Key Points
- ہزاروں انڈیجنس بچوں کو ان کے خاندانوں سے جبرا الگ کیا گیا اور سفید فام معاشرے میں زبردستی لایا گیا تھا۔
- یہ زبردستی نسل در نسل گہرے اور دیر پا صدمے کا موجب بنی۔
- ثقافتی ربط اور امدادی پروگراموں کے ذریعے کمیونٹیز ٹھیک ہو رہی ہیں۔
- تعلیم اور قومی شناخت شفا کی کلید ہیں۔
تنبہہ: اس قسط میں تکلیف دہ مواد شامل ہے، بشمول صدمے کے حوالے، بچوں کو خاندانوں سے دور کرنے، اور ٹوریس اسٹریٹ کے ان لوگوں کا تذکرہ جو انتقال کر چکے ہیں۔
1910 سے لے کر 1970 کی دہائی تک، ہزاروں انڈیجنس اور ٹورس آئی لینڈر بچوں کو سرکاری پالیسیوں کے تحت منظم طریقے سے ان کے گھروں سے نکال دیا گیا۔ ان بچوں کو(مخصوص) اداروں میں رکھا گیا تھا یا ان کی پرورش غیرانڈیجنس خاندانوں نے کی تھی۔
بچوں کو ان کے خاندانوں سے کیوں علیحدہ کیا گیا؟
بروم کے علاقے سے تعلق رکھنے والی یاوورو خاتون اور ہیلنگ فاؤنڈیشن کی سی ای او شانن ڈوڈسن کا کہنا ہے کہ اس علیحدگی کے پیچھے ایک تباہ کن مقصد تھا۔
"چوری ہونے والی نسلوں کے بارے میں دل دہلا دینے والی بات یہ تھی کہ دسیوں ہزار بچوں کو ان کے خاندان کے پاس سے ہٹا دیا گیا تھا، اور زیادہ تر اس کی واحد وجہ ان بچوں کو غیر انڈیجنس ثقافت میں شامل کرنا تھا.. ان میں سے بہت سے بچوں کو بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے بہت سے اپنے خاندانوں کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھ پائے۔"
بچوں کو خاص طور پر اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ ان میں جو کہا گیا اسے قبول کرنے اور اپنی ثقافت کو مسترد کرنے کا امکان زیادہ تھا۔ خاندانوں کو اکثر گمراہ کیا جاتا تھا- بتایا جاتا تھا کہ ان کے بچے مر چکے ہیں یا وہ ناپسندیدہ ہیں۔
ناقص ریکارڈ رکھنے کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ کتنے بچوں کو ہٹایا گیا، لیکن یہ تعداد تین میں سے ایک بچے تک ہو سکتی ہے۔ تاہم، ہم جانتے ہیں کہ ایب اوریجنل اور ٹورس جزیرے کی ہر کمیونٹی کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیا گیا تھا، اور اس عمل کےزخم ابھی بھی باقی ہیں۔

CANBERRA, AUSTRALIA - FEBRUARY 13: Members of Australia's Stolen Generation react as they listen to Australian Prime Minister Kevin Rudd deliver an apolgy to indigenous people for past treatment on February 13, 2008 in Canberra, Australia. The apology was directed at tens of thousands of Aborigines who were forcibly taken from their families as children under now abandoned assimilation policies. (Photo by Mark Baker-Pool/Getty Images) Credit: Pool/Getty Images
بچے کہاں گئے؟
بہت سے چوری شدہ بچوں کو ملک بھر میں ریاستی اور چرچ کے زیر انتظام اداروں میں لے جایا گیا۔
ان کو تربیتی مراکز یا ہاسٹلری کہا جاتا تھا جہاں بچوں کو انتہائی نظم و ضبط سکھانے کے لئے سختی کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ان کی شناخت چھین کر نئے نام، زبان اور مذہب دیے گئے۔
بہن بھائی اکثر الگ رہتے تھے، اور کچھ اداروں میں صرف شیر خوار بچے رہتے تھے۔
1943 میں، چار سال کی عمر میں، بوڑھی آنٹی لورین پیٹرز، جو ایک ایک گیملاروئی اور ویلوان خاتون ہیں، کو نیو ساوتھ ویلز میں مقامی لڑکیوں کے لیے کوٹمندرا ڈومیسٹک ٹریننگ ہوم لے جایا گیا۔ ان کے دو بھائی بدنام زمانہ کنچیلا ایبوریجنل بوائز ٹریننگ ہوم گئے
"اگر آپ کے ذہن سے یہ بات نکل جائے کہ آپ سفید ہیں (یعنی سفید فام معاشرے کا حصہ ہیں) تو سزا کا طریقہ خودکار تھا" وہ یاد کرتی ہیں۔
"ہم ایک ایبوریجنل ہونے کے بارے میں بات بھی نہیں کر سکتے تھے۔ اور آپ اسے چار سال کے بچے کی برین واشنگ کے طور پر لیتے ہیں۔ بچے جلد ہی ابوریجنل طریقے بھول جاتے تھے اور سفید طریقے سیکھ لیتے تھے۔ اور ان جگہوں پر سزا بھیانک تھی۔"
اگلے 10 سالوں کے لیے آنٹی لورین کو سفید فام خاندانوں کے لیے گھریلو ملازمہ کے طور پر تربیت دی گئی۔
آج وہ زندہ بچ جانے والوں کے لیے ایک مضبوط آواز ہیں، اور مارومالی پروگرام کی بانی ہیں، ایک شفا بخش اقدام جو ان لوگوں کی ضروریات کے مطابق بنایا گیا ہے جنہیں جبری طور پر خاندان سےجدا ہونے کا سامنا کرنا پڑا۔

Shannan Dodson CEO Healing Foundation
نسل در نسل چلنے والا صدمہ کیا ہے؟
بچوں، خاندانوں اور برادریوں کے ذریعے محسوس ہونے والا صدمہ نسل در نسل گونجتا رہتا ہے۔
آج ایسے نوجوان ہیں جو یہ نہیں جانتے کہ وہ کون ہیں، وہ کہاں سے آئے ہیں یا وہ جیسا برتاؤ کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے، آنٹی لورین کہتی ہیں۔
"یہ ایک شیطانی چکر ہے۔ اگر ہم اسے اپنے خاندانوں میں نہیں توڑتے تو یہ چلتا رہے گا۔"
سپورٹ سسٹم کی تاریخی کمی کی وجہ سے، صدمے اکثر نادانستہ طور پر بچوں کو منتقل ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے والدین اور دادا دادی کی طرف سے تجربہ کرنے والے درد کو دیکھتے ہیں۔
یہ انٹرجنریشنل صدمے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
شنن ڈوڈسن بتاتی ہیں کہ زندہ بچ جانے والے اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کی پرورش کرنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ محبت کرنے والے یا معاون ماحول میں پروان نہیں چڑھے۔
کچھ زندہ بچ جانے والوں نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے جس صدمے کا تجربہ کیا ہے، اس کی وجہ سے انھوں نے افسوس کے ساتھ اس صدمے کو اپنے ہی بچوں تک پہنچایا ہے۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ وہ چکر پھر پوتے پوتیوں تک دہرایا جاتا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہم اسے’انٹر جنریشنل‘ کہتے ہیں۔
خاندانی ٹوٹ پھوٹ، تشدد، قید، خودکشی اور منشیات اور شراب نوشی کی اعلیٰ شرحوں میں آج نسلی صدمے کی علامات نظر آتی ہیں۔
کمیونٹیز اب شفا یابی کے ذریعے صدمے کے چکر کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

A vital component of healing is education—ensuring that all Australians understand the truth about the Stolen Generations. Credit: davidf/Getty Images
صدمے سے شفایابی کیسی نظر آتی ہے؟
"میرے خیال میں شفا یابی ایک ایسی چیز ہے جو مختلف لوگوں کو مختلف انداز میں نظر آتی ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ زندہ بچ جانے والوں کو خود فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے لیے کیسی شفا یابی چاہتے ہیں،" شانن ڈوڈسن کہتے ہیں۔
شفا یابی کا مطلب خاندانی ڈھانچے اور مضبوط برادریوں کی تعمیر نو ہے۔ اس کا مطلب شناخت اور فخر کے احساس کو دوبارہ بنانا بھی ہے۔ زمین، ثقافت اور زبان کے ساتھ دوبارہ رابطہ اس شناخت کو بحال کرنے میں مدد کرتا ہے جو چھن گئی تھی۔
زندہ بچ جانے والے بھی اپنے تجربات کا اشتراک کرنے اور تاریخی ناانصافیوں کے بارے میں آزادانہ طور پر بات کرنے کے قابل ہونے کی ضرورت کا اظہار کرتے ہیں۔
"حلقوں اور اجتماعات میں، آپ وہیں شفا یابی پیدا کر رہے ہیں،" آنٹی لورین کوٹا گرلز ایبوریجنل کارپوریشن کے ساتھ اپنے کام کے بارے میں کہتی ہیں، جس کی بنیاد کوٹمندرا ہوم کے سابق رہائشیوں نے رکھی تھی۔
"وہ اس کے بارے میں بات کرتے ہیں، وہ اس سے شفا حاصل کرتے ہیں، صرف اپنی یاد کے کچھ دھاگے ، بانٹ کر… اور وہ جتنا زیادہ اپنے احساسات بانٹتے ہیں اتنا اپنی یاداشت میں سنبھال رکھتے ہیں
انٹر جنریشنل ٹراما اینیمیشن، دی ہیلنگ فاؤنڈیشن
اس ویڈیو میں ایک فوت شدہ شخص کی آواز ہے۔
تعلیم اور سچ بولنا
شفا یابی کا ایک اور اہم جز تعلیم ہے — اس بات کو یقینی بنانا کہ تمام آسٹریلینز چوری شدہ نسلوں کے بارے میں سچائی کو سمجھیں۔
"میں یہ دیکھنا پسند کروں گی کہ [غیرانڈیجنس آسٹریلیائی باشندے] اپنے بچوں کو اس ملک کی حقیقی تاریخ سیکھنے کا موقع دیں،" آنٹی لورین نے زور دیا، "اور نظام کو معذول کر کے، اسے ختم کرنے اور نئے سرے سےدوبارہ شروع کرنے کا موقع فراہم کریں کیونکہ ہمارے ہجوم کے بارے میں جو پالیسیاں لکھی گئی ہیں وہ واقعی نسل پرستانہ، امتیازی سلوک پر مبنی ہیں”

Leilla Wenberg, a member of the Stolen Generation removed from her parents car at 6 months of age, holds a candle during a National Sorry Day commemorative event at the Royal Prince Alfred Hospital on May 26, 2009 in Sydney, Australia. National Sorry Day has been held annually on May 26 since 1998 to acknowledge the wrongs that were done to indigenous families of the stolen generation. Credit: Sergio Dionisio/Getty Images
چوری شدہ نسلوں کے زندہ بچ جانے والوں کے لیے اب کیا ہوگا؟
2008کے ای، تاریخ ساز لمحے میں، اس وقت کے وزیر اعظم کیون رڈ نے چوری ہونے والی نسلوں، ان کی اولادوں اور ان کے خاندانوں سے طویل انتظار کے بعد معافی نامے کے ذریعے معذرت طلب کی ۔
اس کے بعد کئی اقدامات اور پیشرفتیں عمل میں آئیں جن میں ہیلنگ فاؤنڈیشن کا قیام بھی شامل ہے۔
شانن ڈوڈسن کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں اور ان کے خاندانوں کو مسلسل مدد کی ضرورت ہے۔
"ہماری تنظیم واقعی ایک قومی شفایابی پیکج کی وکالت کر رہی ہے، اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ بقیہ انصاف جو چوری شدہ نسل کے زندہ بچ جانے والوں کے لیے دیکھنے کی ضرورت ہےاس بات سے قبل عمل پذیرہوجائے کہ ان نسلوں کا کوئی شخص خا نخواستہ انتقال کر جائے"
مارومالی جیسے پروگراموں کے ذریعے، ہیلنگ فاؤنڈیشن کی حمایت اور کمیونٹی کی زیر قیادت اقدامات، بین نسلی شفایابی جاری رہ سکتی ہے۔
حقیقی شفا یابی کے لیے یہ بھی ضروری امر ہے کہ پورا آسٹریلیا ان کہانیوں کوبطور مجموعی سنے اور بچ جانے والوں کو ان کی داستان سنانے میں مدد کرے۔
مزید جانئے

’کلوزنگ دی گیپ‘ کیا ہے؟
Subscribe or follow the Australia Explained podcast for more valuable information and tips about settling into your new life in Australia.
Do you have any questions or topic ideas? Send us an email to australiaexplained@sbs.com.au
___________
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے , اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے“SBS Audio” کے نام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یا اینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔ پوڈکاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم کا انتخاب کیجئے