عروس البلاد شہرکراچی ۔ جہاں جدید طرز زندگی، کاروبار اور ملازمت کے مواقع تو موجود ہیں ، لیکن اس شہر کے مسائل بھی بے شمار ہیں، کراچی کی بیشتر سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر موجود ہیں تو کہیں سیوریج کے مسائل تو کہیں پینے کے پانی کی عدم دستیابی نے شہریوں کو مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے لیکن حالیہ مسائل پیدا ہوئے کراچی میں رواں ماہ کے دوران ہونے والی غیر معمولی بارش سے، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، 60 ملی میٹر تک ہونےوالی اس بارش نے جل تھل ایک کر دیا، بارش اور سیوریج کے گھٹنوں گھٹنوں پانی سے پورے شہر کا ٹریفک کا نظام درم بھرم ہو کر رہ گیا، تیز بارش سے شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسےرہے، ڈرینج کے نظام سے محروم اس شہر میں موجود چھوٹی ہو یا پھر کوئی بڑی گاڑی ہر کوئی برساتی پانی میں بند گاڑیوں کو دھکے لگانے پر مجبور رہا۔
ایسے موقع پر شہر میں بلدیاتی حکومت کے اہلکار نہ ہونے کے برابر تھے جبکہ دور دور تک کوئی بھی ٹریفک پولیس اہلکار نظر نہیں آیا جس کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل بھی مزید بڑھ گئے، سڑکوں پر گھنٹوں پھنسے رہنے والے شہری نگراں حکومت کے ساتھ ساتھ سابق صوبائی حکومت اور بلدیاتی حکومت سے سخت نالاں ہیں، شہریوں کے مطابق ٹیکس تو زبردستی لیا جاتا ہے لیکن بدلے میں ہمیں کچھ نہیں ملتا۔

دوسری جانب میئرکراچی مرتضی وہاب جو کہ بارش ختم ہوتے ہی شہر کے دورے پر نکل پڑے، کہتے ہیں شہر کی صورتحال آئیڈیل نہیں لیکن کم وسائل میں بھرپور کام کیا، شہر سے پانی نکالنے کیلیے بلدیاتی حکومت کے اہکار کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
آگے بڑھیں اور اب آپ کے ملاقات کرواتے ہیں ایک ایسے شخص سے جس کا شوق نرالا ہے ، ایک ایسا شوق جس کو پورا کرنا آسان تو نہیں لیکن وہ نوجوان اپنے اس شوق کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔
ایک سو نوے ممالک کے فلیگ پِن جمع کرنے والے عمیر جمیل سے ملیے ، عمیر جمیل دنیا بھر سے فلیگ پِن اپنے انوکھے شوق کی خاطر جمع کرتے ہیں، عمیر جمیل کہتے ہیں انھیں یہ شوق ان کی والدہ کو دیکھ کر پیدا ہوا ، جو کرنسی کلیکٹرہیں ان ہی کو دیکھ کر متاثر ہوا۔

عمیر جمیل کے مطابق انھیں فلیگ پِن بیچنے کی آفرز ہو چکیں ہیں، کچھ عرصہ قبل بھی انھیں فلیگ پِن بیچنے کیلیے 90 ہزار درہم کی پیشکش ہوئی تاہم انھوں نے اپنے شوق کی خاطراس پیشکش کو رد کردیا،عمیر جمیل کے مطابق 16 ممالک باقی ہیں ممکن ہوا تو وہاں جا کر ان ممالک کی فلیگ پِن جمع کروں گا۔
(رپورٹ: احسان خان)