آنکھیں قدرت کا انمول عطیہ ہیں ۔ نظر کی کمزوری کا براہ راست تعلق بچوں کی عمومی مشاغل سے ہے۔ سولہ سال سے آسٹریلیا میں طب کے شعبے میں خدمات سر انجا م دینے والے ڈاکٹر فرحان شہزاد کا کہنا ہے کہ صرف بچوں کے دیکھنے کے طریقوں سے بھی نظر کی خرابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
آسٹریلیا میں ہر چھ میں سے ایک بچہ نظر کی کمزوری کا شکار ہے ۔
اچھی غذا آنکھوں کی کارکردگی بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔
صحت مند آنکھیں اچھی کارکردگی کی ضامن ہیں ۔
آسٹریلین انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ ویلفئیر کے مطابق آسٹریلیا میں بچے جن دیر پا امراض کا شکار ہوتے ہیں ان میں آنکھوں سے متعلق امراض تیسرے نمبر پر ہیں ۔جبکہ 10-14 سال کی عمر کے ہر چھ میں سے ایک بچہ نظر کی کمزوری میں مبتلا ہے ۔
ڈاکٹر فرحان کے مطابق بچوں میں زیادہ تر دور کی نظر کمزور ہونے کا مرض موجود ہے جس کی وجہ ٹی وی ، آئی پیڈ یا فون اسکرین کو لگاتار بہت دیر تک توجہ سے دیکھنا ہے ۔ گیجٹس یا ٹیکنالوجی کا استعمال بچوں میں آنکھوں کے امراض کے علاوہ مزاج میں تلخی ، غصہ کا قابو نہ کرنا، پڑھائی میں کمزوری یا عمومی کارکدگی میں کمی کا سبب بھی بن رہا ہے ۔ والدین ایک عام تجزے سے بچوں میں چڑچڑاہٹ یا تھکاوٹ کے اثرات نوٹ کر سکتے ہیں جن کی وجہ گیجٹس کا بے اعتدالی سے استعمال ہے۔
آنکھوں کا خشک ہونا، آشوب چشم ، ایک آنکھ کا کمزور ہونا یا قریب کی نظر کمزور ہونا، ٹیڑھا یا بھینگا دیکھنا، وہ امراض ہیں جو بچوں میں موجود ہو سکتے ہیں ۔ ڈاکٹر فرحان کے مطابق ضروری ہے کہ بچوں کا باقاعدہ چیک اپ کروایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ خود ڈاکٹر ہونے کے باوجود وہ یہ بات بہت تاخیر سے جان پائے کہ ان کا بچہ ایک آنکھ کی کمزوری کا شکار ہے تاہم اب باقاعدہ تجزے کے بعد وہ اپنے باقی بچوں میں آنکھ کی صحت کے حوالے سے بہت محتاط ہیں ۔
یوں تو ہم بڑوں سے سنتے آئے ہیں کہ بادام اور گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں لیکن اچھی غذا جس میں پھل ، سبز پتوں والی سبزیاں شامل ہوں آنکھ کی صحت کے حوالے سے معاون ہیں ۔ایک مناسب متوازن غذا کا استعمال آنکھ کی حفاظت میں مدد دے سکتا ہے ۔ ڈاکٹر فرحان کہتے ہیں والدین کو مسلسل تجزیہ کرنا چاہئے کہ ان کے بچے کو پڑھنے، توجہ مرکوز کرنے، کسی بھی کتاب کو قریب سے دیکھنے میں مشکل تو درپیش نہیں کیونکہ یہ وہ عوامل ہیں جن کے ذریعے نظر کی کمزوری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ سورج میں گہرے رنگ کے چشمے ، گیجٹس کے مسلسل استعمال کے دوران بچے کو دوسرے کاموں کی جانب راغب کرنا اور صرف دو گھنٹے اسکرین ٹائم مقرر کر کے بچوں کی آنکھوں کے لئے حفاظتی تدابیر کی جاسکتی ہیں ۔





