آسٹریلین سیاست دانوں میں سنیٹر مہرین فاروقی اور لیڈیا تھورپ نے اسے پارلیمنٹ میں پہنا ہے اور اسے واشنگٹن میں بینجمن فرینکلن کے مجسمے پر بھی چڑھایا گیا ہے۔
تو یہ سکارف کیا ہے؟
آسٹریلیا اور دنیا بھر میں، فلسطین کے حق میں ہونے والی ریلیوں میں سیاہ اور سفید سکارف بہت زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ مختلف رنگوں اور کڑھائیوں میں آتے ہیں جیسے سرخ اور سفید، یا صرف سفید۔
اور اسے شانے پر گردن کے ارد گرد پہنا جا سکتا ہے، یا پھر سر کے اوپر، یا چہرے کے ارد گرد لپیٹا جا سکتا ہے.
یہ روائیتی اسکارف فلسطینیوں کے لیے ’کوفیہ‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں اور اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ بہت سے لوگوں کے لیے مزاحمت اور آزادی کی علامت بن چکے ہیں۔
دنیا بھر میں بہت سے مظاہرین اسے یکجہتی کے طور پر پہنتے ہیں۔
ڈاکٹر انس اقطیت سنٹر فار عرب اینڈ اسلامک اسٹڈیز میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے لیکچرر ہیں۔
کوفیہ نام کہاں سے آیا؟
اگرچہ اس لباس کو فلسطینیوں کے ساتھ سب سے زیادہ آسانی سے پہچانا جاتا ہے، لیکن اس کا آغاز مشرقِ وسطیٰ میں اس جگہ سے ہوا ، جہاں آج عراق کے موجود ہے۔
لفظ کوفیہ خود عراق کے شہر کوفہ سے جڑا ہوا ہے جو بغداد کے جنوب میں دریائے فرات کے کنارے واقع ہے۔
اس اسکارف کوفیہ کو عرب دنیا میں بہت سے لوگ پہنتے ہیں، اور بہت سے ناموں سے جانا جاتا ہے جیسے لیونٹ بولی میں 'ہٹا'، اور خلیج کے علاقے میں 'گھترہ'۔
ڈاکٹر اقتیت بتاتے ہیں کہ یہ لباس شروع میں زیادہ تر کسان پہنتے تھے۔
اس کے بعد یہ اسکارف نکبہ کہلایا، جس کا عربی میں مطلب ہے "تباہ کرنا" ، یہ نام 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور بے دخلیسے جڑا ہے۔
ریاست اسرائیل دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہوئی اور 1960 کی دہائی تک فلسطینی مزاحمتی تحریک مضبوط ہو گئی۔
فلسطینی عوام کے لیے کوفیہ پہننا مزاحمت کی علامت بن گیا، جس کی مدد اس وقت کے فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے کی جنہوں نے عالمی سطح پر کوفیہ کو مقبول بنانے میں مدد کی۔
یاسر عرفات ایک مشترکہ نوبل امن انعام یافتہ فلسطینی رہنما تھے جنہوں نے 1994 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا۔۱۹۹۶سے 2006 میں اپنی وفات تک وہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر رہے۔
ایک فلسطینی رہنما کے طور پر وہ ہر وقت کوفیہ پہنتے تھے، کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلسطین کے نقشے کی نمائندگی کرنے کے لیے کوفیہ اسکارف کو مثلث شکل میں بنایا تھا۔
کوفیہ کا ڈیزائن کیا ہے؟
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ کوفیہ کی کڑھائی اور ڈیزائن فلسطینی ثقافت کے لیے علامتی معنی رکھتے ہیں۔
اس کے فریم کے گرد سیاہ پتے زیتون کے درخت کے پتوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو لچک، طاقت اور ہمت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ماہی گیری کے جال کا نمونہ بحیرہ روم اور فلسطینیوں کی علامت ہے جن کا ذریعہ معاش ماہی گیری پر منحصر ہے۔
وسیع لائن تجارتی راستوں کی عکاسی کرتی ہے جو خطے سے گزرتے ہیں، اور تجارت، سفر اور ثقافتی تبادلے کی ایک طویل تاریخ کی علامت ہیں۔
جنگ کے دوران لباس پہننے کے سیاسی مفہوم کے باوجود، ڈاکٹر اقطیت کہتے ہیں کہ کوفیہ کی بھرپور تاریخ کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔
————————————
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: