پاکستان کے شمال میں چترال کے دور افتادہ پہاڑوں میں ایک قدیم قبیلہ تقریبا 2 ہزار سال سے زائد عرصے سے اپنی منفرد روایات، زبان، مذہب اورثقافت کے ساتھ آج بھی موجود ہے، یہ قبیلہ اپنی جداگانہ آریائی تہذیب، کثیر خدائی مذہب، زبان، خوبصورت لباس اور رنگا رنگ تہواروں کے باعث دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ تاہم بدلتے دور کے ساتھ اس قدیم قبیلے کو بھی مقامی قوانین کا سہارا لینا پڑ رہا ہے، قبیلے میں شادیوں اور پھر جوڑوں میں علیحدگی کے مسائل کے پیش نظر خیبرپختونخوا حکومت اور مقامی کمیونٹی کے اشتراک سے ’کیلاش میرج بل‘ کا مسودہ منظورکیا گیا ہے، اُدھر پاکستان میں سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکینیشن کے حوالے سے پروپیگنڈا عروج پر ہے، جس کہ وجہ سے متعدد والدین نے اپنی 9 سے 14 سال کی بچیوں کو سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن کروانے سے انکار کر دیا ہے، گمرا کن پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال خود میدان میں آگئے ہیں، اور انہوں نے اپنی بیٹی کو میڈیا کے سامنے سرویکل کینسر کی ویکسین لگوا کر والدین کو پیغام دیا ہے کہ اس ویکیسن میں ان کی بچیوں کے لیے کسی قسم کے خطرناک اجزا شامل نہیں ہیں۔
کیلاش میرج بل کے مسودے کے حوالے سے بلو وینز پروگرام کے مینیجر اور اس قانونی مسودے کو تیار کرنے والی ٹیم میں شامل قمر نسیم نے بتایا کہ ماضی میں کیلاشی کمیونٹی کی شادیوں میں کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہوتا تھا، مقامی قبیلے کی شادیوں میں لین دین کافی زیادہ ہوتا ہے، جبکہ قبیلے کے رسم و رواج کے مطابق خاتون کو بھی بآسانی اپنے پہلے شوہر سے علیحدگی اختیار کر کے دوسری شادی کا حق حاصل ہے، تاہم ڈاکیومنٹ نہ ہونے کی صورت میں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ بل کی منظوری کے بعد ان مشکلات کا تدارک ممکن ہو سکے گا۔ قمر نسیم کے مطابق کیلاش قبیلے میں والد کے خاندان میں سات نسلوں تک شادی کرنے پر پابندی عائد ہے، جسے اس بل میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اگر کوئی قوم کی بیٹی سرویکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگوائے اور اس کی جان چلی جائے تو ہم بطور معاشرہ فیل ہو جائیں گے، بیٹی کو سب سے سامنے ویکیسن لگوانے کے ہمارے اس عمل سے شاہد کوئی منفی زہن بدل جائے اور وہ ویکیسن لگوا لے، وفاقی وزیر صحت کے مطابق اس ویکیسن میں کوئی خرابی نہیں، اگر ہوتی تو میں اپنی بیٹی کو یہ ویکسین کبھی نہ لگواتا، انہوں نے بتایا کہ یہ ویکسین دنیا بھر میں 2006 سے موجود ہے تاہم پاکستان کو نہیں مل رہی تھی، بڑی مشکل سے اس ویکیسن کا پہلا بیچ ہمیں ملا ہے، لیکن اس پر بھی فتوے آنا شروع ہو گئے، وفاقی وزیرصحت نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں سالانہ بنیاد پر25 ہزار سے زائد سرویکل کینسر کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔
(ایس بی ایس اردو کیلئے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی۔)
___
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔