پچاس سالہ ایرین پیٹرسن کو تین افراد کے قتل اور ایک چوتھے شخص کے قتل کی کوشش میں مجرم قراردیا گیا ہے۔ دو سال سے زائد عرصہ بعد سنائے جانے والے اس عدالتی فیصلے کو میڈیا پر براہِ راست نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔، مس پیٹرسن اپنے سابقہ شوہر کے والدین ڈان اور گیل پیٹرسن، اور سابقہ شوہر کی پھوپھی ہیڈر ولکنسن کے قتل میں قصوروار پائی گئی۔
جسٹس بیل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پیٹرسن کے اعمال ’’جرم کے بدترین درجے‘‘ میں آتے ہیں۔
یہ کیس زہریلے مشروم یا ’’ڈیتھ کیپ مشروم‘‘ کیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تہرے قتل کے الزام میں عمر قید اور اقدامِ قتل پر 25 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں جو ساتھ ساتھ کاٹی جائیں گی۔
عدالت نے کہا کہ اس بات کا غالب امکان ہے کہ مس پیٹرسن اپنی سزا کا بڑا حصہ قیدِ تنہائی ۔
اس مقدمے نے مقامی سے عالمی میڈیا تک غیر معمولی توجہ حاصل کی،
جسٹس بیل نے کہا کہ مسلسل میڈیا کوریج نے متاثرہ خاندانوں کے بچوں کو محفوظ رکھنا مشکل بنا دیا۔
جسٹس کرسٹوفر بیل نے کہا کہ پیٹرسن کا جرم قبول کرنے سے انکار متاثرہ خاندانوں کے درد کو اور بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر قتل کی سزا 25 سال ہوتی ہے، مگر پیٹرسن نے جان بوجھ کر اپنے مہمانوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا۔عدالت کے مطابق انہوں نے ایک فرضی بیماری کی جھوٹی کہانی بنائی اور اسے سنانے کے لئے ا بچوں کے بغیر اپنے سسرالی رشتے داروں کو دوپہر کے کھانے پر بلایا تاکہ سب کو کھانے میں زہر دیا جا سکے۔ کھانے کے بعد انہوں نے سب کے ساتھ خود کو بھی بیمار ظاہر کرنے کی جعلی کوشش کی۔
____