پاکستان اور آسٹریلیا میں کئی سو افراد اس وقت ایسی پرواز چلنے اور اس میں نشست ملنے کے منتظر ہیں جو انہیں ان کے گھروں تک پہنچا سکے۔ آسٹریلین ہائی کمیشن کے مطابق ابھی صرف پی آئی اے کی ایک پرواز کا پاکستان سے جانے کا انتظام ہوا ہے مگر ۡقطر ائیر ویز اور اتحاد ائیر لائین کی کچھ پروازیں بھی پاکستان سے آسٹریلیا کے لئے محدود فلائیٹس چلارہی ہیں۔ پاکستان میں آسٹریلیا کے سفیر ڈاکٹر جیفری شا کے ٹویٹ کے مطابق قطر ایر ویز لاہور سے دوحہ کے لئے 25 ، 28 اور 29 اپریل کو اور پشاور سے دوحہ کے لئے 29 اپریل کو پروازیں چلا رہی ہے۔ دوحہ سے سڈنی ، میلبورن اور پرتھ کے لئے رانطے کی پروازیں بھی موجود ہیں ۔
اتحاد ائیرویز کے بکنگ پیج کے مطابق ۱۸ مئی سے پاکستان کے کئی شہروں سے آسٹریلیا کے شہروں کے لئے بکنگ دستیاب ہیں
آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر جناب بابر امین نے آسٹریلیا سے جانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پروازوں کی بندش کے دوران صبر سے کام لیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ بکنگ اور مسافروں کی ترجیحات کےسلسلے میں معلومات کے لئے پاکستان میں پی آئی اے سے رابطہ رکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ بحران میں آسٹریلیا میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے لئے انہوں نے مزید پروازوں کی درخواست کی ہے ۔
ایس بی ایس اردو سے بات کرتے ہوئے جناب بابر امین کا کہنا تھا کہ مسافروں کو پاکستان سے آسٹریلیا لانے کے انتظامات اسلام آباد میں آسٹریلین ہائی کمیشن کر رہا ہے جبکہ آسٹریلیا سے پاکستان واپسی کے لئے انہوں نے کمیونیٹی سےموصول ہونے والے ناموں کی فہرست پاکستان میں حکومت کی نیشنل کورڈینیشن کمیٹی تک پہنچا دی ہے اور اب حکومت اور قومی ہواباز کمپنی پی آئی اے اس سلسلے میں کام کر رہی ہے ۔
پی آئی اے نے ہائی کمیشن کو براہِ راست معلومات نہیں دی ہیں
کئی انٹرنیشنیل طلبا و طالبات نے شکائیت کی ہے کہ کمرشیل پروازیں بہت محدود ہیں اور جو پروازیں متوقع بھی ہیں انُ پروازوں کے کرائے ان کی پہنچ سے باہر ہیں ۔ ایک پاکستانی صارف نے اپنے میسیج میں اس بات کی شکائیت کی کہ آسٹریلیا سے پاکستان کی پرواز میں پی آئی اے با اثر لوگوں کو ٹکٹ دے رہی ہے اور ٹکٹ کی قیمت بھی کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں پی آئی اے سےوضاحت کے لئے کوشش کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
سڈنی میں اپنے ایک سالہ بچے کے ساتھ تنہا مقیم طالبہ نے بتایا کہ ان کے شوہر کو پاکستان میں والد کی تشویشناک حالت کے باعث مارچ کے شروع میں پاکستان جانا پڑا وہ بھی اسٹوڈنٹ ویزے پر تھے اس لئے واپس نہیں آ سکے ۔ طالبہ اپنے بچے کے ساتھ فوری پاکستان واپسی کے لئے پاکستانی ہائی کمیشن کی ہدایت کے مطابق رجسٹرڈ ہیں مگر جب ان کے شوہر نےُ پاکستان میں پی آئی ای سے اپنی اہلیہ کی میلبورن سے لاہور فلائٹ میں بکنگ کے بارے میں پوچھا تو پی آئی اے نے بتایا کہ انہیں صرف میلبورن کے پاکستانی قونصلیت خانے کی لسٹ ملی ہے اور اسے فائینل بھی کر دیا گیا ہے اور اس میں ان کی اہلیہ کا نام شامل نہیں ہے۔ اب
وہ کسی دوسری فلائٹ میں بکنگ کی منتظر ہیں کیونکہ بغیر کسی آمدنی کے وہ تنہا ایک سالہ بچے کے ساتھ آسٹریلیا میں گزارہ نہیں کر سکتیں ۔
دوسری طرف ویزٹ ویزہ پر میلبورن آنے والے پاکستانی والدین جن کا آسٹریلین ویزہ ختم ہو رہا تھا ان خوش قسمت افراد میں شامل ہیں جن کو ۲۵ اپریل کی فلائیٹ میں نشست مل گئی ہے۔
پی آئی اے کے کسی سوشل میڈیا پیج پر اس پرواز کے بارے میں معلومات نہیں ہے مگرپی آئی اے کے سربراۃ نے اپنے ویڈیو پیغام میں یقین دلایا ہے کہ کرونا وائیرس کے بحران میں تمام حکومتی اقدامات میں تعاون کیا جائے گا۔
جناب بار امین نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ پی آئی اے کا اپنا شکائیتی نظام موجود ہے مگر اس معاملے میں اگر کچھ لوگوں کو پھر بھی کوئی شکائیت ہو تو وہ اُن حکومتی اداروں سے رابطہ کر سکتے ہیں جن کے ماتحت قومی ائیرلائین کام کرتی ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے آسٹریلیا سے پاکستان جانے والوں کو اس پتے پر رجسٹریشن کی ہدایت کی ہے https://www.pakistan.org.au/registration/
پاکستان کے ہائی کمشنر بابر امین نے مستقبل میں پی آئی اے کی آسٹریلیا کے لئے مستقل پروازوں کے بارے میں کہا کہ انہوں نے خود اس سلسلے میں پی آئی اے کے سربراہ سے بات کی ہے مگر ہر کمرشیل فضائی کمپنی اپنے تجارتی مفادات کے تحت ہی پروازوں ،اور غیرممالک کے روُٹس کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔
آسٹریلیا کے دفترِ خارجہ کے تجارتی امور کے ترجمان نے اپنے بیان ایس بی ایس کو بتایا کہ پاکستان میں آسٹریلین ہائی کمیشن پاکستان سے لوگون کو آسٹریلیا لانے کے لئے کئی کوششیں کر رہا ہے تاکہ پاکستان سے آسٹریلین شہریوں کی وطن واپسی ممکن بنائی جاسکے ، ان میں کمرشیل غیر شیڈول آپشنز بھی شامل ہیں۔ آسٹریلین ہائی کمیشن پاکستان میں مقامی آسٹریلینز سے قریبی رابطے میں ہے اور انہیں باقاعدگی سے دیگر ذرائیع کے ساتھ سوشل میڈیا اپ ڈیٹ فراہم کر رہا ہے۔
آسٹریلین ہائی کمیشن اس پرواز کو چلانے کے لئے ضروری معاونت فراہم کر رہا ہے ، جس میں پاکستان حکومت سے اس سلسلے میں معاونت ، لینڈنگ اجازت ناموں پر آسٹریلیا میں متعلقہ حکام اور آمد پر قرانطین انتظامات کی دستیابی شامل ہیں۔
آسٹریلیا کے دفترِ خارجہ کے تجارتی امور کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلین شہری جن کو قونصلر امداد کی ضرورت ہو وہ ہائی کمیشن سے رابطہ کرسکتے ہیں ، یا آسٹریلین محکمہ خارجہ کی ہنگامی خدمات کے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ From Australia dial 1300 555 153 From overseas +61 62613305
یاد رہے کہ پاکستان میں آسٹریلیائی ہائی کمیشن 24 اپریل کو لاہور سے روانہ ہونے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے ساتھ آسٹریلیا (میلبورن) کے لئے ایک غیر تجارتی پرواز کے سہولت فراہم کررہا ہے۔ پی آئی اے نے اس پرواز کی قیمت تجارتی شرائط پر طے کی تھی اور ایئر لائن ہی نے بکنگ کا انتظام کیا تھا۔ آسٹریلین ہائی کمیشن کے مطابق میلبورن کے لئے پی آئی اے کی پرواز اب مکمل طور پر بُک ہے۔ ہائی کمیشن نے پاکساتن میں مقیم آسٹریلینز کو مشورہ دیا ہے کہ اگر مسافر اس فلائٹ پر سیٹ بُک نہیں کرسکے ہیں تو براہ کرم انتظار کریں اور خود کو اس پتے پر رجسٹر کروائیں۔
consular.islamabad@dfat.gov.au
Some useful advice for travellers to Australia on @Official_PIA flight PK8962. @PCAAOfficial pic.twitter.com/vTr4RR9Vzc
— Dr Geoffrey Shaw (@AusHCPak) April 23, 2020
کرونا وائیرس کے بارے میں ہدایات
وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی ،خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080






