آسٹریلیا میں انڈجنس کھیل: شناخت، ثقافت اور ورثہ

Lydia Williams catching the ball to prevent a goal in a Matilda’s game - Image Tiffany Williams.jpg

Lydia Williams catching the ball to prevent a goal in a Matilda’s game. Credit: Joseph Mayers Photography

فٹبال کے میدان سے لے کر ایتھلیٹکس ٹریک تک آسٹریلیا کے انڈیجنس کھلاڑی ثقافتوں اور برادریوں کو جوڑتے ہیں اور ہماری قومی شناخت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اپنے سے پہلے آنے والوں سے متاثر ہو کر ان کی صلاحیتیں ہماری قوم پر ایک گہرا نقش چھوڑتی ہیں۔ کھیل کی طاقت ہے کہ وہ شمولیت، برابری اور عظمت کے مواقع فراہم کرتا ہے اور اس نے انڈیجنس آسٹریلین کھلاڑیوں کو قومی شعور میں راسخ کر دیا ہے جبکہ دوسروں کو بھی آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے کی ترغیب دی ہے۔


اہم نکات
  • کائل وینڈر کائیپ، جو ووریمی اور یوئین قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، نے 1996 کے اٹلانٹا اور 2000 کے سڈنی اولمپکس میں 110 میٹر ہرڈلز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔
  • لیڈیا ولیمز، جو نونگار قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں، نے 2005 سے 2024 تک آسٹریلیا کی خواتین کی قومی فٹبال ٹیم "دی مٹیلڈاز" کی نمائندگی کی۔
دہائیوں کے دوران، بہت سے فرسٹ نیشنز کھلاڑی پیشہ ور کھیلوں کی بلند ترین سطح تک پہنچے ہیں۔ سابق اولمپک ہرڈلر کائل وانڈر-کوئپ، پیشہ ور فٹبالر لیڈیا ولیمز، اور ٹریک لیجنڈ کیتھی فری مین جیسی شخصیات نہ صرف اپنے ملک کی نمائندگی کرتی ہیں بلکہ دنیا کے اسٹیج پر اپنی ثقافتوں کا فخر بھی ساتھ لے کر آتی ہیں۔ ان کا سفر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کھیل صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی بھی ہے — یہ خوداظہار، شناخت اور تعلق کا ایک پلیٹ فارم ہے۔

انڈیجنس کھلاڑی آئندہ نسلوں کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟

آسٹریلیا کے انڈیجنس کھلاڑیوں جیسے لیڈیا ولیمز اور کائل وانڈر-کوئپ کے لیے، ان سے پہلے آنے والوں کو دیکھنا ان کی کامیابی کی جستجو کے لیے ایندھن ثابت ہوا، تاکہ وہ بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلہ جاتی میدان میں آگے بڑھ سکیں۔

لیڈیا ولیمز، جو ویسٹرن آسٹریلیا کے جنوب مغربی علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک نونگار خاتون ہیں، کہتی ہیں:
"مجھے ہمیشہ کھیل سے محبت رہی ہے، خاص طور پر فٹبال سے، اور اپنے ملک کی نمائندگی کرنا بھی پسند رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اپنی ثقافت اور اپنے لوگوں کی نمائندگی کرنا بھی ایک شاندار تجربہ اور رول ماڈل کا کردار رہا ہے۔ اس نے یہ راستہ دکھایا ہے کہ آپ کہیں سے بھی آئیں، آپ اپنے خوابوں کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔"

گول کیپر کے طور پر، لیڈیا آسٹریلیا کی قومی ویمنز فٹبال ٹیم میٹیلڈاس کی سب سے زیادہ عرصے تک کھیلنے والی کھلاڑی رہی ہیں۔ انہوں نے دو اولمپکس، پانچ ورلڈ کپ اور چھ ایشین کپ ایونٹس میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی، اور ان کا کیریئر انہیں دنیا بھر لے کر گیا۔

لیڈیا مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں:
"میری ٹیم میں، میرے ساتھی کھلاڑیوں کے پس منظر بہت متنوع تھے، لیکن ایک چیز جس پر ہم سب متفق تھے وہ یہ تھی کہ ہم کھیل کو اس حال سے بہتر چھوڑنا چاہتے تھے، جس میں ہم نے اسے پایا تھا۔"


Australia v China PR - "Til It's Done Farewell" Series
SYDNEY, AUSTRALIA - JUNE 03: Lydia Williams, goalkeeper of Australia is presented with a gift from Evonne Goolagong Cawley before the international friendly match between Australia Matildas and China PR at Accor Stadium on June 03, 2024 in Sydney, Australia. (Photo by Matt King/Getty Images) Credit: Matt King/Getty Images

انڈیجنس کھلاڑیوں کو کن چیلنجز کا سامنا رہا ہے؟

اعلیٰ سطح کے کھیل تک پہنچنے کا سفر کبھی آسان نہیں رہا۔ شناخت، نمائندگی اور مساوات جیسے مسائل نے انڈیجنس کھلاڑیوں کے تجربات کو تشکیل دیا ہے۔ لیڈیا ولیمز کو خواتین فٹبال میں مساوی معاوضے اور شناخت کے لیے جدوجہد یاد ہے۔

وہ کہتی ہیں:
"اپنے کیریئر کے دوران، ہمیں کئی بار ہڑتالیں کرنی پڑیں تاکہ ہمیں مرد کھلاڑیوں کے برابر تنخواہ مل سکے۔ ہم اولمپکس میں ابوریجنل پرچم دکھانے کے قابل ہوئے۔ میرا خیال ہے کہ ٹیم نے واقعی ایک متحد گروپ بن کر رکاوٹوں کو توڑا اور لوگوں کو وہ مواقع دیے کہ وہ ان چیزوں کے لیے کھڑے ہوں جن پر وہ یقین رکھتے ہیں۔"

کائل وانڈر-کوئپ نے آسٹریلیا کی نمائندگی دو اولمپکس، متعدد کامن ویلتھ گیمز اور کئی عالمی مقابلوں میں کی۔
Kyle Vander-Kuyp competing in the hurdles at the Sydney 2000 Olympics – image supplied.jpeg
Kyle Vander-Kuyp competing in the hurdles at the Sydney 2000 Olympics
وہ اپنے بچپن میں گود لیے جانے اور پھر اپنی Worimi اور Yuin وراثت سے دوبارہ جڑنے کے عمل کو یاد کرتے ہیں۔

کھیل نے کائل کو اپنی شناخت ڈھونڈنے اور تعلق محسوس کرنے کا ذریعہ فراہم کیا۔

"پانچ ہفتے کی عمر میں گود لیے جانے کے بعد، میرا پہلا چیلنج یہ تھا کہ میں نے امی ابو سے پوچھا، میں آپ سے مختلف کیوں ہوں؟ میری رنگت آپ سے الگ کیوں ہے؟ شاید یہ میری پہلی آزمائش تھی، اپنی شناخت کو سمجھنے کی۔"

بعد میں، والدین اور دوستوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ، کائل نے "لٹل ایتھلیٹکس" میں حصہ لیا، جہاں بچوں کو مختلف کھیلوں سے متعارف کرایا جاتا ہے۔ یہی وہ قدم تھا جس نے انہیں آگے جا کر آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے کے راستے پر ڈال دیا۔

ان سب رکاوٹوں کے باوجود، انڈیجنس کھلاڑیوں نے مشکلات کو کامیابی کی توانائی میں بدلا اور دکھایا کہ کھیل خود کو بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔
Kyle Vander-Kuyp with his adoptive mother Patricia Vander-Kuyp and his birth mother Susan Dawson - Image supplied.jpg
Kyle Vander-Kuyp with his adoptive mother Patricia Vander-Kuyp and his birth mother Susan Dawson - Image supplied.jpg

کھیل کس طرح انڈیجنس آسٹریلینز کے لیے ثقافت اور شناخت کو جوڑتا ہے؟

انڈیجنس کھلاڑیوں کے لیے کھیل صرف مقابلہ نہیں بلکہ ثقافتی اظہار ہے۔ لاکر رومز میں ابوریجنل اور ٹورس اسٹریٹ آئلنڈر کے جھنڈے، اور میدان میں اپنی وراثت کو فخر سے پیش کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیل وابستگی اور تعلق کو فروغ دیتا ہے۔

کائل AFL کے عظیم کھلاڑی مورس ریولی کے الفاظ یاد کرتے ہیں:
"پرائمری اسکول کے زمانے میں میں لائینل روز اور ایوون گولاگونگ جیسے لوگوں کو دیکھ کر متاثر ہوتا تھا۔ ایک دن مورس ریولی ہمارے اسکول آئے اور انہوں نے نہ صرف اپنی کہانی سنائی بلکہ اپنی ابوریجنل شناخت بھی شیئر کی۔ انہوں نے مجھے ایک طرف بلایا اور کہا، 'کائل، ابوریجنل ہونا نقصان نہیں بلکہ ایک فائدہ ہے۔ تمہیں اسے استعمال کرنا چاہیے'۔"

یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ کھیل کس طرح شناخت اور ثقافت کو جوڑتا ہے، اور اسے فخر اور حوصلے کا ذریعہ بناتا ہے۔

کائل نے 1990 کے کامن ویلتھ گیمز میں نیوزی لینڈ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔
"میں خوش قسمت تھا کہ اس ٹیم میں کیتھی فری مین بھی تھیں۔ ہم دونوں نوعمر تھے، 16 سالہ کیتھی اور 18 سالہ کائل۔ تب پہلی بار یہ احساس ہوا کہ میں نہ صرف ایک آسٹریلین ہوں بلکہ ایک انڈیجنس آسٹریلین بھی ہوں۔ مجھے موقع ملا کہ گرین اینڈ گولڈ پہنوں اور اپنے لیے اور اپنی قوم کے لیے تاریخ رقم کروں۔"

انڈیجنس کھلاڑیوں نے آسٹریلوی کھیلوں کے لیے کیا ورثہ چھوڑا؟

انڈیجنس کھلاڑیوں کا ورثہ دیرپا اور گہرا ہے۔ انہوں نے دور دراز کمیونٹیز کے بچوں کو متاثر کیا، مساوی تنخواہوں اور نمائندگی کے لیے لڑائی لڑی، اور دکھایا کہ شناخت اور وراثت قومی پرچم کے ساتھ فخر سے کھڑی ہو سکتی ہیں۔

لیڈیا ولیمز کہتی ہیں کہ آج کی فرسٹ نیشنز لڑکیوں کے لیے رول ماڈلز دیکھنا کتنا اہم ہے:
"اب فٹبال میں نمایاں فرسٹ نیشنز خواتین موجود ہیں... بچے ان سے جڑ سکتے ہیں اور انہیں اپنا رول ماڈل سمجھ سکتے ہیں۔"

کائل کے لیے، کمیونٹیز سے ملنے والے پیغامات سب سے بڑی طاقت تھے:
"جب آپ کھیل کے بعد عام زندگی میں واپس جانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کمیونٹیز میں آنٹیاں، نانیاں، بزرگ اور بچے آکر کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو ٹی وی پر دیکھا اور آپ نے ہمیں متاثر کیا۔ تب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ کھیل واقعی ایک طاقتور چیز ہے۔"


Kyle Vander-Kuyp near Uluru – Image supplied.png

آسٹریلیا کی قومی شناخت میں انڈیجنس کھیل کیوں اہم ہے؟

انڈیجنس آسٹریلین کھلاڑی صرف ذاتی کامیابی کی نمائندگی نہیں کرتے۔ وہ مزاحمت، شمولیت اور ثقافتی فخر کی علامت ہیں۔ ان کی عالمی سطح پر موجودگی نے آسٹریلیا کو اپنے آپ کو دیکھنے کا نیا زاویہ دیا ہے — ایک ایسی قوم کے طور پر جو اپنی فرسٹ نیشنز اقوام اور ان کی کامیابیوں سے مضبوط ہے۔

گراس روٹس سے لے کر عالمی مقابلوں تک، انڈیجنس کھلاڑی کھیلوں کی ثقافت کو تشکیل دے رہے ہیں، اور یہ ثابت کر رہے ہیں کہ کھیل اب بھی اتحاد، شناخت اور حوصلے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔

لیڈیا ولیمز کے لیے، ملک اور ثقافت کی نمائندگی ان کے سفر کا خاص حصہ تھا۔ وہ کہتی ہیں:
"ہمارے یونیفارم پر آسٹریلین پرچم اور نشانات ہوتے ہیں، لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ یہ ٹیم ثقافتی طور پر بہت غنی ہے۔ ہمارے چینج روم میں ابوریجنل اور ٹورس اسٹریٹ آئلنڈر کے پرچم موجود ہیں۔ یہ ٹیم شمولیت اور فخر کو فروغ دیتی ہے۔ دونوں کی نمائندگی کرنا میرے لیے شاندار تجربہ رہا۔"
آسٹریلیا ایکسپلینڈ پوڈکاسٹ کو سبسکرائب کریں تاکہ آپ آسٹریلیا میں نئی زندگی کے بارے میں مزید مفید معلومات اور مشورے حاصل کر سکیں۔
اگر آپ کے پاس کوئی سوال یا موضوع کا خیال ہے تو ہمیں پر ای میل کریں۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand