طالبان جنگجو اتوار ۱۵ اگست کو کابل کے مضافات میں داخل ہوگئے تھے جبکہ سرکاری ملازمین دفاترچھوڑ کر نکل گئے اور صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی خبر نے نہ صرف شہریوں کی مایوسی اور خوف میں اضافہ کیا بلکہ کابل کے شہریوں نے طالبان کے اقتدار کا پہلا دن خوف اور بے یقینی میں گزارا۔
نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے افغان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کے مذاکرات کار ’اقتدار کی منتقلی‘ کے لیے صدارتی محل پہنچے مگر حکام میں سے کوئی انتقال اقتدار کے لئے موجود نہیں تھا کیونکہ صدر اشرف غنی اچانک ملک سے خاندان سمیت فرار ہو گئے تھے۔ اور یوں بغیر کسی خون خرابے کے کابل بیس سال بعد پھر طالبان کے قبضے میں آ گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوایشڈ پریس کے مطابق افغان دارالحکومت میں ایک ایسے وقت میں امریکی سفارت خانے پر ہیلی کاپٹر اترے تھے جب طالبان نے ملک پر مکمل قبضہ کر لیا تھا اور صرف کابکل ائیرپورٹ امریکی افواج کے کنٹرول میں تھا۔ کابل کے ہوائی اڈے پر افرا تفری کا سما تھا۔ مگر نئے حکمرانوں نے سب کے لئے عام معافی کے اعلان کے ساتھ کسی کے ملک چھوڑنے پر پابندی بھی نہیں لگائی۔
تقریبا بیس سال سے کابل میں مقیم ایکول ایکسیس انٹرنیشنل کےافغانستان کے کنٹری ڈائریکٹر انور جمالی طالبان کی حکومت کے پہلے دن کو بہت برا نہیں قرار دیدتے کینکہ بقول ان کے خون خرابے کے بغیر کابل میں داخل ہوئے جو ایک مثبت قدم ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ لوگ ابھی غیر یقینی اور خوف سے باہر نہیں نکلے۔

People struggle to cross the boundary wall of Hamid Karzai International Airport to flee the country amid rumors and chaos in Kabul. Source: EPA
گرچہ طالبان نے لوٹ مار سے روکا ہے مگرمیں نے خود ایک بنک کو موقع پرست عناصر کے ہاتھوں لٹتے ہوئے دیکھا اسی لئے کابل کے کئی شہریوں نے میری طرح رات گھروں کی چوکیداری میں جاگ کر گزاری یے
افغانستان میں طالبان کی حکومت کے دوران پہلے دن کاعمومی طور پر قتل و خون کا فوری خطرہ ٹل گیا ہے مگر اس وقت سب کی نظریں طالبان کی حکومت سازی پر مبذول ہیں۔ اگر مشترکہ قومی عبوری حکومت بنتی ہے تو یہ بھی عارضی طور پر بڑی مثبت پیشرفت ہو گی۔
افغان حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ طالبان دارالحکومت کے کالکان ، قرا باغ اور پغمان اضلاع میں ہیں۔ عسکریت پسندوں نے بعد میں وعدہ کیا کہ دارالحکومت کو "طاقت سے" نہیں لیں گے۔ دارالحکومت کے نواح میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان نے کہا کہ کسی کی جان ، مال اور عزت کو نقصان نہیں پہنچے گا اور کابل کے شہریوں کی جان کو خطرہ نہیں ہوگا۔
زمینی حقائیق جاننے کے لئےایس بی ایس اردو نے کابل میں بیس سال سے مقیم ایکیویل اکسیسس انٹرنیشنل کے کنٹری ڈائیریکٹر برائے افغانستان محمد انور جمالی سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ ایک روز پہلے تک کابل میں تشویش اور پریشانی کا ماحول تھا۔ان کے مطابق ایک طرف سفارتی عملہ اور کئی خاندان جلدی میں کابل چھوڑ رہے ہیں تو دوسری طرف ملک کے جنگ ذدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے کابل آنے والوں کا سلسلہ جاری رہا۔
طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی تیزی سے جاری تھی اور وہ ملک کے بڑے صوبوں اور اہم شہروں پر قبضہ حاصل کرتے جا رہے تھے ۔سنگین تحفظاتی خدشات اوجود امریکی صدر کے حکم پر اتحادی افواج جون کے وسط میں افغانستان سے تیزی سے نکل گئی تھیں۔مگر سفارتی عملے اور اتحادیوں کے ملک سے محفوظ انخلا کے لئے دوبارہ امریکی افواج کابل میں ہیں۔
کابل میں عوام بے یقینی اور پریشانی کا شکار ہیں اور کچھ مبصرین دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر طالبان عبوری یا مشترکہ حکومت نہ بنا سکے تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔
امریکی فوجی عہدیداروں کے مطابق سفارت خانے کی چھت کے قریب دھوئیں کے بادل دیکھے گئے تھے کیونکہ سفارت کار حساس دستاویزات کو فوری طور پر تلف کر رہے تھے.امریکی سفارت خانے سے امریکی جحنڈا بھی اتار دیا گیا ہے۔ ان عہد ے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایسوایشڈ پریس سے بات کی کیونکہ وہ صورتحال پر بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
اامریکی محکمہ خارجہ نے نقل و حرکت کے بارے میں سوالات کا فوری جواب نہیں دیا. مگر بدلتی صورتحال کے باعث افغانستان میں موجود’امریکی عملے‘ اوراتحادیوں‘ کو نکالنے کے لیے کئی ہزار امریکی فوجی ایک بار پھر کابل میں ہیں۔ اور آسٹریلیا کی فوج بھی محفوظ انخلا میں مدد کے لئے کابل بھیجی گئی ہے

Smoke rises next to the U.S. Embassy in Kabul, Afghanistan, Sunday, Aug. 15. Helicopters are landing at the U.S. Embassy in Kabul. Source: AP

Members of Joint Forces Headquarters get prepared to deploy to Afghanistan to assist in the draw down from the area in this handout Friday Aug. 13۔ Source: MOD
- کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے
- یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- Spotify Podcast, Apple Podcasts, Google Podcast, Stitcher Podcast
- کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا ایس بی ایس اردو کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پروگرام سننے کے طریقے
- کوویڈ 19 اردو میں تازہ ترین خبریں