اسٹوڈنٹس کارنر ۔نیا ملک، نئی یونیورسٹی اور نئے دوست

Pakistan students society, UNSW.

Source: Supplied

دوستوں کے ساتھ پڑھائی اور سماجی زندگی گزارنا "اسٹوڈنٹ لائف" کا ایک اہم پہلو ہے۔ اگر آپ آسٹریلیا میں پڑھنے کے ارادے سے آنے والے ہیں یا آسٹریلیا میں اپنی پڑھائی شروع کررہے ہیں تو اس بات کو ضرور مدِ نظر رکھیں کہ کس طرح آپ کورس یا ڈگری کی شروعات ہی سے نئے روابط یا دوست بناسکیں۔


آسٹریلیا میں سات لاکھ سے زائد طلبا مختلف کورس، ڈگری اور پروگراموں کے ذریعے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

ہر طالبِ علم کی اپنی داستان ہوتی ہے، لیکن مجموعی طور پر مشترکہ بات یہ سامنے آتی ہے کہ وہ اپنا گھر، اپنے والدین اور بچپن کے دوستوں کو چھوڑ کر دیارِ غیر میں تعلیم حاصل کرنے آتا ہے۔

پڑھائی تو عموماً شروع ہوجاتی ہے لیکن دوست یا لوگوں سے روابط نہ ہونے کی صورت میں اکیلا پن بڑھ جاتا ہے۔

ان باتوں کو دیکھتے ہوئےآسٹریلیا میں یونیورسٹیاں کئی تقریبات منعقد کراتی ہیں جن میں طلبا کے لئے ابتدائی عشائیے سے لے کر، سوسائیٹی اور دیگر پروگرام بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والی مناحل لیلہ یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز میں پاکستانی سوسائٹی کی نائب صدر ہیں اور سول ایجینئیرنگ کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔

ایس بی ایس اردو نے مناحال سے بطور ایک بین القوامی  طالبِ علم آسٹریلیا میں دوست اور سماجی روابط بڑھانے سے متعلق ان کی تجربے پر بات کی۔

مناحل کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو ایک "سپورٹ سسٹم" (زہنی و سماجی امداد کے نظام) کی ضرورت ہوتی ہے۔

"جب میں آسٹریلیا آئی تو نہ تو میرے والدین تھے، نہ ہی کوئی رشتہ دار اور نہ بچپن کا دوست تھا۔ میں بہت اکیلا محسوس کرتی تھی۔

"میرے سارے دوست پاکستان میں تھے جن سے سوشل میڈیا کے ذریعے بات تو ہوتی تھی، لیکن اگر آپ کا دوست یا رشتہ دار سامنے نہ ہو تو اس کا فرق ضرور پڑتا ہے۔
مناحل کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی دوست ایک لڑکی بنی جو ان ہی کے ساتھ پڑھ رہی تھی۔

"ہم دونوں کے مسائل اور جدوجہد ایک جیسی ہی ہیں۔ ہمارا ایک ہی خواب تھا کہ ہمیں آسٹریلیا کی یونیورسٹی میں پڑھنا ہے۔ اس کو سائنس پڑھنی تھی اور مجھے "اینجینئیرنگ۔

کسی نئے شخص سے بات کرتے ہوئے جھجھک اور ڈر

مناحل کا کہنا ہے کہ جب کوئی آسٹریلیا آتا ہے تو شروعات میں نئے لوگوں سے بات کرتے ہوئی جھجھک محسوس کرتا ہے ۔

"آپ کو ڈر ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہ ہوجائے۔

آپ کو تھوڑی بہت پریشانی ہوتی ہے کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں یا کیا کہیں گے۔ لیکن آسٹریلیا کے بارے میں ایس تاثر غلط ہے۔
یہاں پر لوگ بہت دوستانہ طبیعت رکھتے ہیں۔ اگر آپ ان سے بات کریں گے تو وہ بھی آپ سے بات کریں گے۔
Students at the University of New South Wales.
Source: Supplied
آسٹریلیا کی بیشتر یونیورسٹیوں میں "انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس سوسائیٹی" ایسی تقریبات منعقد کرتی ہیں جن کے ذریعے طلبا مختلف ممالک کے طلبا سے ملتے ہیں۔ اکثر ملکوں کی سوسائیٹی بھی بنائی جاتی ہیں جو اپنے ملک اور ثقافت کے مطابق پروگرام کرتی ہیں۔

"تقریباً ساری ہی یونیورسٹیوں میں پاکستانی سوسائیٹی موجود ہے یا مسلم سوسائیٹی ہوتی ہے جس میں آپ آسانی سے شامل ہوسکتے ہیں۔

انگریزی زبان کا بات چیت میں مسئلہ

آسٹریلیا میں قومی زبان انگریزی ہے اور یونیورسٹی اور کالج کی تعلیم بھی انگریزی میں ہی دی جاتی ہے۔ طلبا بھی انگریزی میں بات چیت کرتے ہیں۔

لیکن مناحل کا کہنا ہے کہ  آسٹریلیا میں بات کرنے کے لئے اچھی انگریزی آنا ضروری نہیں۔

"کوئی آپ پر تنقید نہیں کرتا اگر آپ اچھی انگریزی نہیں بول سکتے، اگر آپ بات سمجھا دیں وہی کافی ہوتا ہے۔

یہاں پر بین القوامی طلبا کی بہت بڑی تعداد ہے جن کی بات کرنے کی انگریزی اچھی نہیں لیکن اس کے باوجود وہ بات کرتے ہیں۔ 


شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand