دورِ حاضر کے خاندانوں کے لئے گھر سے کام کرنا کیوں اہم ہے؟

A woman holds a baby while looking at her mobile phone, against a background of an office environment

Many Australian parents are struggling to juggle work and the demands of family life. Source: SBS, Getty

صرف مرد گھر چلانے کے لئے کمائے، یہ ماڈل بدل تبدیل ہونے کے بعد اب گھر سے کام کرنا جدید خاندانوں کے لیے ناگزیر بن چکا ہے۔ مہنگائی کے باعث اب اکثر میاں بیوی دونوں کو کام کرنا پڑتا ہے، اور گھر سے کام کرنا ایک ایسا لچکدار انتظام بن گیا ہے جو گھریلو نظام کے لیے بہت اہم ہے۔


ایب یوسف کو اپنی بیٹی کے صرف آٹھ ماہ کی عمر میں کام پر واپس جانا پڑا، جسے وہ ایک تکلیف دہ تجربہ قرار دیتی ہیں۔ یوسف کے مطابق، گھر سے کام کرنا نہ صرف بچے کی پرورش میں مدد دیتا ہے بلکہ وقت کی بچت اور ذاتی سکون کا ذریعہ بھی ہے۔ ان کے شوہر بھی ہفتے میں تین دن گھر سے کام کرتے ہیں، جو بچوں کی نگہداشت میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

لچکدار کام کا نظام خواتین اور خاندانوں کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونے میں مدد دے رہا ہے۔ اس سے والدین کو نہ صرف کام اور ذاتی زندگی میں توازن ملتا ہے بلکہ دفتر میں صنفی مساوات کے دروازے بھی کھلتے ہیں۔
گھریلو اخراجات اور مہنگائی کے دباؤ کے سبب اب صرف ایک شخص کی آمدنی سے گزارا ممکن نہیں۔

اب دونوں والدین کو کام کرنا پڑتا ہے تاکہ گھر کے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔ سڈنی جیسے شہروں میں پراپرٹی کی قیمتوں میں 30 سال میں 777 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ اجرتوں میں اتنا اضافہ نہیں ہوا۔ نیو ساوتھ ویلز میں اجرتیں صرف 131.1 فیصد بڑھیں، جس سے گھریلو مالی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اب خواتین کی کام میں شمولیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ تحقیق کے مطابق، آج کی تیس سالہ خواتین اپنی ماؤں کی نسبت دگنی تعداد میں ملازمت کر رہی ہیں۔ گھر سے کام کرنا والدین، خاص طور پر ماؤں، کے لیے ایک سہارا بن گیا ہے۔
A table showing how much prices for houses and units have increased between 1993 and 2025.
Houses prices in Sydney increased by 777 per cent between 1993 and 2025 according to data from Domain. Source: SBS
یوسف نے ملازمت میں ترقی کے بعد نئی ماؤں کے لیے لچکدار پالیسی اپنائی تاکہ وہ پرسکون طریقے سے کام پر واپس آ سکیں۔ لچکدار اوقات کار کی بدولت یوسف وقت پر کام مکمل کرتی ہیں اور بچوں کی پرورش کے ساتھ کام میں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ کَیری کلیمور، جو جڑواں بچوں کی ماں ہیں، نے بھی گھر سے کام کرنے کو زندگی کا سکون دہ حل قرار دیا۔ وہ چاہتی ہیں کہ خواتین رہنمائی کے کردار بھی نبھائیں اور بچوں کی پرورش سے بھی محروم نہ ہوں۔ کچھ آجر اب بھی ملازمین کو دفتر واپس لانے پر زور دے رہے ہیں۔ تاہم، وفاقی انتخابی مہم کے دوران پیٹر ڈٹن کی اس تجویز پر عوامی ردعمل منفی رہا کیونکہ لوگ گھر سے کام کو مالی بچت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
A line chart showing female employment by age between 1966 and 2020.
Employment for women aged in their 30s once dropped sharply but now it barely dips. Source: SBS
گھر سے کام کے کئی فوائد ہیں:

وقت کی بچت، بہتر ذہنی سکون، خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع، اور سماجی بھلائی میں شمولیت۔ یہ نظام بزرگوں کو بھی مدد کرنے کا موقع دیتا ہے اور نیورو ڈائیورجینٹ افراد کی شمولیت میں اضافہ کرتا ہے۔ پروڈکٹیوٹی کمیشن کے مطابق، گھر سے کام کرنے سے قومی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے بشرطیکہ خطرات پر نگاہ رکھی جائے اور ضروری اقدام کیے جائیں۔ جدید خاندانوں کی ورک لائف بیلنس کے موضوع پر یہ سلسلہ وار رپورٹ کا پہلا حصہ ہے۔ اگلے ہفتے اس پر بات کی جائے گی کہ دیگر دفتری اصلاحات کس حد تک مؤثر ہو سکتی ہیں۔
_____
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں
SBS Audio” کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand