جب ارون ٹیو نے ایک ایشیائی شخص کے خلاف نسل پرستانہ اور پرتشدد حملے کا مشاہدہ کیا تو انہوں نے مداخلت کی۔
"فوری طور پر تشویش کو کم کرنا اور حملہ آور اور متاثرہ شخص کے درمیان کسی قسم کا جسمانی فاصلہ رکھنا تھا۔ شکر ہے کہ ان کی مداخلت کے بعد، کچھ اور لوگ تھے جو ارد گرد جمع ہوئے اور مجرم کے راستے میں کھڑے ہونے میں ایرون مدد کی،" انہوں نے کہا۔
زیادہ تر لوگ تصور کرتے ہیں کہ وہ ایسا ہی کریں گے، لیکن تحقیق اس کے برعکس کہتی ہے۔
ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کے پروفیسر کیون ڈن بائی اسٹینڈر ایکشن کے ماہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے عزائم اور ان کے حقیقی اعمال میں فرق ہے۔
"جب آپ سروے میں لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ کارروائی کریں گے، تو اثبات میں جواب دینے والوں کے تعداد ،60 سے 70 فیصد کے درمیان ہے۔ آپ انہی لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے کبھی ایسی کوئی کارروائی کی ہے، تو آپ کو 30 فیصد سے کم ملے گا.”
" لوگ اکثر خود نشانہ بننے کے خوف، کیا کرنا ہے اس کے بارے میں علم کی کمی اور اس بات کے بارے میں یقین کی کمی کی وجہ سے مداخلت نہیں کرتے ہیں کہ آیا واقعہ نسل پرستانہ ہے۔
پروفیسر ڈن نے کہا کہ ہمارے عزائم اور ہمارے اعمال کے درمیان فرق "غیر استعمال شدہ صلاحیت ہے جو ہمارے پاس نسل پرستی مخالف مقاصد کے لیے فائدہ اٹھانے کے لیے موجود ہے، اگر ہم لوگوں کو یہ سمجھ سکیں... کہ وہ کارروائی کی مختلف شکلیں اختیار کر سکتے ہیں"۔
This episode of Understanding Hate looks at how we can safely step in if we witness harassment or hate.
___
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔