عالمی ادارہ صحت نے اپنے ہنگامی فنڈ کے لئے جنوری ۲۰۲۳ میں 2.5 بلین ڈالر کی اپیل شروع کی۔
ہنگامی فنڈ کی افادیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب ترکی اور شام میں زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو ئےاور بہت سے لوگوں کو غیر یقینی حالات کا شکار ہوئے۔
بیماری کے پھیلنے کا خدشہ تھا کیونکہ لوگ گھروں سے باہر یا پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور تھے اور شہری ڈھانچے کی فوری ازسرِ نو تعمیر ضروری تھی۔
انسانی امور کے دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر غدا الطاہر مودوی نے کہا کہ شام کی صورتحال خاص طور پر جاری خانہ جنگی کے دوران عائد پابندیوں کی وجہ سے اب بھی تشویشناک ہے۔
سال کے آخر میں دنیا نے غزہ میں بھیانک بحران دیکھا۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو عسکریت پسند گروپ کے مہلک حملے کے بعد حماس کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
الشفاء کے بڑے مرکز کی طرح غزہ کے اسپتال بھی اسرائیلی فوج کے نشانے پر تھے۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس ان ہسپتالوں کی آڑ میں ہتھیاروں اور یرغمالیوں کو چھپا رہی ہے، حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ۔امدادی تنظیموں نے اطلاع دی ہے کہ ہسپتالوں کا نظام تباہ ہونے کے قریب تھا، کیونکہ ہزاروں بے گھر افراد نے ان میں پناہ لی تھی، اور ایندھن اور خوراک کی کمی نے طبی خدمات پہنچانے کی صلاحیت آخری حد تک پہنچ گئی ۔
برطانوی فلسطینی سرجن ڈاکٹر غسان ابو سیتا، جنہوں نے غزہ شہر میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے لیے کام کرتے ہوئے ہفتے گزارے، کہا کہ اس خوفناک بحران کا سب سے ذیادہ اثر خواتین اور بچوں پر ہو رہا ہے۔
صحت کی خدمات کی کمی کا اثر پڑوسی ملک لبنان میں بھی محسوس کیا گیا۔

جنگ کے علاوہ، صحت کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بننے والی دوسری بڑی تشویش موسمیاتی تبدیلی رہی۔
عالمی ادارہ صحت نے بتایا کے انسانی بحرانوں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، نمی میں اضافہ اور زیادہ بارشوں کی وجہ سے اس سال ملیریا کے انفیکشن میں اضافہ ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے عالمی ملیریا پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈینیئل نگامیجے نے کہا کہ روک تھام اور علاج کی کوششوں کے لیے مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے۔
صحت کے ماہرین نے دبئی میں COP28 میں عالمی رہنماؤں کے سامنے اپنے خدشات کو دہرایا، اجتماع کو بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی سے ہونے والی اموات میں پہلے ہی چار گنا اضافہ ہو چکا ہے، اور ماہرینِ صحت نے خدشہ ظاہر کیا کہ مزید لاکھوں افراد منفی طور پر متاثر ہوں گے۔
کینیڈا کے ڈاکٹر یا سالٹ گی بئیر نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ موسمیاتی بحران بھی صحت کا بحران ہے۔

epaselect epa11000780 People stand in front of a bus with COP28 logo ahead of the 2023 United Nations Climate Change Conference (COP28), in Dubai, UAE, 29 November 2023. The 2023 United Nations Climate Change Conference (COP28), runs from 30 November to 12 December, and is expected to host one of the largest number of participants in the annual global climate conference as over 70,000 estimated attendees, including the member states of the UN Framework Convention on Climate Change (UNFCCC), business leaders, young people, climate scientists, Indigenous Peoples and other relevant stakeholders will attend. EPA/ALI HAIDER Source: AAP / AAP Image
نوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے روکنے کے لیے نیوزی لینڈ میں 2008 کے بعد پیدا ہونے والے ہر فرد کو سگریٹ کی فروخت پر اگلے سال سے پابندی لگا دی جانی تھی۔لیکن ملک کی نئی دائیں طرف جھکاؤ والی حکومت نے آخر کار اس قانون کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔
ایکشن فار سموک فری 2025 گروپ سے تعلق رکھنے والے بین یوڈن جیسے ماہرین صحت اور مہم چلانے والوں نے اس فیصلے کی مذمت کی۔
صحت سے متعلق بہت سی دوسری کہانیوں کو بھی خبروں میں صحت مند توجہ ملی۔
مگر سب کی منفی ہی نہیں رہای مثلا یہ خبر خوشگوار رہی کے نصف ملین لوگوں کے جینز کے بارے میں معلومات دینے کے منصوبے پر پیش رفت ہوئی ہےجس کے باعث نہ صرف بیماریوں کے نئے علاج دریافت ہو سکیں گے بلکہ یہ سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آبادیوں میں بیماری کیسے بڑھتی ہے۔
ایک بین الاقوامی تحقیق میں پتا چلا ہے کہ ایک تجرباتی دوا مریضوں میں یادداشت اور سوچ کے مسائل کے بڑھنے کو سست کر سکتی ہے، جس سے الزائمر کے علاج کے لیے نئی امید پیدا ہو سکتی ہے۔
اور دنیا کا پہلے تھری ڈی سے پرنٹ شدہ بایونک بازو کو طبی طور پر تسلیم کئے جانے کے بعد اس کی جرمن موجد دنیا کی پہلی تسلیم شدہ موجد قرار دی گئیں۔
لیکن کچھ کہانیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
ان میں امریکہ میں ٹرانس جینڈر لوگوں کو صحت اور عمر رسیدہ دیکھ بھال تک رسائی کے لیے درپیش مسائل شامل ہیں۔اس سال نئے ریاستی قوانین کی ایک نئی شق نافذ کی گئی ہے جس سے امریکہ بھر میں خواجہ سراؤں کے حقوق کو محدود کیا گیا ہے۔
قانون نے فلوریڈا کی 57 سالہ اینڈریا مونٹنیز جیسے لوگوں کے لیے ہارمون تھراپی تک رسائی حاصل کرنا مشکل بنا دیا ہے۔لیکن SAGE
نامی ایک امدادی تنظیم سے تعلق رکھنے والے مائیکل ایڈمز نے کہا ہے کہ ٹرانس بزرگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نرسنگ ہومز اور صحت کی سہولیات کی کمی کے بارے میں بھی خدشات ہیں۔
______________
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: