ملیبورن کے مغربی نواحی علا قے میں یہ ایک ایسے کلاس روم کا منظر ہے جہاں لوگوں کو بلامعاوضہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تعلیم کے ذریعے آسٹریلیوی معاشرے میں بہتر انضمام کا موقع دیا جارہا ہے۔
مثال کے طور پر ترجمے کی ایک موبائل ایپ کی مدد سے ہسپانوی زبان بولنے والی انیتا ڈیاگو کی زندگی میں واضح تبدیلی آرہی ہے۔
کولیمبا سے ہجرت کرکے یہاں آنے والی انیتا کے بقول وہ خریداری کے لیے اس ایپ کا سہارا لیں گی۔ وہ کہتی ہیں: "مجھے گوگل ٹرانسلیٹ بہت پسند ہے اور اب جب بھی میں بازار جاؤں گی تو اس کی مدد سے اشیا کے بارے میں بہتر معلومات حاصل کر سکوں گی اور خریدنے یا نہ خریدنے کا فیصلہ کرسکوں گی۔"
لوچیو اوگیٹی اپنی اہلیہ کے ساتھ یہاں آئے ہیں تاکہ اپنی زندگی میں پہلی بار ای میل اکاونٹ بناسکیں۔ وہ کہتے ہیں: "میری عمر میں، جوکہ 80 برس ہے، چیزوں کو سمجھنا خاصا مشکل ہے ۔ یہ بہت ہی دشوار ہے۔"
پھر بھی جناب اوگیٹی کو اندازہ ہے کہ یہ سب خاصا اہم ہے۔
ڈیجیٹل مضامین میں ان کے استاد نیتھن ہینیکوئن کہتے ہیں کہ حکومتی خدمات کے حصول کے لیے ڈیجیٹل معلومات کا علم نہایت ضروری ہے جیساکہ ملازمتوں کے لیے درخواست دینا، صحت سے متعلق آن لائن جانچ اور مشورہ کرنا، خاندان اور دوستوں سے رابطے میں رہنا وغیرہ۔
بہت سارے لوگ اب یہ مان رہے ہیں کہ جدید دنیا میں کمپیوٹر کا علم ہونا ضروری ہے۔ لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ انہیں ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی ضرورت ہے، وہ ٹیکس آفس سے ڈرتے ہیں، کمپیوٹر سے ڈرتے ہیں، لہذا ہم اس تمام عمل سے گزرتے ہیں اور اسے آسان بنانے کی کوشش کرتے ہیںنیتھن ہینیکوئن
ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم Good Things Foundation Australia نے حال ہی میں دو ہزار افراد پر مشتمل ایک تازہ تحقیق میں پتہ چلایا تھا کہ ان کی اکثریت بدلتی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔
ہر چار میں سے ایک نے کہا کہ انہیں مزید مدد کی ضرورت ہے۔
فن کار جولی اوگیٹی کہتی ہیں کہ بڑھتی ہوئی عمر کے افراد کے لیے ٹیکنالوجی کے ہم قدم رہنا اور مشکل ہوتا ہے۔
وہ کہتی ہیں: "جب آپ کو کمپیوٹر کے بارے میں بہت کم معلومات ہو تو آپ ہر وقت اس خوف کا شکار ہوتے ہیں کہ کوئی غلط بٹن نہ دب جائے۔ اور جب بچے گھر سے نکل جاتے ہیں اور آپ کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوتا تو آپ پریشانی میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔"
لیکن ان دوریوں کو مٹاکر آن لائن دنیا میں جانا نئے مواقعے لے کر آتا ہے۔
کرسٹین مک کال، یاراولے کمیونٹی سینٹر کی مینیجر ہیں، وہ کہتی ہیں کہ ڈیجیٹکل علم کی مدد سے لوگوں کی بیچ میں میل ملاپ اور معاشی ترقی کے دروازے کھلتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں: "ایک بار جب وہ ڈیجیٹل تعلیم سیکھنے کے اس سفر پر ہوتے ہیں، تو یہ ان کے لیے امکانات کی پوری دنیا کھول دیتا ہے۔ دوستوں کے ساتھ، خاندان کے ساتھ جڑنا، آزادانہ طور پر بھی مطالعہ کرنے کے قابل ہونا، کیونکہ آن لائن سیکھنے کے بہت سے پروگرام ہیں جن تک وہ رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔"
فیلیپا کیرسبروک اور ایڈرینا وائنسٹوک کی یہ رپورٹ آپ نے شادی خان سیف کی زبانی سنی ۔
________________
§ پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: