کرونا وائیرس کے دوران حفظانِ صحت کے اصولوں کی بڑے پیمانے پر تشہیر ہو رہی ہے۔ اور اس تشہیری مہم میں ہاتھوں کی صفائی پر خاص زور دیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں ہاتھوں کی صفائی کی اشیأ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جن میں سینی ٹائیزرز سرِ فہرست ہیں۔
- نازک جِلد والے افراد کے لئے بار بار ہاتھ دھونا نقصان دہ ہے
- کرونا وائیرس کے دنوں میں جِلدی تکالیف اور ایگزیما میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
- کمزور کھال پر سینی ٹائیزر کے استعمال سے کھال میں موجود قدرتی نمی اور پروٹین کی تہ ختم ہو سکتی ہے
کرونا وائیرس کی وبا کے دوران ایکزیما اور سورائرس جیسی جِلدی بیماریوں کے شکار افراد کی تکالیف میں اضافہ ہوا ہے۔ عام لوگوں کی طرف سے بھی سے طرح طرح کی کریمس، سینیٹایزرز کے بیجا استعمال سے ہاتھوں کی جلد کھردری ہونے سے لے کر ان سے خون رسنے تک کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوئی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے شکائیت کی ہے کہ ہاتھوں کو بار بار دھونے اور ہینڈ سینی ٹائزر کے ذیادہ استعمال سے ہاتھوں کی کھال متاثر ہوئی ہے۔
چیری الیگزینڈر ہاتھوں کی باقاعدگی سے صفائی کی عادی ہیں ، لیکن اینٹی بیکٹیریل جیل سے مستقل طور پر ہاتھ دھونے اور اسے زیادہ استعمال کرنے سے ان کے ہاتھ خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے ۔ ساتھ ہی ان میں کھجلی ، سوجن ، سرخ اور یہاں تک کے خون تک رسنے لگا تھا۔
ڈاکٹر ارم بلال کہتی ہیں کہ الکحل سے بار بار رگڑ رگڑ کر صفائی سے جِلد میں موجود قدرتی نمی یا مواسچر ختم ہوجاتا ہے اس لئے حساس جلد والے افراد کو مواسچرائزنگ کریم کا استعمال ضرور کرنا چائیے ۔ یا ایسا سینی ٹائزر استعمال کریں جس میں مواسچرائزنگ کریم موجود ہوں۔ لہذا جب آپ سفر کر رہے ہو ، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں تو مواسچرائزنگ کریم کی چھوٹی سی ٹیوب ساتھ رکھنا بیماریوں سے بچنے کے لئے ایک عمدہ حکمت عملی ہے۔

Source: Supplied
چیری اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ سینی ٹائزر ہر جِلد کے لئے مناسب نہیں کیونکہ ان میں الکحل کی مختلف مقدار شامل ہوتی ہے جو پہلے سے کمزور جلد کی تہ کو متاثر کر سکتی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے ہاتھوں میں اسی لئے سخت تکلیف ہو گئ تھی مگر اب وہ ایسی کریم اور سینی ٹائزرز استعمال کرتی ہیں جو جلد میں نمی برقرار رکھیں کیوںکہ جلد جتنی خشک ہوگی اس کے پھٹنے کے امکانات اتنے ذیادہ ہوں گے۔
ڈاکٹر ارم پانی اور عام صابن سے ہاتھ دھونے کو سب سے ذیادہ موثر قرار دیتی ہیں ۔
گھر سے باہر جہاں صابن اور پانی با آسانی دستیاب نہ ہو وہاں دستیاب سینی ٹائیزر استعمال کرلیں مگر گھر آ کر صابن سے ہاتھ دھولیں اور جِلد کو نم رکھنے والی موائسچرازنگ کریم ضرور لگا لیں ۔
مزید جانئے

کرونا وائیرس سے کیسے بچا جائے؟
مواسچرائزنگ کریم اور اس سے متعلقہ مصنوعات بنانے والی کمپنی موگو کے بانی اور سی ای او ، کریگ جونس کہتے ہیں کہ صرف گذشتہ چند ہفتوں میں ہی ایکزیما کریم اور ہاتھ کے موئسچرائزر کی فروخت میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔اور وہ بمشکل ہی طلب پوری کر پا رہے ہیں۔
ڈاکٹر ارم کا کہنا ہے کہ اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھونا حفظان صحت کا بہترین طریقہ ہے کیونکہ اس سے زیادہ جراثیم اور گندگی دونوں سے نجات مل سکتی ہے۔
تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کرونا وائیرس کے دوران ہاتھوں کے ایگ زیما بڑھنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

Source: Getty
گریگ کہتے ہیں کہ کہ گرچہ صابن اور سنیٹائیزر دونوں جراثیم کو کم کرنے میں کارگر ہیں مگر کرونا وائیرس کے دوران ہاتھوں کی صفائی کی ہدایات میں ہاتھوں کو بار بار دھونے اور سنیٹائیزر کے ذیادہ استعمال نمی یا مواسچر کی کمی سے ہونے والے نقصانات کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے۔
اینٹی بیکٹیریل صابن کا کوئی اضافی فائدہ نہیں ہے ، بلکہ اس کے ذیادہ استعمال سے کھال اس کی عادی ہو کر بوقتِ ضرورت جراثیم سے مزاحمت نہیں کر نے قابل نہیں رہتی۔
ڈاکٹر ارم کہتی ہیں کہ ایگزیما اور سورائی سیس جیسی جلِدی بیماری کے مریضوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ کھال کے چِھِلنے یا جلِد کے پھٹنے سے کرونا وائیرس سرائیت نہیں کرتا اس لئے دوا کو یہ سمجھ کر نہ روکیں کہ اس سے آپ کی قوتِ مدافعت کم ہو سکتی ہے اور کہیں انہیں کرونا وائیرس نہ ہو جائے۔
کرونا وائیرس کے بارے میں ہدایات
وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی ،خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080





