ڈھائی سو سے زیادہ بین الاقوامی طلباء سڈنی پہنچ چکے ہیں، ان میں سے ۵۵ یونورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے ایسے طلبا ہیں جو وبائی مرض کے آغاز میں سرحدیں بند ہونے کے بعد سے آسٹریلیا واپس نہیں آ سکے تھے۔
ان بین الاقوامی طلباء نے وبائی امراض کے دوران ملک کی سرحدیں بند ہونے کے بعد آسٹریلیین کیمپس سے الگ ہوکر دو سال گزارے ہیں۔ نیو ساؤتھ ویلز حکومت کے بین الاقوامی طلباء کی آمد کے پائلٹ پلان کے ایک حصے کے طور پر طلباء کا طیارہ پیر چھ دسمبر کی صبح سنگاپور سے سڈنی پہنچا جس میں انڈونیشیا، سنگاپور، ویتنام، جنوبی کوریا، چین اور کینیڈا سمیت 15 سے زائد ممالک کے طلباء سوار تھے۔
اس سے پہلے وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر 150,000 بین الاقوامی طلباء کو خوش آمدید کہنے کے لیے یکم دسمبر سے سفری پابندیاں ہٹا نے کا اعلان کیا تھا، مگر اومی کرون کے کیسسیز آنے کے بعد بین الاقوامی طلباء کی واپسی کی تاریخ میں توسیع کردی گئی تھی۔
ایس بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے ہانگ کانگ سے واپس لوٹنے والی لیسٹر اور جیکولین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے واپسی پر خوش ہیں ۔
لیسٹر کہتے ہیں کہ اگر میں واپس سڈنی نہیں آتا ، تو میں حقیقت میں اپنی تعلیمی ڈگری جاری نہیں رکھ سکتا تھا جس سے میرا تعلیمی کیرئر خطرے میں پڑ سکتا تھا۔
جیکولین نے کہا کہ میں واقعی راحت محسوس کر رہی ہوں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر میں جنوری تک نہیں آ پاتی تو وہ میرا ایڈمیشن منسوخ ہو سکتا تھا۔ اس لیے میں واقعی اطمینان محسوس کر رہی ہوں۔
دوسری پرواز جس میں جنوبی ایشیا کے طلباء شامل ہیں، اس ماہ کے آخر میں سڈنی پہنچنے والی ہے
اس سے پہلے ۵ دسمبر کو، نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اومیکرون کے صفر کیسز کی حکمت عملی نہیں اپنائیں گے۔
وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ ریاست اور علاقے کے رہنماؤں کو کووڈ کی نئی اقسام کے لئے تیار رہتے ہوئے "آگے بڑھتے رہنے" کی پالیسی کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک میں اس ہفتے کے آخر تک دوہری خوراک کی ویکسینیشن کی شرح 90 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
مکمل ویکسین شدہ سٹوڈنٹ ویزا ہولڈرز اور دیگر اہل ویزا ہولڈرز 15 دسمبر سے سفری استثنیٰ کے لیے درخواست دینے کی ضرورت کے بغیر آسٹریلیا اور وہاں سے سفر کر سکتے ہیں۔ آسٹریلین یونیورسٹیز کے بیان کے مطابق جامعات ان غیر ملکی طلباء کے لیے آن لائن پڑھائی کے لیے انتظامات کرتی رہیں گی جو سڈنی واپس نہیں آ سکتے۔ یونییورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے صدر اور وائس چانسلر پروفیسر ایان جیکبز نے کہا کہ وہ اپنے بین الاقوامی دوستوں کو واپس خوش آمدید کہنے پر بہت خوش ہیں۔
"انہوں نے کہا، "بین الاقوامی طلباء کمیونٹی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور وہ ہماری یونیورسٹی میں گہما گہمی لاتے ہیں
ایک ایسے وقت جب کہ ویزا رکھنے والوں کے لیے آسٹریلوی سرحد کا کھلنا غیر یقینی ہے اور تجارتی پروازوں میں جگہیں محدود ہے طلبا کی پروازیں ان کی یقینی واپسی کا ذریعہ ہیں۔ پائلٹ پروگرام حکومت، اور تمام یونیورسٹیوں کے مشترکہ اقدام کا حصہ ہے۔
پروفیسر جیکبز نے کہا کہ یو این ایس ڈبلیو 18 ماہ سے زیادہ عرصے سے حکومت اور صحت کے حکام کے ساتھ بین الاقوامی طلباء کا بحفاظت استقبال کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
ہمیں اس پروگرام کے پہلے حصے کی کامیابی پر خوشی ہے۔ اگرچہ غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، ہم محتاط طور پر پر امید ہیں کہ بین الاقوامی طلبا کا پہلا گروپ اگلے سال تعلیمی سال کے آغاز کے لیے پہنچنے والوں کے لئے کامیابی کا سال ہو گا۔،
وکٹوریہ یونیورسٹی کے مچل انسٹی ٹیوٹ کے تعلیمی پالیسی کے ماہر ڈاکٹر پیٹر ہرلی نے اے بی سی کو بتایا کہ اگلا سال یونیورسٹیوں کے لیے سب سے مشکل ہو گا کیونکہ وہ کے بحران سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر ہرلی نے کہا، "پچھلے سال، تقریباً 60 سے 80,000 بین الاقوامی طلباء کی کمی ہوئی تھی کیونکہ وہ لوگ جو اپنے کورسز مکمل کر رہے تھے وہ باہر منتقل ہو گئے تھے۔"
"اگلا سال یونیورسٹیوں کے لیے سب سے مشکل ہونے والا ہے… ان نئے طلباء کے واپس آنے اور کافی تعداد میں واپس آنے میں کچھ وقت لگے گا۔" دیے گئے نئے بین الاقوامی ویزوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے، اس سال جون میں تقریباً 5,000 جاری کیے گئے تھے، جبکہ دو سال قبل اسی مہینے میں یہ تعداد تقریباً 30,000 تھی۔ ڈاکٹر ہرلی نے کہا کہ نئے بین الاقوامی طلباء کے لیے ویزا کی تعداد وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے تقریباً 70 سے 80 فیصد کم ہے۔
مگر تمام تر غیر یقینی صورتحال کے باوجود آسٹریلیا کی تمام ریستوں کی نظریں نیو ساؤتھ ویلز کے پائیلٹ پروجیکٹ پر لگی ہیں۔ ویسٹرن آسٹریلیا جہاں کیسیز کی تعداد کم اور سرحدی بندش سخت رہی ہے وہاں کے پریمئیر مارک میک گوین نے بھی انٹرنیشنل مسافروں اور بین القوامی طالب علموں کے لئے سرحد کھولنے کے پروگرام کے لئے بڑی رقم مختص کی ہے۔۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast, Stitcher Podcast
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے