سوات میں مقامی اسکول کے 59 سالہ اسکول پرنسپل محمد سعید نے بتایا انہوں نے 15 اگست کی صبح اسکول سے ملحقہ ندی میں پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافے کو بھانپ لیا تھا، جس کے بعد میں نے فورا اسکول میں موجود 900 سے زائد طلبا اور اساتذہ کو وہاں سے نکل جانے کا کہا، صرف 15 منٹ کے اندر تمام بچے اور اساتذہ اسکول سے نکل گئے، کچھ ہی دیر کے بعد سیلابی پانی اسکول سے ٹکرایا اور عمارت کا نصف حصہ، بیرونی دیوار اور کھیل کا میدان، سب کچھ اپنے ساتھ بہا کر لے گیا، ریلے نے اسکول کی 400 فٹ کے قریب بیرونی دیوار سمیت ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا، لائبریری سمیت لیپ ٹاپ اور کیمپوٹرز بھی سیلابی پانی کی نظر ہو گئے۔
ریسکیو ادارے 1122 کے تحت شروع ہونے والے اس منفرد منصوبے کے تحت خواتین ریسکیو اہلکار موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ابتدائی طبی امداد کی کٹ کے ساتھ مریض کے گھر یا ضرورت پیش آنے والی جگہ پر پہنچیں گی اور انہیں اسپتال تک پہنچنے میں مدد فراہم کریں گی، منصوبے کے ابتدائی فیز میں 5 ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن (ای ایم ٹیز) بھرتی کی گئی ہیں، تاہم ان کی تعداد میں بتدریج اضافے کا پلان بھی بنایا گیا ہے۔ ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن صنم نے بتایا کہ دھوپ، گرمی، سردی، راستے کی دشواری سے قطع نظر ہم مریض کے گھر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
(ایس بی ایس اردو کیلئے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی۔)
___
جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, “SBS Audio” کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔