خرم قیصر اور ان کی اہلیہ شیلبیتھ کے گھر کی تباہی اور پڑوسی کے ہاتھوں نسلی تعصب پر مبنی جملوں کی ویڈیو اور خبریں آسٹرلیان میڈیا میں آنے کے بعد یہ بحث ایک بار پھر چھڑ گئی ہے کہ خراب پڑوسی سے نمٹنے کا مناسب طریقہ کار کیا ہونا چاہئے۔اور پریشان کرنے والے پڑوسی سےنمٹنے کے طریقہ کار اور حقوق پر قانون کیا کہتا ہے۔ خرم قیصر اور ان کی اہلیہ شیلبیتھ ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ ان کے لالور پارک کے گھر کی آتشزدگی سے پہلے پڑوسی نے انہیں مبینہ طور پر نسلی تعصبی جملوں کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔ بعد میں مبینہ طور پر فائیر بم کے ذریعے ان کو گھر کو جلا دیا گیا ۔ وہ گھر کو اسی حالت میں بیچنا چاہتے تھے مگر جلے ہوئے گھر میں ایسبیسٹوس نکل آیا جس کی صفائی کی قیمت ہزاروں میں ہے۔ فی الحال اس حالت میں زمین بیچنا ممکن نہیں اور انشورنس نہ ہونے کے باعث ہم سڑک پر آگئےاور شروع کے تین ہفتےگیراج شیڈ میں رہے۔
شیبیتھ کہتی ہیں کہ ان کے پاس پالتو جانور ہیں اور کچھ مالک مکان پالتو جانور رکھنے والوں کو کرائے پر مکان دینے میں ہچکچاتے ہیں مگر آخر کار بڑی تلاش کے بعد اب انہیں کرائے کا گھر مل گیا ہے۔
خرم کو اس سے پہلے ۲۰۱۸ میں جانوروں سے محبت اور ایمانداری سے کام کرنے اور چوروں کے ایک گروہ کو پکڑوانے میں مدد دینے پر ستایشی سرٹیفکٹ اور انعام ملا تھا۔
پولیس نے 44 سالہ مسٹر کانسٹینٹائن کے لیے مبینہ طور پر دھمکی دینے کے جرم میں گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔ بلیک ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ کی تفتیش جاری ہے۔
خرم اور شیلیبیتھ ایک بہتر زندگی کی امید میں آسٹریلیا ہجرت کر کے آ گئے تھے۔ انہوں نے سڈنی کے مغربی سبرب میں واقع لالور پارک میں اپنا "خوابوں کا گھر" خریدا۔ خرم نے بتایا کہ انہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے یہ گھر خریدا تھا۔ مگر ان کے خواب اس وقت ڈراؤنے خوابوں میں بدلنے لگے جب وہ پڑوسی ٹرینٹ کانسٹینٹائن سے ملے۔ایک دن وہ فینس یا باڑ کو توڑ رہا تھا اور جب انہوں نے ٹریٹ کو روکنا چاہا تو اس نے نفرت آمیز تعصبی جملے کہے جو شیلیبیتھ نے ریکارڈ کر لیئے۔
ااس واقعے کی پولیس کو اطلاع دی گئی جس پر پولیس نے ٹرینٹ کو وارننگ دی۔ مگر جب شیلیبیتھ بیان قلمبند کروانے پولیس اسٹیشن جا رہی تھیں تو ایک دوسرے پڑوسی نے فون کر کے بتایا کہ ان کا گھر مییں آگ لگی ہوئی ہے
خرم اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر جب وہ اپنے گھر پہنچے تو اپنی آنکھوں کے سامنے گھر اور اس سے جڑی تمام یادوں کو بے بسی سے جلتے دیکھا ۔

Khurrum and Shilebeth both migrated to Australia for a better life, but their great Australian dream was ruined. Source: Khurrum Qaiser
اس واقعے میں مطلوب پڑوسی 44 سالہ ٹرینٹ کانسٹینٹائن مبینہ طور پر دھمکی دینے کے جرم سے متعلق ایک اور وارنٹ گرفتاری پر بھی مطلوب ہے۔
ماضی میں ٹرینٹ لالور پارک، بلیک ٹاؤن، سیون ہلز اور آس پاس کے علاقوں میں دیکھا جاتا رہا ہے۔
بلیک ٹاؤن ایریا کمانڈ کے مطابق پولیس تا حال ٹرینٹ کو تلاش نہیں کر سکی ہے۔
خرم کا کہنا تھا کہ ۲۰۱۹ کے بعد سے ہمارے پاس ہوم انشورنس نہیں تھا کیونکہ ہم اس کی قسطیں مزید برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
پولیس نے ابھی تک 16 جنوری کو ہونے والے مشتبہ فائربمبنگ کے لیے کسی پر فرد جرم عائد نہیں کی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ مشتبہ آتش زنی کرنے والے کی تلاش کر رہے ہیں۔
سید اور شیلی بیتھ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد کرنے کے لیے کمیونیٹی اور دوستوں نے گو فنڈ می نامی فنڈ ریزنگ پیج قائم کیا ہے
پیج کا مقصد دو لاکھ ڈالر جمع کرنا ہے۔
خرم قیصر کا کہنا تھا کہ کمیونیٹی کے لوگ، پاکستانی آرگنائیزیشز اور پاکستانی کونسلیٹ جنرل سڈنی اور ہائی کمیشنر پاکستان سب ہی زبانی کلامی مدد کا یقین دلا رہے ہیں مگر فی الحال صرف شفق جعفری اور رجب خان کے علاوہ ان کی اہلیہ کی فلپائین کی کمیونٹی نے ہی مدد کی ہے۔
کمیونیٹی میں سے صرف چند افراد ہی مدد کرنے آگے آئے جس سے بڑی مایوسی ہوئی ہے
خراب پڑوسی سے کیسے نمٹیں؟
سڈنی کے مقامی سولیسیٹر اور پاکستان آسٹریلین ایسوایشن کے صدر اعجاز خان کہتے ہیں کہ اس کیس میں پولیس نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے مگر پولیس کسی واقعے سے پہلے کاروائی کی مجاز نہیں ۔انہوں نے ایسے حالات میں اسٹریٹ وائیز ہونے کا مشورہ دیا۔ مسٹر اعجاز کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو کوئی خراب پڑوسی مل جائے تو صورتحال سے نمٹنے کے طریقہ کار کا انحصار اس بات پر ہے کہ شکائیت کی نوعیت کیا ہے۔
معاملے سے غیر جذباتی طور پر نمٹنا چاہیے۔
کونسل کے ذریعے شکائیت کی جا سکتی ہے
پڑوسی سے بات چیت کے ذریعے معاملے کو سنبھالنا ذیادہ بہتر رہتا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کی لا سوسائیٹی کے مطابق اگر آپ کا پڑوسی پریشانی کا باعث بن رہا ہو تو آپ کو ابتدائی طور پر ان سے مسئلہ کے بارے میں بات کرنی چاہیے اور ان سے شائستگی کے ساتھ پریشانی کو روکنے یا دور کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔ اگر یہ طریقہ کامیاب نہ ہو تو آپ شکائیت کی نوعیت کے مطابق کونسل سے بات کر سکتے ہیں اور کورٹ میں اپنے پڑوسی کے خلاف حکم کے لیے درخواست دے سکتے ہیں جسے
apprehended personal violence order (APVO)
کہتے ہیں اور درست شکائیت پر عدالت
the Crimes (Domestic and Personal Violence) Act 2007 (Part 5 Apprehended personal violence orders).
کے تحت حکم جاری کر سکتی ہے۔
اگر آپ کو پڑوسی کی طرف سے کسی بھی قسم کے ناپسندیدہ سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو زبانی بدسلوکی ، جانی یا مالی نقصان کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
نوٹ: قانونی کاروائی مہنگی ہو سکتی ہے
آسٹریلیا میں پڑوسیوں کے جھگڑے عام ہیں۔ آپ کا وکیل آپ کو مشورہ دے سکتا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کا تنازعہ بہتر طریقے سے حل ہو جائے۔
- آپ کو اپنے حقوق کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہئے،آپ کو مناسب نتیجہ پر بات چیت کرنے میں مدد لینا چاہیے
- آپ کو تنازعہ کو حل کرنے کے صحیح طریقے اور کارروائی کے کون سے طریقے دستیاب ہیں کے بارے میں مشورہ لینا چاہیے۔
پوڈ کاسٹ کو نیچے دئے اپنے پسندیدہ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast, Stitcher Podcast
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے