ایران۔اسرائیل جبگ بندی کے بعد فلسطینی بے چینی سے غزہ میں جنگ بندی کے منتظر مگر غزہ کا مستقبل کیا ہے؟

Displaced Palestinians carry relief parcels along Rashid Street, west of Gaza City

Displaced Palestinians carry relief parcels Source: EPA / HAITHAM IMAD/EPA

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد اس کی توجہ دوبارہ غزہ پر مرکوز ہو رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فوجیوں نے ایک امدادی مرکز کے باہر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 46 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ اس واقعے کے ساتھ ہی مئی کے آخر سے، جب ایک نجی ادارے نے امدادی تقسیم کا نظام سنبھالا، امدادی مراکز کے باہر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 410 ہو چکی ہے۔


ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن کی میزائلی حملوں کے بعد ایک نازک جنگ بندی قائم دکھائی دے رہی ہے۔اس پیش رفت نے غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کو نئی امید دی ہے، جو گزشتہ 20 ماہ سے جنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ابو سلمان البوریم کا کہنا ہے کہ دکھ اور تکلیف کی شدت الفاظ سے باہر ہے۔
ہم قطر، امریکہ اور خاص طور پر مغربی دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے، اور ہمیں بھی اس جنگ بندی میں شامل کیا جائے تاکہ یہ جرم اور المیہ ختم ہو۔
غزہ کے شہری
بھوک کے سائے میں، محصور غزہ پر روزانہ مہلک حملے جاری ہیں—7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 56,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔مقامی طبی عملے اور عینی شاہدین کے مطابق، غزہ میں امداد کے منتظر کم از کم 46 فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں جاں بحق ہو گئے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے دو واقعات پیش آئے—ایک وسطی غزہ میں اور دوسرا جنوبی علاقے میں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے، اس واقعے میں بچ جانے والے افراد اسے جبر اور ظلم سے تعبیر کرتے ہیں۔
میں اپنے خاندان، بہن بھائیوں کے لیے کھانا لینے جا رہا تھا۔ ہمیں گولیاں لگیں، ہر طرف فائرنگ تھی۔ جو بمباری سے نہیں مرتے، وہ بھوک سے مر جاتے ہیں۔ ہر طرف آگ ہے، ڈرون، ٹینک، گولے—فائرنگ رُکتی ہی نہیں۔
عبداللہ النجار
اقوام متحدہ کے مطابق، پچھلے ایک ماہ میں اب تک 456 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جو چار ایسے مقامات پر خوراک لینے گئے تھے جہاں امداد کی تقسیم نجی گروپ "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کر رہا ہے، جو امریکی مسلح سیکیورٹی کنٹریکٹرز کے ذریعے کام کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ، فلیپ لازارینی کا کہنا ہے کہ غزہ میں دو ملین فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امدادی رسائی میں اسرائیلی رکاوٹیں ناقابلِ قبول ہیں۔

"یہ نیا نام نہاد امدادی نظام ایک ظالمانہ اور ذلت آمیز عمل ہے جو بے بس لوگوں کی توہین کرتا ہے"

اقوام متحدہ کی بچوں کی ایجنسی یونیسف کے عالمی ترجمان، جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں پر جنگ کے اثرات تباہ کن ہیں۔ صرف مئی میں 5000 سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔
یہ جنگ اپنی سفاکی کے لیے پہلے ہی پہچانی جا رہی ہے، اور اب غزہ موت کے دہانے پر کھڑا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک حملوں کے بعد جب غزہ کی بجلی منقطع کی گئی، تو ایندھن پانی کی پیداوار، صفائی، اور ترسیل کے لیے ناگزیر ہو گیا۔ اگر ایندھن کی 100 دن سے جاری ناکہ بندی ختم نہ ہوئی، تو بچے پیاس سے مرنے لگیں گے۔
یونیسف کے عالمی ترجمان، جیمز ایلڈر
غزہ میں اسرائیلی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اب توجہ دوبارہ غزہ کی طرف موڑی جائے گی۔چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر کے مطابق، اسرائیل کا ہدف بدستور تمام یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کا خاتمہ ہے۔دوسری طرف، فلیپ لازارینی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے غزہ تک توسیع دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

______________
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو  کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں
SBS Audio” کے نام سے موجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) 
یا اینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے: Spotify Podcast , Apple Podcasts

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand