عید کے موقع پر نئے کپڑے لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں ، اس پُرمسرت موقع پر ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نئے کپڑے پہنے، تیار ہو اور دوسروں سے منفرد نظر آئے لیکن معاشرے میں کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے محدود وسائل کی وجہ سے اِس خوشی کے موقع پر بھی نئے کپڑے خریدنے اور انھیں سلائی کروانے سے قاصر رہتے ہیں تاہم پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی سے تعلق رکھنے والے ایک درزی قیصرحسن نے اِس مشکل کا منفرد حل نکال لیا ہے۔
قیصرحسن گزشتہ کئی برس سے خاص طور پر عید کے موقع پر یتیم بچوں اور استطاعت نہ رکھنے والے والدین کے بچوں کو کپڑے مفت میں سلائی کر کے دیتے ہیں یہی نہیں بلکہ جب وہ بچے سلائی شدہ کپڑے واپس لینے دکان پہنچتے ہیں تو قیصر انھیں اپنی طرف سےعیدی بھی دیتے ہیں، خدمت خلق کے جذبے سے سرشار قیصر حسن ان بچوں کا ریکارڈ بھی اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں تاکہ ایک سے 18 سال کی عمر کے ان بچوں کو جب بھی کپڑے سلائی کروانے ہوں وہ ان کی دکان سے مفت میں سلائی کروا سکیں۔
قیصر حسن نے ایس بی ایس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے انھیں یہ خیال آیا اور کس طرح اب وہ اس کارِخیر کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
قیصر حسن بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل دو انتہائی غریب و نادار خواتین ان کے پاس آئیں اور کچھ یتیم بچوں کیلیے مفت میں کپڑے سلائی کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ ان کے پاس رقم بھی نہیں ہے، جس پر میں نے حامی بھر لی، کپڑے جب سلائی ہو گئے اور وہ خواتین کپڑے واپس لینے آئیں تو ان کی خوشی کو دیکھ کر فیصلہ کر لیا تھا کہ اب کوئی بھی غریب ہو یا پھر یتیم بچہ ، اُسے مفت میں ہی کپڑے سلائی کر کے دوں گا۔
قیصر حسن نے بتایا کہ مفت سلائی کیلیے ہم نے ایک میکنزم بنایا ہوا ہے، ہہلی بار آنے والے بچے کو اندارج کیلیے پیدائشی سرٹیفیکٹ اور والد کا ڈیتھ سرٹیفیکٹ لانے کا کہا جاتا ہے، سرٹیفیکٹ دیکھ کر ہم اس بچے کا اپنے پاس موجود رجسٹر میں اندارج کر دیتے ہیں اور پھر ریکارڈ کے مطابق اس بچے کا اٹھارہ سال کی عمر تک مفت کپڑوں کی سلائی کا وعدہ کرتے ہیں، قیصرحسن کہتے ہیں یتیم بچوں کے ساتھ وہ بچے جن کے والدین نئے سوٹ کی سلائی کروانے کی استطاعت نہیں رکھتے انھیں بھی فری میں کپڑے سلائی کر کے دیئے جاتے ہیں۔
قیصر حسن کہتے ہیں جب مفت سلائی کا نیا نیا سلسلہ شروع کیا تو وسوسوں نے گھیر لیا تھا، خیالات آئے کہ اس سے نقصان بھی ہو سکتا ہے، مکمل نہیں تو کم از کم آدھی ہی سلائی لے لوں لیکن پھر یتیموں کے متعلق سوچا تو مفت میں سلائی کرنے کا اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ اس اقدام سے نقصان ہو یا پھر دکان بند بھی ہو جائے اب پیچھے نہیں ہٹ سکتا، آج 6 سال مکمل ہوگئے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے،قیصر کےمطابق جب سے بچوں کو مفت کپڑوں کی سلائی شروع کی تو اس وقت ایک چھوٹی سی دکان تھی لیکن آج کام میں بہت زیادہ ترقی ہوگئی ہے، کاریگر بھی بڑھ گئے ہیں اور آمدن میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگیا ہے۔
درزی قیصر حسن بتاتے ہیں کہ وہ بچوں کے مفت کپڑے سلائی کرنے میں کسی سے کوئی بھی مالی مدد حاصل نہیں کرتے، کپڑوں کی سلائی پر آنے والا خرچہ بھی خود ہی برداشت کرتے ہیں، اپنے ہنر سے فلاحی کام کرنے والے قیصر حسن کہتے ہیں مستقبل میں اِن بچوں کو مفت سلائی کے ساتھ ساتھ کپڑے اور جوتے بھی مفت دینے کا ارادہ کر رکھا ہے۔
رپورٹ بشکریہ احسان خان (پاکستان)
مزید جانئے
وہ جو رنگوں سے کھیلتے ہیں