کرکٹ کوچ مارک کولز ان دنوں آسٹریلیا کے شہر سن شائن کوسٹ میں رہائش پزیر ہیں اور ایک کلب کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرتے ہیں۔
ستمبر دو ہزار سترہ سے اکتوبر دو ہزار انیس تک انھوں نے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کے لئے ہیڈ کوچ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔
اس عرصے میں پاکستان نے نو ون ڈے، بارہ ٹی ٹوینٹی جیتے اور دو ہزار انیس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلی ون ڈے سیریز بھی اپنے نام کی۔
ایس بی ایس اردو سے گفتگو کی ابتدا مارک کولز نے "اسلام و علیکم" کہہ کرکی [ انٹرویو سننے کے لئے تصویر کے اوپر پلے بٹن دبائیں]۔
مارک کا کہنا ہے کہ وہ بتا نہیں سکتے کہ دو سال کے دورہ پاکستان سے وہ کتنا متاثر ہوئے ہیں۔
" پاکستان کا ترانہ، پاکستان کا پرچم، اس پر چاند اور ستارہ، میرے لئے بہت ہی یادگار اور اہم ہے۔
جب پاکستان کا ترانہ بجایا جاتا تھا، تو میری آنکھوں میں اکثر آنسو آجاتے تھے، کیونکہ میں پاکستان کی ٹیم کا حصہ تھا، یہ میری ٹیم تھی۔
"مجھے پاکستان اور اپنی ٹیم پر بہت فخر تھا، ہر اس چیز پر جس کے لئے یہ ملک ہے۔
" میں چاہوں گا کہ جب مجھے دفنایا جائے تو پاکستان کے بلیزر [کوٹ] میں ہی دفنایا جائے۔"
مارک کولز کا کہنا ہے کہ جب انہیں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کا موقع ملا تو ان کے گھر والے بہت پریشان ہوئے۔

پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کا کراچی میں ٹریننگ سیشن Source: PCB (Pakistan Cricket Board)
"میری بیوی اور دوست، سب یہی کہتے تھے کہ اس ملک میں بم دھماکے ہوتے ہیں، بہت خطرہ ہے۔
"جب میں پاکستان آیا تو شروعات سے ہی سیکورٹی کا عملہ میرے ساتھ تھا۔
لاہور میں رات کے ڈھائی بجے جب گاڑی کو ائیرپورٹ سے ہوٹل تک بہت تیزی سے لے جایا گیا، تو میرے لئے تھوڑا پریشان کن تھا، حالانکہ مجھے معلوم تھا کہ یہ میری حفاظت کے لئے ہے۔"
مارک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں وہ بہت کم جانتے تھے لیکن ان کے ساتھ کئی ایسے واقعات پیش آئے جن سے وہ پاکستانی ثقافت، لوگوں کی ملنساری اور محبت سے بے حد متاثر ہوئے۔
"میں پاکستان ٹیم کے ساتھ کئی شہروں اور علاقوں میں گیا جہاں لوگوں نے میرے ساتھ نہایت اچھا سلوک کیا۔"
مارک کولز نے بتایا کہ کھلاڑیوں کے ساتھ جب ان کا پہلا ٹریننگ سیشن تھا تو تقریباً ایک گھنٹے بعد ٹریننگ کے بجائے کھلاڑی کسی چیز کے لئے اہتمام کرنے لگے تو انہوں نے کھلاڑیوں کو بولا کہ وہ کیا کررہی ہیں، ابھی ٹریننگ ختم نہیں ہوئی۔ جس پر انہیں اسٹاف نے بتایا کہ ابھی نماز کا وقت ہوگیا ہے اور کھلاڑی نماز کی تیاری کررہے ہیں۔

ویسٹ انڈیز کی کھلاڑی کو آوٹ کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم جشن منارہی ہے۔ Source: PCB (Pakistan Cricket Board)
"پہلے دن کے بعد سے میں نے ہمیشہ کھلاڑیوں کے لئے ٹریننگ کے دوران نماز کا وقت رکھا، تاکہ انھیں کبھی مذہب کے معاملے میں مشکل نہ ہو، جو کہ ان کے لئے بہت اہم ہے۔"
پاکستان میں خواتین کھلاڑیوں کو جو مواقع ملتے ہیں اور جس صورتحال اور مشکلات سے سے وہ گزرتی ہیں، اس لحاظ سے وہ بہترین کرکٹ کھیل رہی ہیں۔

Mark Coles with Pakistan Cricket Legend Wasim Akram. Source: Mark Coles
"پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کے لئے جب مجھے موقع ملا تو میں نے سوچا کہ شاید اس سے میرے زندگی میں کچھ تبدیلی آجائے، حالانکہ کہ شروعات میں یہ رضاکارانہ ملازمت تھی۔"
مارک کا کہنا تھا کہ ان کا خواب تھا کہ وہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کریں جو نہ کرسکے لیکن یہ اعزاز انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ذریعے ملا۔
"اس دو سال کے عرصے نے میری زندگی بدل دی ہے۔ پاکستان میں رہ کر میں لوگوں سے ملا، کرکٹ ٹیم کا حصہ رہا۔ ایک ایسے ملک کے لئے کام کیا جس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا لیکن صرف دو سال میں ہی اس نے میرے دل میں جگہ بنا لی۔ مجھے ایک دفعہ پھر سے جینے کا ذریعہ ملا۔"

Mark Coles with coaching staff in Pakistan. Source: PCB (Pakistan Cricket Board)
آسٹریلیا میں فروری دو ہزار بیس کے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے لئے پاکستان ٹیم کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھیں کہ اچانک مارک نے اپنی نوکری سے استعفی دے دیا۔
" میرے خاندان میں دو اموات ہوئیں جس کی وجہ سے مجھے استعفی دینا پڑا۔
"اپنی بیٹیوں سے ہر دفعہ تین چار مہینے کی دوری بھی میرے لئے کافی مشکل ثابت ہورہی تھی۔"
پاکستان ٹیم سے متعلق مارک کولز کا کہنا تھا کہ جب وہ کوچ بنے تو ٹیم پچھلے کئی میچ ہارنے کی وجہ سے شدید دباو کا شکار تھی۔

Pakistan Women's Cricket Team with officials (Mark Coles (sitting 3rd from left). Source: Mark Coles
میری اصل کوشش کھلاڑیوں میں خود اعتمادی پیدا کرنا تھی۔ اس کے لئے میں نے کئی ٹریننگ سیشن کرائے اور بیٹنگ میں شاٹس بھی متعارف کرائے۔
"کھلاڑی ریورس سویپ کرنے سے گھبراتی تھیں، لیکن کئی مہیںوں کی کوشش کے بعد جب انہوں نے بڑے میچز میں ریورس سویپ کیا تو مجھے لگا کہ کوچنگ میں کامیابی ملی ہے۔"
آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان نے چار میچ کھیلے جس ایک میچ جیتا، دو ہارے اور بارش کے باعث ایک میچ کا نتیجہ نہیں آیا۔
مارک کا کہنا ہے کہ انھیں ذاتی طور پر بہت افسوس ہوا جب پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ ۲۰۲۰ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی۔
"ہر ٹیم میں کھلاڑی زخمی ہوتے رہتے ہیں۔ جب بسمہ خان کا پتہ چلا کہ وہ اگلا میچ نہیں کھیل رہی تو یہ محسوس ہوا کہ ٹیم ذہنی طور پر ہار کے لئے تیار ہورہی ہے۔
"ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ ٹیم کے لئے ہر کھلاڑی اہم ہوتا ہے لیکن اگر کسی میچ میں آپ کا کوئی اہم کھلاڑی نہیں کھیلتا تو اس کا اثر لینا نہیں چاہیئے ، جوکہ ورلڈ کپ کے دوران نظر آیا۔"
مارک امید کرتے ہیں کہ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس میں مزید بہتری آئے گی۔





