سکینلون فاؤنڈیشن کی تازہ ترین میپنگ سوشل کوہیژن رپورٹ کے مطابق، جو لوگ سماجی، کمیونٹی اور شہری گروپوں میں حصہ لیتے ہیں، ان میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
فعال طور پر مصروف عمل کمیونٹی کے ممبران کے یہ یقین کرنے کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے کہ زیادہ تر لوگوں پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے، خوش رہنا، اور اس بات سے اتفاق کرنا کہ بہت سے مختلف ممالک سے تارکین وطن کو قبول کرنا آسٹریلیا کو مضبوط بناتا ہے۔
لیکن رپورٹ کے سرکردہ محقق ڈاکٹر جیمز او ڈونل نے کہا کہ تمام کمیونٹی گروپس کا مثبت اثر نہیں ہوتا۔
آپ کے پاس واقعی ایک ایسا محلہ یا آس پڑوس ہو سکتا ہے جو آپس میں بہت یک جہت ہوں لیکن ان افراد کے حوالے سے پھر بھی متعصب رویہ رکھتے ہوں جو اس کمیونٹی یا محلے میں نہیں رہتے" انہوں نے کہا۔
"ہماری مجموعی سماجی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے معاشرے کے مختلف پس منظر کے لوگوں کے درمیان کسی نہ کسی طرح کے پل بننے چاہئیں۔"
وکٹوریہ یونیورسٹی کے انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کے ماہر ایسوسی ایٹ پروفیسر ماریو پیکر نے ایس بی ایس ایگزامنز کو بتایا کہ کمیونٹی اور رضاکار گروپ پولرائزیشن کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔n.
ہر کوئی اہمیت رکھتا ہے، ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ (اہم) بن جائے جائے، اس کی تعریف کی جائے اور اسے پہچانا جائے۔
"اگر آپ اپنے مقامی پڑوس میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور آپ خود کو اچھی طرح سے جڑے ہوئے محسوس کر رہے ہیں، تب بھی آپ کچھ پالیسی فیصلوں پر ناراض ہو سکتے ہیں۔ آپ کو کچھ اخلاقی غصہ ہو سکتا ہے، لیکن آپ قبائلی غصے میں اسے شامل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے،"
انہوں نے کہا۔ "یہ لوگوں کو پہچان اور احترام اور سماجی تعلق، سماجی قدر کے لیے اپنی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔"
انڈر اسٹینڈنگ ہیٹ کی یہ آخری قسط دیکھتی ہے کہ ہم کس طرح مضبوط سماجی ہم آہنگی پیدا کر سکتے ہیں اور تقسیم کو روک سکتے ہیں۔
___________________________
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے







