فاطمہ کی ایگزٹ ٹریفکنگ کی تکلیف دہ کہانی جب وہ بچوں کے ساتھ پاکستان میں پھنس گئیں !

The blank stare of a child's eye who is standing behind what appears to be a wooden frame

The blank stare of a child's eye who is standing behind what appears to be a wooden frame Source: iStockphoto / mmg1design/Getty Images/iStockphoto

فاطمہ (فرضی نام) اور ان کے بچے آسٹریلین شہری ہیں ۔شادی کے بعد ۲۰۱۹ میں وہ اپنے بچوں کے ساتھ آبائی وطن پاکستان گئیں مگر فاطمہ اس وقت بیرونِ ملک محصور ہو کر رہ گئیں جب گھریلو تشدد کے بعد انہوں نے شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی، جس کے بعد سابقہ شوہر نے فاطمہ کے ساتھ سفر کرنے والے اپنے بچے کا پاسپورٹ بنوانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ گھریلو تشدد کے خلاف کام کرنے والے گروپس کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کا مقصد پارٹنر کی آسٹریلیا واپسی کے راستے بند کرنا ہوتا ہے۔ آسٹریلین فیڈرل پولیس کے مطابق حالیہ سالوں میں ساتھی کی آسٹریلیا واپسی کو روکنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جانئے ایسی صورتحال میں متاثرین کس طرح مدد حاصل کر سکتے ہیں؟


ایگزٹ ٹریفکنگ میں متاثرہ فرد کو بیرونِ ملک بھیج کر اس کی آسٹریلیا واپسی روکنے کی سازش کی جاتی ہے۔
  • فاطمہ اور ان کا بچہ آسٹریلین شہری ہونے کے باوجود ایسی ہی صورتحال کے باعث بیرونِ ملک محصور ہو گئے
  • آسٹریلین فیڈریل پولیس کے مطابق ساتھی کی واپسی روکنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے
(اس آرٹیکل اور پوڈکاسٹ میں کچھ مواد تکلیف دہ ہوسکتا ہے)۔
"مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ سب میرے ساتھ ہوا... اس نے ہمیں پاکستان میں چھوڑ دیا اور میرے بچوں کے پاسپورٹ بنانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جب میں نے مدد کے لیے آسٹریلین ہائی کمیشن سے مدد چاہی تو مجھے کوئی مدد نہیں ملی جس کے باعث میں اور میرے بچے سخت ذہنی اذیت اور تکلیف دہ صورتحال کا شکار ہوئے"
یہ الفاظ ہیں ایگزٹ ٹریفکنگ کی ایک قسم کا شکار ہونے والی فاطمہ (فرضی نام) کے جو بتاتی ہیں کہ وہ پاکستان میں پھنس گئیں اور آسٹریلیا واپس نہیں آسکیں کیونکہ ان کے آسٹریلین بچوں کے پاسپورٹ کی تجدید روک دی گئی۔
ایگزٹ ٹریفکنگ ایسی صورتحال کو کہتے ہیں جب کسی شخص کو بیرونِ ملک یہ یقین دلوا کر بھیجا جاتا ہے کہ وہ واپس آسٹریلیا لوٹ آئے گا، لیکن درحقیقت مجرم نے پہلے ہی سازش کر رکھی ہوتی ہے کہ وہ شخص واپس نہ آ سکے۔

آسٹریلین فیڈرل پولیس کے مطابق حالیہ برسوں میں ایگزٹ ٹریفکنگ کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ صرف گزشتہ دو سالوں میں موصول ہونے والی انسانی اسمگلنگ کی شکایات میں تقریباً ایک چوتھائی کا تعلق ایگزٹ ٹریفکنگ سے ہے۔آسٹریلین فیڈرل پولیس کے اعداد و شامر کے مطابق -2022-2023 کے مالی سال میں 73 فیصد رپورٹ شدہ کیسز میں متاثرہ خواتین تھیں، جن میں زیادہ تر نوجوان لڑکیاں شامل تھیں۔

کوئینز لینڈ مییں قائیم دی بنگل فاؤنڈیشن گھریلو تشدد سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے والی ایسی تنظیم ہے جو دس سال سے ذیادہ عرصے سے جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والی خواتین کی مدد کررہی ہے۔
Yasmin Khan.jpg
Exit trafficking often stems from domestic violence, with women deceived and stranded overseas without support, says Bangle Foundation Director Yasmin Khan. (Supplied by Yasmin Khan)
دی بینگل کی سربراہ یاسمین خان نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ ایگزٹ ٹریفکنگ اکثر گھریلو یا خاندانی تشدد سے جُڑی ہوتی ہے۔ ان کے مطابق ایسے کئی واقعات میں شریک حیات یا والدین متاثرہ کو دھوکے سے بیرونِ ملک لے جا کر وہیں چھوڑ دیتے ہیں، اور ان کے سفری کاغذات یا مالی معاونت واپس لے لیتے ہیں تاکہ ان کی آسٹریلیا واپسی ممکن نہ ہو۔
ایگزٹ ٹریفکنگ عموماً جبری شادی کے ساتھ بھی جڑی ہوتی ہے، اور زیادہ تر خواتین کو اسی مقصد کے تحت زبردستی آبائی وطن بھیجا جاتا ہے۔
دی بینگل کی سربراہ یاسمین خان
فاطمہ نے آسٹریلیا میں پرورش پائی اور اپنے سسرال والوں کی مدد کے لیے پاکستان واپس چلی گئیں۔انہوں نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ انہوں نے تین سال تک (ان کے بقول) سسرال والوں کی ذیادتیاں برداشت کیں اور آخرِ کار مسلسل ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد 2019 میں علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ان کا سابقہ شوہر آسٹریلیا واپس آ گیا جس کے بعد سے اس نے بچوں تک کی خبر گیری نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم واپس آسٹریلیا جانا چاہتے تھے مگر جب کووڈ ۱۹ کی پاندیوں کے بعد سرحدیں کھلیں تب ان کے بچوں کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔ نا با لغ افراد کے پاسپورٹ کے لئے درکار باپ کے کونسنٹ یا باہمی اجازت نہ دئے جانے کے باعث DFAT نے بچوں کے پاسپورٹ یا سفری دستاویزات جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
بچوں کے پاسپورت کے اجرا کے لئے ماں باپ دونوں کی آمادگی ضروری ہے مگر سابقہ شوہر نے بچوں کے پاسپورٹ کی منظوری نہیں دی مگر اس طرح پھنس جانے کے بعد آسٹریلین مشن کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔
فاطمہ
فاطمہ کا کہنا کہ اس دوران انہوں نے آسٹریلین ہائی کمیشن، DFAT اور دیگر متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا، مگر کسی نے ان کی بات سننے یا مدد کرنے کی کوشش نہیں کی۔ شوہر کے خاندان کی جانب سے بھی دھمکیاں دی گئیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی اور بچوں کی سلامتی کے خوف میں رہیں۔
بیرونِ ملک بھی مدد کا نظام کام کررہا ہے جس میں گھریلو تشدد کی صورت میں عارضی سفری دستاویزات کا اجرا بھی شامل ہے۔
DFAT
اس دوران فاطمہ کو معلوم ہوا کہ بہت سی دیگر خواتین اسی طرح کی صورتحال سے گزرتی ہیں جنہیں اتنی ہمت یا وسائل میسر نہیں ہوتے کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھ سکیں۔ گرچہ ایس بی ایس اردو فاطمہ کی کہانی کی دوسرے فریق سے تصدیق نہین کر پایا مگر یاسمین خان کا کہنا ہے کہ انہیں اس واقعے کو سن کر حیرت نہیں ہوئی کیونکہ اسی طرح کی کئی کہانیاں ان تک پہنچی ہیں۔ اور کئی کیسز میں اس وقت بھی خواتین یا فیملیز بیرونِ ملک پھنسی ہوئی ہیں جن کے پارٹنرر انہیں بغیر سفری دستاویزات کے بے یار و مددگار چھوڑ کر آسٹریلیا واپس آگئے ہیں۔ وہ مانتی ہیں کہ کچھ کیسز میں سزائیں بھی ہوئی ہیں مگر ان سزاؤں کا تناسب واقعات کی تعداد کے مقابلے میں بہت کم ہے.
آسٹریلین فیڈریل پولیس کی ہیومن ایکسپلائٹیشن ونگ کی کمانڈر ہیلن شنائیڈر نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ آسٹرلیان قوانین کے مطابق ایگزٹ ٹریفکنگ ایک سنگین جرم ہے جس پر سزائیں بھی ہوئی ہیں اور مصدقہ اطلاع ملنے پر متاثرین کی مدد کی جاتی اور پولیس مستعدی سے ملزمان تک پہنچتی ہے اور ملزمان کو گرفتار بھی کرتی ہے۔
AFP Commander of Human Exploitation, Helen Schneider, says the AFP treats exit trafficking as a serious crime and remains committed to tackling it.
AFP Commander of Human Exploitation, Helen Schneider, says the AFP treats exit trafficking as a serious crime and remains committed to tackling it (Credit: SBS Urdu).
وزارت خارجہ اور آسٹریلین سفارتی مشنز کا آسٹریلینز کی بیرونِ ملک مدد کا نظام بہت ناقص ہے اور مبینہ طور پر موجودہ سسٹم متاثرہ فرد اور اس کو بچوں کے بجائے ملزم کو مدد دیتا ہے۔
متاثرہ خاتون فاطمہ
آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ و تجارت ( DFAT: Department of Foreign Affairs and Trade) کے ترجمان کے مطابق آسٹریلوی حکومت جدید غلامی کو روکنے اور متاثرین کی مدد و حفاظت کے لیے دنیا بھر میں سرگرم ہے۔اس میں متاثرہ یا خطرے سے دوچار افراد کو معلومات اور سپورٹ فراہم کرنا شامل ہے۔اسی مقصد کے لیے ایک آزاد اینٹی سلیوری کمشنر مقرر کیا گیا ہے تاکہ متاثرین کی مدد کی جا سکے۔
ایگزٹ ٹریفکنگ میں متاثرہ فرد کو بیرونِ ملک بھیج کر اس کی آسٹریلیا واپسی روکنے کی سازش کی جاتی ہے۔
ہیلن شنائیڈر، کمانڈر، آسٹریلین فیڈرل پولیس (ہیومن ایکسپلائٹیشن)
محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارتِ خارجہ کی Smartraveller ویب سائیٹ جبری شادی یا خطرے میں مبتلا افراد کے لیے اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔اسی طرح، جدید غلامی کی سرکاری ویب سائٹ Modern Slavery Website پر انسانی اسمگلنگ اور بیرونِ ملک سے مدد حاصل کرنے کے طریقے درج ہیں۔ان ویب سائٹس میں ترجمے کی سہولت بھی موجود ہے تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے افراد کو آسانی ہو۔
متاثرین کی حفاظت، مدد اور بااختیار بنانا ہماری ترجیح ہے اوراینٹی سلیوری کمشنر کی تقرری متاثرین کو آواز دینے کی جانب اہم قدم ہے۔
وزارتِ خارجہ و تجارت
مس خان نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں آسٹریلوی سفارتی مشنز سے مزید مؤثر اور ثقافتی لحاظ سے حساس معاونت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کو جنوبی ایشیائی ممالک میں متاثرین کی ضروریات کے مطابق معاونت کے طریقہ کار کو بہتر بنانا چاہیے، کیونکہ وہاں قونصلر خدمات اکثر ناکافی ثابت ہوتی ہیں۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز میں قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جہاں سابق شریک حیات نابالغ بچوں کے پاسپورٹ کی درخواست کے لیے اجازت دینے سے انکار کر دے، جس کے نتیجے میں خاندان بیرون ملک پھنس جاتا ہے—خصوصاً جب والد بچوں کی مالی یا جذباتی کفالت نہیں کرتا اور نہ ہی رابطے میں ہوتا ہے۔

*حفاظتی نقطہ نظر سے متاثرہ خاتون کا نام تبدیل کیا گیا ہے ۔
مدد کیسے حاصل کریں؟
اگر آ پ کی جان کو خطرہ ہو تو ٹرپل زیرو 000 پر کال کریں۔
اگر آپ، یا آپ کے کسی جاننے والے کو فوری مدد کی ضرورت ہے، توہنگامی قونصلر امداد 24 گھنٹے دستیاب ہے۔ کینبرا میں قونصلر ایمرجنسی سینٹر سے ان نمبرز پر رابطہ کریں :
(آسٹریلیا کے اندر)
Phone: 1300 555 135
(بیرون ملک سے)
Phone : +61 2 6261 3305
DFAT Consular Emergency Centre (24/7 consular assistance for Australians overseas)

Phone (from overseas): +61 2 6261 3305

Phone (from Australia): 1300 555 135

Smart Travellers

Australian Federal Police Asian offices

Australian Federal Police Global work

Local help and support within Australia
Local Police: 131 444
National Domestic Violence and Sexual Assault Helpline
Phone: 1800 737 732
Mental health support and counselling
Phone: 1300 224 636
Support for men experiencing family violence.
Phone: 1300 789 978
Translating and Interpreting Service (TIS National)
Phone: 131 450
_____
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں
SBS Audio” کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand
فاطمہ کی ایگزٹ ٹریفکنگ کی تکلیف دہ کہانی جب وہ بچوں کے ساتھ پاکستان میں پھنس گئیں ! | SBS Urdu