Key Points
- صوبائی اسملبیوں کے انتخابات، عدالتی حکم کے باوجود تاریخ کا اعلان نہ ہوسکا ، تحریک انصاف نے حکمت عملی تیار کرلی
- ضمنی انتخابات کیلئے میدان سج گیا،
- آئی ایم کے ساتھ معاہدہ آرڈیننس کے ذریعے 170 ارب کے ٹیکسسز وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی ہے
- پاکستان کے ایوان بالا میں چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد اٹارنی جنرل کی وضاحت پر بھی ہنگامہ
پاکستان کے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوسکا، دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا، لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجو گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن نے الیکشن کی تاریخ دینے سے انکار کردیا ہے، الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق گورنر پنجاب کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گورنر انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ انہوں نے اسملبی نہیں توڑ اس لیے الیکشن کی تاریخ نہں دے سکتے، تحریک انصاف نے کہا ہے کہ حکومت کو ہر صورت آئین پر عمل کرنے پر مجبور کریں گے، جبکہ حکمران جماعت کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت کی موجودگی میں صوبائی الیکشن ہوئے تو ان کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے۔۔۔
قومی اسمبلی کے 31 حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے میدان سج گیا، امیداواروں نے کاغذات جمع کروائے لیکن پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کا واضع اعلان نہ کرسکیں، عمران خان نے جیل بھرو تحریک کے حوالے پارٹی سے لسٹیں طلب کرلی ہیں، جبکہ جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن سنیٹر اعجاز چوہدری نے کارکنان سے حلف بھی لیا ہے، عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سپر کنگ بنے ہوئے تھے جو وہ کہتے تھے وہی ہوتا تھا
آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوئے لیکن آرڈیننس کے ذریعے 170 ارب روپے کے منی بجٹ کی منظوری حکومت کیلئے درد سر بن گئی، حکومت نے آرڈیننس کی تیاری کی تو صدر مملکت عارف علوی نے اس پر اعتراض اٹھا دیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر مملکت کیساتھ ملاقات بے سود رہی، حکومت نے آڈیولیکس کیس میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی گرفتاری کی اجازت دیدی ہے، تحریک انصاف نے انتقامی کاروائیوں کی مذمت کی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد حاقان عباسی نے بھی شوکت ترین کو گرفتار کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے
پاکستان کے ایوان بالا میں چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس کے بعد اٹارنی جنرل کی وضاحت پر بھی ہنگامہ شروع ہوگیا، حکومتی ممبران نے اٹارنی جنرل کو آڑے ہاتھوں لے لیا، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو اتنا ہی پارلیمنٹ اور عدلیہ کی آزادی کا خٰیال ہے تو جب پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تب پارلیمنٹ کا دفاع کیوں نہیں کرتے ؟ وفاقی وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحت کی، اٹارنی جنرل کی وضاحت کے مطابق وہ عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے کسی ایک وزیراعظم کو ایماندار کہنے کے ریمارکس نہیں، ایوان میں بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ایک بار پھر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس ملتوی کردیا
رپورٹ : اصغرحیات ۔۔۔