بیس سال بعد طالبان ایک بار پھر کابل کے تخت پر

The Taliban took control of Kabul and President Ashraf Ghani fled the country on Aug. 15, marking the Islamist militant group's return to power 20 years after its removal by U.S.-led forces.

People gather at an elevated road in Kabul to look at Taliban soldiers on Aug. 16. Source: AAP-KYDPL KYODO

یہ افغان دارالحکومت کابل میں خوف ، غیر یقینی اور تناؤ کا دن ہے۔ دکانیں اور بازار بند ہیں اور لوٹ مار اور چوری کے کچھ واقعات نے شہریوں کو رات کواپنے محلوں کی چوکیداری پر مجبور کر دیا۔ 'لوگ اب بھی خوف میں ہیں اور نئے حکمرانوں کے اگلے اقدام کا انتظار کر رہے ہیں۔' ایکول ایکسیس انٹرنیشنل کے کنٹری ڈائریکٹر انور جمالی تقریبا بیس سال سے کابل میں مقیم ہیں اور افغانستان میں طالبان کی حکومت کے دوران پہلے دن کا اپنا تجربہ شیئر کر رہے ہیں۔


طالبان جنگجو اتوار  ۱۵ اگست کو  کابل کے مضافات میں داخل ہوگئے تھے جبکہ سرکاری ملازمین  دفاترچھوڑ کر نکل گئے اور صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی خبر نے نہ صرف شہریوں کی مایوسی اور خوف میں اضافہ کیا بلکہ کابل کے شہریوں نے طالبان کے اقتدار کا پہلا دن خوف اور بے یقینی میں گزارا۔

نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے افغان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کے مذاکرات کار ’اقتدار کی منتقلی‘ کے لیے صدارتی محل پہنچے مگر حکام میں سے کوئی انتقال اقتدار کے لئے موجود نہیں تھا کیونکہ صدر اشرف غنی اچانک ملک سے خاندان سمیت فرار ہو گئے تھے۔ اور یوں بغیر کسی خون خرابے کے کابل بیس سال بعد پھر طالبان کے قبضے میں آ گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوایشڈ  پریس کے مطابق افغان دارالحکومت میں ایک ایسے وقت میں  امریکی سفارت خانے پر ہیلی کاپٹر اترے تھے جب طالبان نے ملک پر  مکمل قبضہ کر لیا تھا اور صرف کابکل ائیرپورٹ امریکی افواج کے کنٹرول میں تھا۔ کابل کے ہوائی اڈے پر افرا تفری کا سما تھا۔ مگر نئے حکمرانوں نے سب کے لئے عام معافی کے اعلان کے ساتھ کسی کے ملک چھوڑنے پر پابندی بھی نہیں لگائی۔
Taliban co-founder Abdul Ghani Baradar Monday declared victory and end to the decades-long war in Afghanistan, a day after the insurgents entered Kabul to take control of the country.
People struggle to cross the boundary wall of Hamid Karzai International Airport to flee the country amid rumors and chaos in Kabul. Source: EPA
تقریبا بیس سال سے کابل میں مقیم ایکول ایکسیس انٹرنیشنل کےافغانستان کے کنٹری ڈائریکٹر انور جمالی   طالبان کی حکومت کے پہلے دن کو بہت برا نہیں قرار دیدتے کینکہ بقول ان کے خون خرابے کے بغیر کابل میں داخل ہوئے جو ایک مثبت قدم ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ لوگ ابھی غیر یقینی اور خوف سے باہر نہیں نکلے۔
گرچہ طالبان نے لوٹ مار سے روکا ہے مگرمیں نے خود ایک بنک کو موقع پرست عناصر کے ہاتھوں لٹتے ہوئے دیکھا اسی لئے کابل کے کئی شہریوں نے میری طرح رات گھروں کی چوکیداری میں جاگ کر گزاری یے
افغانستان میں طالبان کی حکومت کے دوران پہلے دن کاعمومی طور پر قتل و خون کا فوری خطرہ ٹل گیا ہے مگر اس وقت سب کی نظریں طالبان کی حکومت سازی پر مبذول ہیں۔ اگر مشترکہ قومی عبوری حکومت بنتی ہے تو یہ بھی عارضی طور پر بڑی مثبت پیشرفت ہو گی۔

 افغان حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ طالبان دارالحکومت کے کالکان ، قرا باغ اور پغمان اضلاع میں ہیں۔ عسکریت پسندوں نے بعد میں وعدہ کیا کہ دارالحکومت کو "طاقت سے" نہیں لیں گے۔ دارالحکومت کے نواح میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

 خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان نے کہا کہ کسی کی جان ، مال اور عزت کو نقصان نہیں پہنچے گا اور کابل کے شہریوں کی جان کو خطرہ نہیں ہوگا۔

زمینی حقائیق جاننے کے لئےایس بی ایس اردو نے کابل میں بیس سال سے مقیم ایکیویل اکسیسس انٹرنیشنل کے  کنٹری ڈائیریکٹر برائے افغانستان  محمد انور جمالی  سے بات کی  جن کا کہنا تھا کہ ایک روز پہلے تک کابل میں تشویش اور پریشانی کا ماحول تھا۔ان کے مطابق ایک طرف سفارتی عملہ اور کئی خاندان جلدی میں کابل چھوڑ رہے ہیں تو دوسری طرف  ملک کے جنگ ذدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے کابل آنے والوں کا سلسلہ جاری رہا۔

طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی تیزی سے جاری تھی اور وہ ملک کے بڑے صوبوں اور اہم شہروں پر قبضہ حاصل کرتے جا رہے تھے ۔سنگین تحفظاتی خدشات  اوجود امریکی صدر کے حکم پر اتحادی افواج جون کے وسط میں افغانستان سے تیزی سے نکل گئی تھیں۔مگر سفارتی عملے اور اتحادیوں کے ملک سے محفوظ انخلا کے لئے دوبارہ امریکی افواج کابل میں ہیں۔

کابل میں عوام بے یقینی اور پریشانی کا شکار ہیں اور کچھ مبصرین دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر طالبان عبوری یا مشترکہ حکومت  نہ بنا سکے تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔
Diplomatic vehicles leave the compound amid the Taliban advanced on the Afghan capital.
Smoke rises next to the U.S. Embassy in Kabul, Afghanistan, Sunday, Aug. 15. Helicopters are landing at the U.S. Embassy in Kabul. Source: AP
امریکی فوجی عہدیداروں کے مطابق سفارت خانے کی چھت کے قریب دھوئیں کے بادل دیکھے گئے تھے کیونکہ سفارت کار حساس دستاویزات کو فوری طور پر تلف کر رہے تھے.امریکی سفارت خانے سے امریکی جحنڈا بھی اتار دیا گیا ہے۔ ان عہد ے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایسوایشڈ پریس سے بات کی کیونکہ وہ صورتحال پر بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
Kabul could go under siege
Members of Joint Forces Headquarters get prepared to deploy to Afghanistan to assist in the draw down from the area in this handout Friday Aug. 13۔ Source: MOD
اامریکی محکمہ خارجہ نے نقل و حرکت کے بارے میں سوالات کا فوری جواب نہیں دیا.  مگر بدلتی صورتحال کے باعث  افغانستان میں موجود’امریکی عملے‘ اوراتحادیوں‘ کو نکالنے کے لیے  کئی ہزار امریکی فوجی ایک بار پھر کابل میں ہیں۔ اور آسٹریلیا کی فوج بھی  محفوظ انخلا میں مدد کے لئے  کابل بھیجی گئی ہے


 



شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand
بیس سال بعد طالبان ایک بار پھر کابل کے تخت پر | SBS Urdu