وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
حزبِ اختلاف کو تشویش ہے کہ یہ اعلان آسٹریلیا اور امریکہ کے درمیان فاصلے بڑھا سکتا ہے۔اپوزیشن کے سینیئر رکن اینگس ٹیلر کا کہنا ہے کہ فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرنے سے پہلے سے طے شدہ شرائط پوری کی جانی چاہییں۔
پروفیسر سمینہ یاسمین (اے ایم) سینٹر فار مسلم اسٹیٹس اینڈ سوسائٹیز کی ڈائریکٹر اور یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا، پرتھ میں سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر ہیں ان کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "مستقبل میں امن کی بحالی" کے امکانات پیدا کرسکتا ہے۔
بین ساؤل، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے خصوصی نمائندے، نے کہا کہ تسلیم کرنے سے فلسطینی حکام کے لیے قانونی اور سفارتی حقوق میں اضافہ ہو سکتا ہے، مثلاً آسٹریلوی قوانین کے تحت ریاستی استثنیٰ۔
مزید جانئے

"غزہ ایک ڈیتھ زون میں بدل چکا ہے"
پروفیسر سمینہ یاسمین نے کہا کہ جب تک اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کو مکمل رکنیت کی اجازت نہیں دیتی، اس کے عملی اثرات محدود رہ سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا ہے کہ ایک اسرائیل کی ریاست اور ایک فلسطین کی ریاست، دونوں قوموں کے عوام کے لیے سلامتی کے ساتھ۔ یہی منصوبہ ہے۔
آسٹریلیا میں متعین اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے "حماس مضبوط ہوگی" اورامن کی کوششیں کمزور ہو ں گی"۔
____