ابتدائی دور کے گرامو فون کے ترانے ہوں یا پھر ریڈیو پر نشر اور ریکارڈ ہونے والے ملی نغمے، آڈیو کیسٹس، سی ڈی، ڈی وی ڈیز، ٹی وی سمیت جہاں جہاں پاکستان کا نام سنایا اور دکھایا گیا، وطن کی محبت میں سرشار اس نوجوان ابصار احمد نے اُسے اپنے پاس جمع کر لیا ہے۔
پاکستان کے78ویں یوم آزادی کے موقع پرابصاراحمد نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے اپنے شوق، ملی نغموں کے ریکارڈ، نایاب ترانوں کی کلیکشن میں مشکلات اور ملک سے محبت کے اس منفرد انداز کے راز کھولے ہیں۔
ابصار احمد نے بتایا کہ ان کی کلیکشن میں تحریک پاکستان کے زمانے کے ملی نغمے بھی موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ کئی فنکار حتیٰ کہ حکومتی عہدیدران کے پاس بھی جب کبھی سرکاری آرکائیو میں کوئی ملی نغمہ موجود نہ ہوتو وہ ان سے ہی رابطہ ہی کرتے ہیں۔
ابصار احمد کے مطابق یہ ریکارڈ محفوظ کرنا آسان نہیں تھا، اس میں ان کی کئی سالوں کی محنت پوشیدہ ہے، ابصار نے بتایا کہ انہوں نے بازار میں ملی نغموں کی جتنی بھی آڈیو کیسٹس اور سی ڈیز دستیاب تھیں خرید لی ہیں، جب انہیں گرامو فون کے بارے پتہ چلا تو انہوں نے گرامو فونز میں محفوظ پرانے ملی نغموں کو بھی جمع کرنے کیلئے دن رات ایک کیا۔
(ایس بی ایس اردو کیلئے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی۔)
_____
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio” کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے