پاکستان اور بھارت میں کرونا وائیرس سے متاژرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جہاں ایک طرف حکومتوں کو بروقت اقدامات نہ کرنے اور سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر سخت نکتہ چینی کا سامنا ہے تو دوسری طرف حکام وائریس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے اگر اقدامات کربھی رہیں ہیں تو اُن کو عوام کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے اور الگ تھلگ رہنے یا گھروں میں رہنے کی ہدایات پر عمل دیکھنے میں نہیں آرہا۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مکمل لاک ڈاون کو ملک کے لئے تباہ کنُ قرار دیا مگر اکیس کروڑعوام کو گھروں پر رہنے کی تاکید کی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عوام کو اکیس دنوں تک گھروں سے نکلنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان سے ایس بی ایس اردو کے نمائندے محمد فراز کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے پچیس مارچ تک سات اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔ آج صبح ایک مریض کا انتقال مردان اور دوسرا پشاور میں جا بحق ہوا ۔ کراچی میں ایک مریض جبکہ گلگت بلتستان میں ایک ڈاکٹر کرونا کے باعث انتقال کرگئے۔ کوئٹہ میں ایک مریض کے انتقال کی تصدیق ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے گھروں سے غیر ضروری باہر نکلنے ، ہالز اور بینکوئٹ ہالز میں شادی بیاہ کی تقاریب پابندی عائد کردی گئی ہے تمام تفریحی مقامات بھی بند ہیں۔ حکومت نے کرونا وئیرس کی تازہ صورتحال سے آگاہی کے لئے کووِڈ ۔ ۱۹ ہیلتھ ویب سائیٹ قائیم کی ہے۔ اس سائیٹ پر اہم معلومات وقفے وقفے سے ایپ ڈیٹ کی جارہی ہیں۔
حکومت نے چار اپریل تک ملک میں بین الاقوامی فضائی آپریشن معطل کر دیا ہے جبکہ ملک بھر میں ٹرینیں بھی اکتیس مارچ تک بند کر دی گئی ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی میں کاروبارِ زندگی معطل ہے اور لاہور ، اسلام آباد، پشاور، کوئیٹہ سمیت دیگر تمام چھوٹے بڑے شہروں میں لاک ڈاون کے احکامات پر عملدرامد کے لئے سختیوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ملک میں حالیہ دنوں میں وبا سے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے أ کئی شہروں میں قائیم قرنطینیہ مراکز میں جگہ کی قلت کے باعث حکام کو مشتبہ کیسز کوالگ تھلگ رکھنےکے احکامات پر عمل کروانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

Source: AAP Rana Sajid Hussain Pacific Press Sipa USA
انڈیا سے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق پورے بھارت میں لوگ کرونا وائیرس سے خوف میں مبتلا ہیں اور ملک میں ہنگامی ضرورت کے مراکز، ضروری اشیا کی دکانوں اور کیمسٹ شاپس کے علاوہ باقی تمام کاروبار بند ہیں اور لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔
شروع میں حکومت نے وائیرس کے پھیلائو کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کے بعد ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انڈیا میں ایک دم سے بہت بڑی تعداد میں متاثرین کی کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے صورتحال اچانک بگڑ سکتی ہے۔ مگر اب حکومت نے ملک میں لاک ڈاون کیا ہے اور لوگوں کو بلا ضرورت نکلنے سے منع کیا جا رہا ہے۔

Source: Delhi-AAP Mabish Swarup
پچھلے ہفتے سے بھارتی حکومت نے تمام سیاحتی ویزے معطل کردیے ہیں اور اپنے شہریوں کو بین الاقوامی سفر سے روک دیا ہے۔ بھارت آنے والے تمام افراد کو دو ہفتے کے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہیں ۔ بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 500 سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
آسٹریلیا کی وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی، خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080
کرونا وائرس سے متعلق مزید خبریں اور معلومات ایس بی ایس اردو کی ویب سائٹ پر حاصل کریں۔





