس میں پانچویں پوزیشن لینے والے پاکستانی کھلاڑی نے زور دیا کہ کل کو نئے کھلاڑی یا ویٹ لفٹر آئیں گے ان کے روشن مستقبل کیلئے حکام کو کچھ کرنا چاہیے ان کا مستقبل روشن ہو گا تو کھیلوں کے میدان میں پاکستان کا مستقبل بھی جگمگا اٹھے گا
آ ویٹ لفٹر طلحہ نے بتایا کہ ابھی سے 2024 کے پیرس اولمپکس کی تیاری شروع کریں گے اور انہیں قوی یقین ہے کہ اگلے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کریں گے۔

Talha missed bronze by a slight margin of two kilograms but he won the hearts of Pakistanis around the world for putting up a solid show in the Olympics. Source: Talha Talib
پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے
یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے
- کوویڈ 19 اردو میں تازہ ترین خبریں
تعاون : انس سعید ۔ پاکستان