اس ہفتے دستخط کیے جانے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود، غزہ کے لئے طویل مدت میں امن منصوبہ اب بھی غیر واضح ہے۔ چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں غزہ میں بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کو واپس کی گئی ہیں، اور مزید 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے تقریباً 2000 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا ہے۔ یہ تبادلہ تجویز کردہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے۔ بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے اعلیٰ ترجمان، کرسچین کارڈن کہتے ہیں کہ تنظیم نے غزہ شہر میں اپنی موجودگی کو دوبارہ قائم کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آئندہ ہفتوں میں بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
اگرچہ حماس ماضی میں کہہ چکی ہے کہ وہ غزہ کی حکومت سے دستبردار ہونے پر راضی ہے، لیکن عسکریت پسند گروپ نے یہ نہیں کہا کہ وہ غیر مسلح ہو جائے گا۔
یہ ہی وہ ایک شرط ہے جس کی مانگ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کو طول المعیاد بنانے کے لئے رکھی ہے۔
غزہ میں حالیہ ہلاکتوں کے بعد حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے پانچ افراد کو اس وقت گولی مار دی جب وہ غزہ شہر کے مشرق میں ایک مضافاتی علاقے میں مکانات کی جانچ کے لیے گئے تھے، جب کہ خان یونس کے قریب ایک فضائی حملے میں ایک شخص ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں، اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے قریب پہنچنا امن معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے افراد پر فائرنگ کا اعتراف کیا لیکن جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے انکار کیا۔
مزید جانئے

اسرائیل فلسطین تنازعہ: ایک مختصر تاریخ
___________________________
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔