آسٹریلیا کے ہزاروں بے وطن مہاجرین کا مستقبل کیا ہے؟

BELONGING-NOWHERE-PODCAST-THUMBNAIL-16X9-EPISODE-4_-AUSTRALIA’S-STATELESS-PEOPLE.png

Belonging Nowhere - Episode 4 Source: SBS

اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین ادارے کے مطابق آسٹریلیا میں تقریباً 8,000 بےوطن افراد ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ [[UNHCR]] آسٹریلوی حکومت سے بےوطنی کی تعریف کے تعین کے لیے باضابطہ طریقہ کار، یعنی [[Stateless Determination Procedure (SDP)]] متعارف کرانے کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ مہاجر اور نقل مکانی سے منسلک آبادی میں بےوطن افراد کی تعداد اور حالات کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔ اس پوڈ کاسٹ میں آسٹریلیا کے بےوطنی سے نمٹنے کے طریقوں، چیلنجز اور ممکنہ حل پر نظر ڈالی گئی ہے۔


بےوطنی اکثر جنگ اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے، اس لیے عام طور پر اسے سرحدوں سے باہر کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے، مگر آسٹریلیا اپنی سرحدوں کے اندر بھی لوگوں کو بےوطن بنا سکتا ہے۔ اس آخری قسط میں ہم اس مسئلے کے حل اور ممکنہ پالیسی راستوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

گس کسٹر 1978 میں پاپوا نیو گنی میں پیدا ہوئے، چار سال کی عمر سے آسٹریلیا میں پرورش پائی اور نوعمری میں جرائم کی طرف مائل ہوگئے۔

2017 میں جیل میں انہیں رہائشی ویزا منسوخی کا انتباہ ملا اور 2019 میں ملک بدری کی کوشش کے دوران پاپوا نیو گنی نے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد انہیں واپس آسٹریلیا لا کر غیر معینہ حراستی مرکز میں رکھا گیا، جہاں ان کی ذہنی اور جذباتی صحت شدید متاثر ہوئی۔ مگر ۲۰۱۹ میں آسٹریلیا میں حالات یکسر بدل گئے۔
واپسی پر انہیں آسٹریلین محصورین مرکز میں کئی سالوں تک کے لئے نظر بند کر دیا گیا۔
نومبر 2023 میں ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد ان کی غیر معینہ حراست اور نظربندی کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کیا گیا۔
رہاہی کے ایک سال بعد بھی وہ سنبھل نہیں پائے ہیں۔

مسٹر کسٹر [[Bridging Visa R]] پر ہیں، جس کے باعث آسٹریلیا میں ان کی مستقبل کی حیثیت تاحال غیر یقینی کا شکار ہے۔

ایلیسن بیٹیسن [[Human Rights for All]] کی ڈائریکٹر پرنسپل اور بانی ہیں۔ انہوں نے گس کُسٹر کے علاوہ پناہ گزینوں، سیاسی پناہ کے متلاشیوں اور دیگر بےوطن افراد کی بھی قانونی نمائندگی کی ہے۔
محترمہ بیٹیسن کہتی ہیں کہ عارضی ویزا پر موجود بےوطن افراد کا مسئلہ قابلِ حل ہے، تاہم انہیں مسلسل معلق حالت میں رکھنے سے ان افراد اور ان کے خاندانوں پر گہرے نفسیاتی اور سماجی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پروفیسر کیٹی رابرٹسن [[Stateless Legal Clinic]] کی ڈائریکٹر ہیں، جو آسٹریلیا میں بچوں اور بڑوں کے لیے بےوطن افراد کی قانونی مدد فراہم کرنے والی ملک کی پہلی قومی سروس ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اگرچہ بےوطن والدین کے ہاں آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے شہریت کی درخواست دینے کا حق موجود ہے، مگر اس عمل کی پیچیدگیاں اسے وکلاء کی مدد کے بغیر تقریباً ناممکن بنا دیتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے نومبر 2014 میں [[I Belong Campaign]] کا آغاز کیا، جس کا مقصد دس سال کے اندر بےوطنی کا خاتمہ تھا، تاکہ بےوطن افراد کی شناخت، تحفظ، موجودہ مسائل کا حل اور نئے کیسز کی روک تھام ممکن ہو سکے۔ گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق اس مہم کے آغاز کے بعد سے دنیا بھر میں 5 لاکھ سے زائد افراد شہریت حاصل کر چکے ہیں۔

عالمی سطح پر بےوطنی کے خاتمے کے لیے [[Global Alliance to End Statelessness]] قائم ہے، جس میں اقوامِ متحدہ، علاقائی تنظیمیں اور مختلف حکومتیں بشمول آسٹریلیا شامل ہیں۔

آسٹریلیا میں بےوطن افراد کو سرکاری سطح پر مردم شماری یا سینسس کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔ محترمہ بیٹیسن کے مطابق حقیقی تعداد سرکاری ریکارڈ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ بعض قومیتوں اور مہاجر برادریوں کی درجہ بندی میں بنیادی نقائص موجود ہیں۔

ایشیاء پیسفک خطے کے لیے [[UNHCR Senior Statelessness Officer]]، امیت سین، کہتے ہیں کہ آسٹریلیا میں بےوطنی کے تعین کے لیے باضابطہ طریقہ کار [[Stateless Determination Procedure (SDP)]] متعارف کرانے کی فوری ضرورت ہے، جس کا وعدہ آسٹریلیا نے 2011 میں کیا تھا۔ ان کے مطابق یہ طریقہ کار بےوطن آبادی کی صورتحال جاننے، انہیں طویل حراست سے بچانے اور انصاف تک رسائی بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، جس کے بعد بےوطن افراد کے لیے تحفظاتی ویزا، یعنی ایک تیسری ویزا کیٹیگری متعارف کرانا مؤثر قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

SBS نیوز کے رابطہ کرنے پر [[Department of Home Affairs and Immigration]] نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلیا طویل بےوطنی اور امتیازی سلوک کے کیسز پر گہری تشویش رکھتا ہے، خصوصاً انڈو پیسفک خطے میں، اور عالمی اتحاد کے تحت اقدامات تاحال زیرِ غور اور تیاری کے مراحل میں ہیں۔ تاہم محکمہ بےوطنی کے تعین کے طریقہ کار یا تحفظاتی ویزا کیٹیگری سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہا۔

محکمہ کے ایک ترجمان کے مطابق پروگرام سال 2017-18 سے 2023-24 کے درمیان بیرونِ ملک مقیم بےوطن درخواست گزاروں کو 846 آف شور انسانی ہمدردی ویزے جاری کیے گئے، تاہم بےوطنی کے داخلی تعین کے طریقہ کار اور تحفظاتی ویزا کیٹیگری پر کوئی واضح جواب فراہم نہیں کیا جا سکا۔

ادھر گس کُسٹر، جو اسی معلق حیثیت کے اثرات سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ کب وہ خود کو دوبارہ آسٹریلوی معاشرے کا حصہ محسوس کر سکیں گے۔
مدد کی ضرورت ہو تو ان نمبرز پر رابطہ کیجئے:
Beyond Blue on 1300 224 636 or call Lifeline on 13 11 14

___
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand