ٹوریس اسٹریٹ آئی لینڈ کے مقامی افراد ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے اپنے ملک کو بچانے کے لئے لڑ رہے ہیں۔مگر اس جنگ کا تعلق انسانی حقوق اور آسٹریلیا کی وفاقی حکومت کے خلاف کسی کیس سے کیسے بنتا ہے؟ نائڈوک ویک دو ہزار اکیس کا موضوع ہے ہیِل کنٹری یا زمین کے زخم بھرئیے ، آسٹریلیا کے شمالی سمندروں میں واقع ٹورس آئی لینڈ کے باشندے ماحولیاتی تغیرسے بقا کی جنگ اقوامِ متحدہ میں لے گئے ہیں اور ان کی فریق ہے آسٹریلیا کی وفاقی حکومت۔
ٹورس اسٹریٹ آئی لینڈرز آسٹریلیا کے شمالی سمندر اور پی این جی کے درمیانی جزیروں پر مقیم اقلیتی آبادی ہے۔ تقریبا سات ہزار ٹورس اسٹریٹ آئی لینڈرز ان جزیروں پر آباد ہیں جو نسلی طور پر میلانسی کہلاتے ہیں اور جو زبان کے لحاظ سے ایب اوریجنلز سے الگ اقلیت ہیں ۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کے ہیومن رائٹس ایکٹ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ آسٹریلین عوام کی حیثیت سے ٹورس اسٹریٹ آئی لینڈرز کو ثقافتی تحفظ دینا آسٹریلیا کی ذمہ داری ہے۔
کوئینز لینڈ کی زمینی شمالی حدود کے آخری سرے سے آگے سمندر کے بیچ ٹوریس آئی لینڈ کے کچھ اور چھوٹے نشیبی جزیرے بھی آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کلائیمنٹ کونسل کے مطابق ، ٹوریس آئی لینڈز میں سمندر کی سطح بڑھنے کی شرح عالمی اوسط کی شرح کے مقابلے میں دوگنی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ نشیب میں واقع ہونے کے باعث سمندری موجوں اور طوفان کا نشانہ بننے والے یہ آباد جزیرے پہلے ہی خطرے میں ہیں۔
ٹورس اسٹریٹ کے ان جزیروں کو ماحولیاتی تبدیلی سے سخت خطرات لاحق ہیں اور مقامی آبادی نےآسٹریلیا کی حکومت کو فریق بناتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں دعویٰ دائیر کیا ہے کہ آسٹریلیا تیزی سے بڑھتی سطح سمندر اور اس کے نتیجے میں جزیروں کے ڈوبنے کے سنگین خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہا ہے۔ ان جزیروں کی آبادی کو خوف ہے کہ ان کی ثقافت کی بقا خطرے میں ہے کیونکہ جزیرے پر رہائیش کے قابل زمین تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
مقامی رہائیشی مسٹر موسبی کا کہنا ہے کہ جزیرے پر واقع انکے گھر کا کچھ نہ کچھ حصہ ہر دن کم ہو رہا ہے
رہائشی مسٹر ورثم کہتے ہیں کہ سمندر کا کھارا پانی پینے کے پانی کی رہ گزر میں داخل ہورہا ہے کولکالگل کا قبیلہ ٹورنس آئی لینڈز کے ایک چھوٹے جزیرے ماسیگ سے تعلق رکھتا ہے ۔ ریت کے ایک بڑے ٹیلے پر کھڑے مسٹر موسبی کہنا تھا کہ کبھی ان کے گاؤں میں ریت کی آواز میں زندگی دھڑکتی تھی، مگر اب سمندر ریت کو نگل رہا ہے اور ان کے پیروں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے جس کے باعث قبیلے کی معاشرت اور ثقافت بھی خطرے میں ہے۔
مسیگ کے جزیرے کے باسی بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں ، جہاں مسٹر موسبی کا کہنا ہے کہ اب مقامی سبزیوں اور مچھلیوں جیسی غذا کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ان کے مطابق پانی کی بڑھتی سطح کے باعث سڑکیں ، مقدس، ثقافتی مقامات اور ان کے پیاروں کی باقایت بھی بہہ رہی ہیں۔
موسمیاتی کونسل کی وارننگ کے مطابق پاپوا نیو گینی کے ساحل سے چار کلومیٹر دور پانچ سو افراد پر مشتمل خاندانوں کا قبیلہ "سائبائی" ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہے اور خدشہ ہے کہ یہ جزیرہ غیر آباد ہو سکتا ہے۔
یسی موسبی کے لئے زمین کو کھونا ہر چیز سے محروم ہونا ہے۔ یسی آسٹریلین حکومت کے خلاف عالمی سطح پر پہلے قانونی مقدمے کی پیروی کرنے والے آٹھ ٹوریس جزیروں کے لیڈرز میں شامل ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ آسٹریلین حکومت کی غیر موثر پالیسیاں ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ میں ناکامی کا اصل سبب ہیں جس کے باعث ان کی ثقافت اور معاشرت کو خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کے چارٹر مطابق ٹورس آئی لینڈرز کی ثقافت کی حفاظت کی ذمہ داری آسٹریلین حکومت پر عائید ہوتی ہے۔اور وفاقی حکومت کے ناکافی اقدامات ٹورس آئی لینڈرز کے ثقافتی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
نیڈ ڈیوڈ ، ٹورس آئی لنڈر لینڈ کونسل کے چیئر پرسن ہیں ، ان کا قبیلہ ٹوراس آئی لینڈز کے اس خطے کا قدیم آبائی مالک تسلیم کئا جاتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں دعویٰ دائیر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ کوشش ہماری کہانی کا اگلا باب ہے جس کا مقصد اپنی روایتی ثقافت کوماحولیاتی تبدیلی سے بچانے کی کوشش کرنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کام میں دیر ہونے کے باعث سمندری پانی کا زمینوں میں جذب ہونے اور ماحولیاتی تباہی کی رفتار میں تیزی آ گئی ہے جس کی ذمہداری آسٹریلین حکومت پر عاٗید ہوتی ہے۔
آسٹریلیا کی ماحولیاتی امور کی وکیل سوفی مرجاناک آٹھ جزیروں کےدعویداروں کی نمائندگی کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سال کے آخر تک اس معاملے سے متعلق فیصلہ سنادیا جائے گا۔
موریسن حکومت کے ترجمان نے ایس بی ایس کو بتایا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ آسٹریلیا کی آب و ہوا میں تبدیلی کی پالیسیاں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہیں۔ انہوں نے ٹوریس آی لینڈ میں "بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد فراہم کرنے کا وفاقی حکومت کا عزم دہرایا ۔
آسٹریلین حکومت کے مطابق آئی لینڈز میں بنیادی ڈھانچے یا انفرا اسٹرکچر فنڈزنگ کے پچیس ملین ڈالر کے پروگرام کے تحت سمندری پانی کی نکاسی کی نالیوں تیاری کا کام جاری رکھا ہے مگر جزیرے کے مقامی کام کی سست رفتاری کی شکائیت کر رہے ہیں۔
آٹھ جزیروں پر مشتمل ٹوراس آئی لینڈرز آسٹریلن حکومت سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے سخت عملی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وہ امید کر رہے ہیں کہ اقوام متحدہ آسٹریلین حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ان جزیروں مقیم آبادیوں کو بچانے میں مدد کریں۔
آڈیو پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے
یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
[Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast , Stitcher Podcast
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے
- کوویڈ 19 اردو میں تازہ ترین خبریں
کو سرچ کرکے انسٹال کیجئے SBS Radio ہماری موبائیل ایپ