عید کی آمد کے ساتھ ہی ذہن میں رونق اور جشن کا تصور آتا ہے ۔ کرونا وائرس کے باعث پابندیوں نے جہاں دیگر معمولات زندگی پر اثر ڈالا ہے وہیں عید منانے کا طریقہ بھی اس سال تبدیل ہوا ہے ۔ لوگ جو پہلے بڑے پیمانے پر دعوتوں میں شریک ہوتے تھے اب محدود اجتماعات کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ محدود انداز میں عید کی سر گرمیاں جاری رکھنے کے لئے خواتین ون ڈش پارٹیز اور گھروں سے باہر باربی کیو کا ارادہ رکھتی ہیں
عید رمضان کے بعد اللہ کا ایک تحفہ ہے
گھر سجا کر اور اچھے لباس پہن کر عید کا احساس اجاگر کریں گے
عید کی خوشی پاکستان سے زیادہ آ سٹریلیا میں ہوتی ہے
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کا خیال ہے کہ اگرچہ کووڈ 19 کی پابندیوں کے باعث میل جول کم ہو گا لیکن یہ ایک مثبت بات بھی ہے ۔ گھر میں زیادہ وقت گزارنے کے باعث پاکستان میں موجود اہل خانہ سے بات چیت کا زیادہ موقع میسرآئےگا ۔
سڈنی کی رہائشی صباح نظیر کہتی ہیں کہ حقیقت میں آسٹریلیا میں عید کا اپنا لطف ہے ۔ نماز عید کی ادائیگی اور اس کے بعد احباب سے ملاقات عید کا مزہ دوبالا کر دیتی ہے ۔ ایک طرف صباح اس دفعہ عید کے بڑے اجتماعات نہ ہونے کے باعث دل گرفتہ ہیں وہیں ان کا ارادہ ہے کہ ون ڈش پارٹی کے ذریعے عید کا احساس زندہ رکھا جائے
بچوں کے لئے عید ایک الگ معنی رکھتی ہے گریڈ 6 کی کسوی کہتی ہیں رمضان کے روزوں کے بعد عید دراصل اللہ تعالی کا ایک تحفہ ہے ۔ عید کے دن رنگ برنگ ملبوسات اور مزے دار کھانے عید کی اصل رونق ہیں ۔
آسٹریلیا کی سب سے بڑی خوبصورتی یہاں بین الثقافتی ہم آہنگی ہے ، یہ الفاظ میلبرن کی رہائشی زنیرا ذیشان کے ہیں ۔ ان کے مطابق مختلف رنگ و نسل کے افراد کا ایک تہواز کو مل کر منانا دراصل آسٹریلیا کی روح ہے ۔ زنیرا کے مطابق ہم کہیں باہر نہیں جا سکتے لیکن بچوں کو عید کی خوشی سے آگاہ کرنے اور تہوار کو روایتی جوش سے منانے کے لئے گھر پر تیاری اور گھر کی سجاوٹ ضرور کریں گے
جہاں عید کی آمد خوشی اور جوش کا باعث ہے وہیں خواتین اس بات پر بھی زور دے رہی ہیں کہ کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں اور حکومتی قوانین کا احترام کیا جائے ۔ خواتین کا کہنا ہے کہ عید کی خوشی اپنی جگہ لیکن ہم حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کا احترام بھی لازمی کریں گے