آسٹریلیا میں خسرہ پھیلنے کے بڑھتے خدشات کے بعد کیا کرنا چاہیے؟

Sick child with red rash spots from measles.

Sick child with red rash spots from measles. Source: iStockphoto / Bilanol/Getty Images

کووڈ 19 وباء کے بعد سے ناک کے بہنے، کھانسی اور بخار جیسی علامات کو محض اسی بیماری کے تناظر میں دیکھا جانے لگا ہے تاہم اب شعبہء صحت سے وابستہ ماہرین نے آسٹریلیا کے مشرقی حصوں میں بسنے والوں کو خسرے کے پھیلاو سے خبردار کیا ہے۔


اس انتہائی خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی بیماری کے کم از کم تین واقعات سڈنی، ملیبورن، برسبن اور کینبرہ میں ریکارڈ کیے گئے ہیں جو غالبا بیرون ملک سے یہاں منتقل ہوئے ہیں۔

اس بیماری کی ابتدائی علامات میں ناک کا بہنا، بخار اور کھانسی شامل ہیں جو بعد میں جسم کے بالائی حصے پر سُرخ رنگ کے نشانات کی شکل میں ظاہر ہوکر پورے بدن میں پھیل جاتے ہیں۔

نیوساوتھ ویلز کے شعبہ صحت میں کمیونک ایبل بیماریوں سے متعلقہ امور کی ڈائریکٹر کرسٹین سیلوری کہتی ہیں کہ خسرہ اس حوالے سے سب سے خطرناک بیماری ہے۔

ان کے مطابق یہ بیماری بہت آسانی سے انسانوں کے ایک بڑے مجمعے میں سے ان چند افراد کو نشانہ بناسکتی ہے جن میں مدافعت نہ ہو۔

آسٹریلینز عوام میں عمومی طور پر بیماریوں سے بچاو کے لیے ویکسینیشن کی شرح خاصی بلند یعنی 95 فی صد ہے لیکن پھر بھی ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو ویکسینیشن سے رہ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر سیلوری کہتی ہیں کہ ایسے ہی افراد اور کم عمر بچے خسرے کا ممکنہ شکار ہوسکتے ہیں۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران عالمی سطح پر ویکسینیشن کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی جس کی وجہ سے خسرے کی بیماری تیزی سے پھیلی ہے۔

یورپ میں سالانہ اوسط 941 واقعات کے مقابلے میں گزشتہ برس 42،000 واقعات ریکارڈ کئے گئے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت کو وارننگ جاری کرنا پڑی۔

رائل ملیبورن ہاسپٹل اور ڈوہرٹی انسٹیٹیوٹ میں انفیکشیئس بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر کیتھرین گبنی کے بقول پاکستان، بھارت اور انڈونیشیا جیسے ممالک جہاں ویکسینیشن کی شرح خاصی کم ہے، آنے جانے والے افراد ممکنہ طور پر یہ بیماری اپنے ساتھ آسٹریلیا لاسکتے ہیں۔

آسٹریلیا میں خسرے سے بچاو کی ویکسین کے دو ڈوز ان تمام افراد کے لیے مفت فراہم کی جاتی ہیں جو 1966 کے بعد پیدا ہوے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ 1966 میں ویکسین کی دریافت سے قبل لوگوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے جسم میں فطری طور پر بیماری سے دفاع کا نظام بچپن سے موجود رہا ہوگا۔

ڈاکٹر گلبی کہتی ہیں کہ ویکسینیشن کے کامیاب پروگرام کی بدولت آسٹریلیا کو سال 2014 میں خسرے سے پاک قرار دیا گیا تھا۔

اس کے باوجود انہیں خدشہ ہے کہ ویکسینیشن کے حوالے سے منفی رجحانات اس پیشرفت کا راستہ روک سکتے ہیں۔

رائل آسٹریلین کالج فار جنرل پریکٹیشنرز کی سربراہ ڈاکٹر نکول ہیگنز کے بقول ہر شہری کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس نے خسرے سے بچاو کی ہر دو ویکسینز لی ہوں۔

ان کا مشورہ ہے کہ مشکوک علامات کی صورت میں فوری طور پر اپنے جی پی سے رجوع کریں۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand