سڈنی کی حالیہ نیو نازی سرگرمیوں کے پیچھے کون ہے، اور کیا ہمیں فکر مند ہونا چاہیے؟

SYDNEY NEO NAZIS ARREST

A supplied image shows a group of about 40 men seen wearing black balaclavas and brandishing Australian flags at Artarmon train station in Sydney, Friday, January 26, 2024 Source: AAP / TRANSPORT FOR NSW/PR IMAGE

آسٹریلیا ڈے ویک اینڈ پر سڈنی میں مسلسل تین دنوں میں نیو نازی یا ہٹلرکے نظریے کے حامیوں سے جڑے واقعات دیکھنے میں آئے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ یہ نظریہ آسٹریلیا میں مقبول ہو رہا ہے۔تو ان واقعات کے پیچھے کون لوگ ہیں اور کیا ہمیں نیو نازی ازم میں ممکنہ اضافے کے بارے میں فکر مند ہونا چاہئے؟


آسٹریلیا ڈے ویک اینڈ پر سڈنی میں مسلسل تین دنوں میں نیو نازی یا ہٹلرکے نظریے کے حامیوں سے جڑے واقعات دیکھنے میں آئے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ یہ نظریہ آسٹریلیا میں مقبول ہو رہا ہے۔

تو ان واقعات کے پیچھے کون لوگ ہیں اور کیا ہمیں نیو نازی ازم میں ممکنہ اضافے کے بارے میں فکر مند ہونا چاہئے؟

سڈنی کے شمال میں مسلسل تین دن کے واقعات کے بعد آسٹریلیا میں نیو نازی ازم میں ممکنہ اضافے کے خدشات نے سر اٹھایا ہے۔

پہلا واقعہ آسٹریلیا ڈے(جمعہ 26 جنوری) کو پیش آیا، جب تقریباً 60 نقاب پوش مردوں کو جو سیاہ ماسک اور سیاہ کپڑے پہنے ہوئے تھے، 20 سے زیادہ پولیس افسران نے نارتھ سڈنی اسٹیشن پر روکا۔

پولیس نے کہا کہ اس گروپ نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے اور ڈھالیوں کے ساتھ ایک جھنڈا اٹھایا ہوا تھا، چھ افراد کو گرفتار کیا گیا اور مزید 55 افراد پر جارحانہ رویے پر جرمانہ کیا گیا۔

اس کے بعد پولیس نے ہفتہ کی شام شمالی تورموررا میں ایک اجتماع کو منتشر کیا اور اس سے پہلے اتوار کی صبح سڈنی کے شمالی ساحلی سبرب میں ایک اور مظاہرے پر پولیس مداخلت پر مجبور ہوئی۔

تیس سالہ خود ساختہ رہنما تھامس سیول انتہائی دائیں بازو کے گروپ کا سربراہ ہے ۔ اس گروپ کو نیشنل سوشلسٹ نیٹ ورک کے نام سے جانا جاتا ہے، تھامس کو سڈنی میں آسٹریلیا ڈے کی کسی بھی تقریب میں شرکت کرنے پر پابندی کے قانونی حکم کے ساتھ افسروں کی طرف سے آڈر دیتے ہوئے فلمایا گیا تھا۔

آسٹریلین سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن ASIO نے ملک میں دائیں بازو کے انتہا پسندی کے بڑھتے خطرات کے بارے میں متنبہ کیا۔
وزیر اعظم انتھونی البانی نے ہفتے کے روز اس گروپ کی مذمت کی، جس میں کو دائیں بازو کی انتہا پسندی کے عروج کے بارے میں انتباہ پر روشنی ڈالی۔
نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر کرس منز نے تب سے ریاست میں نسل پرستانہ نازی نظریے اور سفید فام طاقت کی علامتوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے قانون سازی میں توسیع کا عہد کیا ہے۔
انہوں نے مشکل حالات میں گروپ کو روکنے میں پولیس کی فوری کارروائیوں کی تعریف کی۔
ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ گروپ وکٹوریہ سے آیا تھا، جس نے حالیہ مہینوں میں متعدد نازی حمائیتی واقعات ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر کاز راس انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کے ایک آزاد محقق ہیں، اور اس خیال کو رد کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ اس گروپ کے زیادہ ارکان وکٹوریہ کے بجائے نیو ساؤتھ ویلز سے تھے، نیو ساؤتھ ویلز میں نیو نازی ازم کی دیرینہ موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا:
گریگ بارٹن ڈیکن یونیورسٹی میں گلوبل اسلامک پولیٹکس کے پروفیسر ہیں، اور کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ الگ تھلگ واقعات خوفناک ہیں مگر یہ آسٹریلیا کی سلامتی کے لیے فوری خطرہ نہیں ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ نیشنل سوشلسٹ نیٹ ورک ایک طویل عرصے سے موجود ہے مگر ڈرامائی طور پر مقبول ہونے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ عالمی سطح پر انتہائی دائیں بازو کی سیاسی تحریکوں کے ساتھ کسی بڑے مسئلے کی نشاندہی نہیں کر رہے ہیں۔
Anti-Fascism demonstrators carry a sign with a crossed-out swastika in Dresden, Germany. The Victorian opposition wants to ban the display of Nazi-era symbols.
Source: DPA
پروفیسر بارٹن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں سفید فام بالادستی اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی مقبولیت میں اضافہ دیکھ رہی ہیں

ڈاکٹر راس متفق ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ بہت سے لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ یہ گروپ انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے عالمی نیٹ ورک سے جڑا ہوا ہے، جو سیاست میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ قبائلی ذہنیت کو اپناتے ہیں۔

2022 میں، نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت آسٹریلیا میں وکٹوریہ کے بعد دوسری ریاست بن گئی جس نے نازی علامتوں پر پابندی لگا دی، جس میں جان بوجھ کر نازی پرچم لہرانا یا نازی سواستیکا والی یادگاری اشیاء کی نمائش پر پابندی شامل ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کے ساتھ ساتھ ایک سال تک کی جیل ہوسکتی ہے۔
پریمیئر منز نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ گروپ کے ارکان سرکاری ملازم تھے، اور کہا کہ وہ شناخت کے معاملات پولیس پر چھوڑ دیں گے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ عدالت میں اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ کیا موجودہ قانون کا ہاتھوں کے اشاروں پر بھی کیا جا سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر قانون تشریح واضح نہیں ہوتی ہے تو حکومت نیو ساؤتھ میں نسل پرستانہ نازی نظریے اور سفید فام بالادستی کی علامتوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے قانون سازی کرے گی۔
ڈاکٹر راس کا مزید کہنا ہے کہ خاص طور پر نوجوانوں کو اس طرح کے انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ذریعے بنیاد پرست بننے سے روکنے کے لیے کمیونٹی کی حمایت بہت ضروری ہے۔

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand