سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کو وزارت عظمی اور مریم نواز کو وزیراعلی پنجاب کیلئے امیدوار نامزد کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ایکس اکاونٹ پر اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ میاں نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم اور مریم نواز کو وزیراعلی پنجاب نامزد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد ن لیگ نے حمایت پر سیاسی قائدین کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
منگل کی شب مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے رہاشگاہ پر سیاستدانوں کی ایک بڑی بیٹھک ہوئی۔ جس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوئنر خالد مقبول صدیقی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان اور دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے مرکز اور صوبوں میں ملکر کر حکومت بنانے پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں مفاہمت اور معاشی ایجنڈے کو لیکر چلنا چاہتی ہیں۔ تحریک انصاف کو بھی اس مفاہمت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ وقت اختلافات ختم کرکے ملک کو آگے لیکر چلنے کا ہے۔ اگر آزاد ارکان کے پاس اکثریت ہے تو انہیں حکومت بنانے کی دعوت دیتے ہیں۔ اگر آزاد ارکان حکومت نہیں بنا سکتے تو یہ اتحادی وفاق میں حکومت قائم کریں گے۔ اس دوران چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، ایم کیو ایم کے کنوئنر خالد مقبول صدیقی، مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت اور استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے حکومت سازی میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیٹیو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی ملک کے وسیع تر مفاد میں وفاق میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ ن کی مدد کرے گی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی وزارت عظمی کیلئے ن لیگ کے امیدوار کو ووٹ دے گی لیکن وفاق میں وزارتیں نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس وفاق میں حکومت سازی کا مینڈیٹ نہیں۔ ن لیگ واحد جماعت ہے جس نے مرکز میں حکومت میں شمولیت کی دعوت دی۔ تحریک انصاف نے مذاکرات سے ہی انکار کردیا۔ ملک کو سیاسی عدم استحکام سے نکالنے کیلئے ن لیگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنائے گی۔ سی ای سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی صدر مملکت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کا عہدہ مانگے گی۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی چاروں صوبوں کے گورنرز کا عہدہ بھی مانگے گی۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے وزارت عظمی کے نامزد امیدوار شہباز شریف منگل کی شب وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پہنچ گئے۔جہاں انہوں نے مولانا سے حکومت سازی کیلئے تعاون مانگ لیا۔ مولانا فضل الرحمن نے الیکشن کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کا موقف شہباز شریف کے سامنے رکھا۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور انہیں نئے اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی۔
پاکستان تحریک انصاف نے مرکز اور پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کیساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مرکز اور پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ اتحاد کی منظوری دی ہے۔ رؤف حسن نے مزید بتایا کہ عمران خان نے کے پی میں جماعت اسلامی سےاتحاد کی منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کریں گے۔ تحریک انصاف نے وزیراعلی خیبر پختونخواہ کیلئے علی امین گنڈا پور کو نامزد کیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلی کے پی کیلئے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور کو نامزد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے لیے ابھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے سوال اٹھایا ہے کہ 9 مئی میں ملوث شخص وزیراعلی خیبرپختونخواہ کا امیدوار کیسے بن سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو کل 9 مئی میں ملوث شخص وزیراعظم کا امیدوار بھی بن سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی ترجیعی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کی فہرست کیلئے دیا گیا وقت ختم ہوگیا ہے۔ تحریک انصاف کے ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد کی صورت میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں حاصل نہیں کرسکے گی۔
مختلف سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا ہے۔تحریک انصاف نے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر فارم 45 میں تبدیلی کا الزام عائد کیا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ تحریک انصاف دو تہائی اکثریت حاصل کی۔ لیکن فارم 45 اور 47 کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے۔ تحریک انصاف کے امیدواروں کی 60 ہزار کی لیڈ کو ختم کرکے شکست میں تبدیل کیا گیا۔ جی ڈی اے رہنما پیر صاحب پگارہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 16 فروری کو حیدر آباد بائی پاس پر دھرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر دباو ڈالا گیا کہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دو۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دوست نے کہا کہ اگر جی ڈی اے نہیں چھوڑتے اور پیپلزپارٹی کا ساتھ نہیں دیتے تو ایک بھی نشست نہیں ملے گی۔ ادھر جمعیت علمائے اسلام نے بھی عام انتخابات کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں، بندر بانٹ کی گئی، ہمیں دیوار سے لگایا گیا۔ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ارکان کی جانب سے اپوزیشن میں بیٹھنے کی تجویز دی گئی۔ حتمی فیصلے کیلئے جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس دس روز بعد پھر ہوگا۔ ادھر راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے ایکس سروس مین سوسائٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی الیکشن کے نتائج قبول کرے۔ افواج پاکستان اور عدلیہ کو بدنام نہ ہونے دیا جائے۔ اگر نتائج پر تحفظات ہیں تو متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ بلوچ طلبہ اور دیگر افراد کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ بلوچ طلبہ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جس دوران درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے عدالت کو بتایا کہ 12 بلوچ لاپتہ طلبہ میں سے ایک اور طالب علم بازیاب ہوگیا ہے، اسٹنٹ اٹارنی جنرل کی جانب سے اٹارنی جنرل کی عدم دستیابی پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی جسے عدالت نے مسترد کریا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے اسٹنٹ اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ تو میری مہربانی ہے کہ میں دونوں ڈی جیز کو نہیں بلا رہا، نگران وزیراعظم پیر کو 10 بجے خود پیش ہوں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگیوں کی سزا سزائے موت ہونی چاہیے۔
رپورٹ: اصغرحیات