وفاقی حکومت کا انرجی سکیورٹی بورڈ بجلی کی پیدا کرنے والے جنریٹرز جن میں کوئلے اور گیس کے پلانٹس شامل ہیں کو کپیسٹی میکانزم یعنی گنجائش کے طریقہ کار کے تحت بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے رقم ادائیگی کی تجویز دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ انتظامات کے تحت جنریٹرز کو صرف قومی مارکیٹ جس میں ایسٹ کوسٹ اور ساوتھ آسٹریلیا شامل ہیں کیلیے بجلی پیدا کرنے کیلیے ادائیگی کی جاتی تھی۔
انرجی ریگولیٹرز کی جانب سی عائد کی گئی قیمت پر حد قائم تھی جس کے نتیجے میں ان میں سے چند جنریٹرز نے بجلی کی پیداوار کم کر دی تھی جس سے قومی سطح پر بلیک آوٹس ہوئے تھے اور لوگوں میں تشویش بڑھی تھی۔
جنریٹرز کے اس اقدام کے باعث ملک میں انرجی کا عدم استحکام اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ریگولیٹرز کو مداخلت کرنا پڑی اور انھوں نے ایک ماہ کیلیے ملک کی انرجی مارکیٹ کی باگ دوڑ سنبھال لی ہے۔
لیحاظہ انرجی سیکیورٹی بورڈ نے تجویز کیا ہے کہ جنریٹرز کو ادائیگی کی جائے تا کہ وہ ضرورت پڑنے پر دستیاب ہوں اور پیداوار بڑھا سکیں۔
انرجی سیکورٹی بورڈ کے مطابق اگلے تیس سالوں میں بجلی کی ڈیمانڈ دوگنی ہوجائے گی۔
وفاقی توانائی کے وزیر کرس بوون کا کہنا ہے کہ موجود مشکلات کے حل کیلیے ڈرافت پلان بنایا جارہا ہے۔
انرجی سیکیورٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ کپیسٹی میکانزم میں کوئلے اور گیس کی ٹیکنالوجیز کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔
انکے استعمال سے اسٹیٹس کو اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ کونسے جنریٹرز کو رقم کی ادائیگی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب گرینز کے لیڈر ایڈم بانٹ کوئلے اور گیس کی کارپوریشنز کو رقم کی ادائیگی کے مخالف ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ اگر ہم کوئلے اور گیس کو ابھی بھی سسٹم کا حصہ رکھیںگے تو آسٹریلیا کی رینیوایبل انرجی کی طرف منتقلی میں دیر ہوتی جائے گی۔
مسٹر بانٹ نے لیبر کے 2030 کے انخراج میں 43 فیصد کمی کے پلان پر بھی تنقید کی۔
انکا کہنا تھا کہ اگر آسٹریلیا نے اس ٹارگٹ کو نہ بڑھایا تو آسٹریلیا قدرتی دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک کی موت کی صدارت کر رہا ہوگا۔ انکا اشارہ گریٹ بیریر ریف کی طرف تھا۔
تازہ اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے انتباہ کیا ہے کہ وہ انرجی مارکیٹ کی طرف سے چکمہ سازی کا رویہ برداشت نہیں کرے گی۔اس بات کا اعلان بجلی کے نرخوں میں اضافے کی تحقیقاتی ادارے کو کمیشن کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
اے ٹرپل-سی انکوائری اس بات کی جانچ کرے گی کہ آیا بڑے پاور جنریٹر آپس میں ملی بھگت کر رہے ہیں اور کیا انہوں نے گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں سپلائی جان بوجھ کے روکی تھی۔ ۔
ٹرییر جم چارمرز نے انکوائری کے نتائج آنے سے قبل ہی اسکو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس عمل کیلیے مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔
انکوائری کے نتائج اگلے ماہ ہونے والے ملک کے انرجی کے وزرا کی بیٹھک کے بعد شائع کیے جائینگے۔
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پرگرام سننے کے طریقے
- “SBS Radio” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ انسٹال کیجئے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے سب سے اوپر دئیے ہوئے اسپیکر آئیکون پر کلک کیجئے یا نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: