پاکستانی ڈرامے کے موضوعات بدل رہے ہیں: اداکارہ فائزہ حسن

Faiza Hasan SBS.PNG

Faiza Hasan is a Pakistani Film/Drama artist (Credit: Kaukab Jahan)

اداکارہ فائزہ حسن پاکستانی ڈراموں میں اپنے منفرد کرداروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ ان کے ڈرامے برنس روڈ کی نیلوفر، نند، آپا شمیم آج بھی ناظرین کے ذہنوں پر ایک گہری چھاپ رکھتے ہیں۔ ایس بی ایس کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں فائزہ حسن نے اپنے کرداروں کے انتخاب، پاکستانی ڈرامے کے موضوعات، پی ٹی وی کی نجکاری اور شوبز میں باڈی شیمنگ اور ایجزم جیسے مسائل پر بات کی۔ فائزہ حسن سے کی گئی بات چیت اس پوڈ کاسٹ میں سنئے۔


ڈراموں میں تنوع ایجزم اور باڈی شیمنگ کے رجحان کو بدل رہا ہے
  • مضبوط اسکرپٹ سے کردار خود جگہ بناتے ہیں
  • پی ٹی وی کی نجکاری سنہرا دور واپس لا سکتی ہے
فائزہ حسن کا کہنا ہے کہ اب ڈراموں کے کرداروں میں تنوع آ رہا ہے اور یہ تنوع زیادہ معیاری موضوعات پر کہانیاں لکھنے کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ وہ مضبوط اسکرپٹ پر زور دیتے ہوئے کہتی ہیں: "اگر اسکرپٹ مضبوط ہو تو فنکار اپنی جگہ بنا لیتا ہے"

فائزہ حسن کا ماننا ہے کہ اگرچہ ایجزم اور باڈی شیمنگ جیسے مسائیل موجود ہیں، لیکن موضوعات کا تنوع اس رجحان کو بدل رہا ہے۔

پی ٹی وی کے سنہرے دور کو یاد کرتے ہوئے فائزہ حسن نے اسے یادگار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی نجکاری اس سنہرے دور کو واپس لا سکتی ہے۔
وہ موجودہ تجارتی رجحانات کو تسلیم کرتی ہیں مگر اس بات پر بھی یقین رکھتی ہیں کہ حقیقی فن اور معیاری اسکرپٹ کی طاقت کسی بھی وقت کے معیار سے بالاتر ہے۔

بشکریہ: کوکب جہاں (پاکستان)
______________________________________________________________
___جانئے کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک کریں ہر بدھ اور جمعہ کا پورا پروگرام اس لنک پرسنئے, اردو پرگرام سننے کے دیگر طریقے, SBS Audio”کےنام سےموجود ہماری موبائیل ایپ ایپیل (آئی فون) یااینڈرائیڈ , ڈیوائیسزپرانسٹال کیجئے۔

اداکارہ فائزہ حسن شکریہ فائزہ حسن، آپ نے

ایس بی ایس کے لیے وقت نکالا یہ

کہ آپ کی ایک آنے والے پروجیکٹ کا

ہم ٹیزر دیکھ رہے ہیں پنا تو یہ

بتائیں اس میں آپ کا کردار کیا ہے

بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے موقع دیا

پنا جو ہے وہ ایک ویب سیریز ہے

ایک یوٹیوب چینل ہے میم کہانی مظہر مہین

کا وہی ڈریکٹر بھی ہے فسیواری نے لکھا

ہے میرے لیے پنا کرنے کی خاص وجہ

یہ تھی کہ اس میں تھی سانیہ سعید

میں سانیہ سعید کے ساتھ کام کرنا چاہتی

تھی مجھے اسے ہمیشہ دیکھتا تو جب مجھے

مظہر مہین نے کہا کہ بھئی ایسے ایسے

ڈراما ہے اور پنا جو ہیں وہ سانیہ

سعید ہیں تو تم کرو گی تو میں

نے کہا ہاں سو بسم اللہ کیونکہ اسی

بحانے آپ جانتے ہیں کبھی کبھی آپ کبھی

ایک بڑی خطرناک قسم کی نند بنی ہوں

گی تو یہ اس طرح کی کردار کرنے

میں کیا زیادہ مزہ آتا ہے ہاں میں

سے واقعی میں مجھے مزہ آتا ہے آہ

مجھے میں بڑا انجوائے کرتی ہوں ایک مارجن

کافی ہوتا ہے لیکن اب میرا خیال ہے

میں تھوڑی بور ہو گئیں تو بی آنیسٹ

آہ میں نے کافی انجوائے کر لیا اب

میں کچھ اور کرنا چاہ رہی ہوں کوئی

خاص کردار جو آپ کے ذہن میں ہو

کہ آپ کو یہ کرنا چاہیے میں ہمیشہ

ایک ایک ہی سیس ہے جیسے جب مجھے

آپا شمیم آفر ہوا تھا تو مجھے کہا

گیا کہ نرس کا کردار ہے اور میں

نے کہا یہ ہوں میں اسے کروں گا

کیونکہ مجھے بڑا شوق ہے نرس، سکول تیچر

یا بیوٹیشن یا اس طرح کے پولس والی

کا کردار کرنے کا تو اب میں اسی

طرح کا کچھ کردار کرنا چاہتی ہوں اچھا

کومیٹی کرداروں کے طرف جانے کا کبھی سوچا؟

میں نے کافی کئے میں ہیں اور مجھے

بڑا مزہ بھی آتا ہے آہ..

I feel myself lucky کہ لوگوں نے مجھے

آہ کومیڈی سکرپ میں بھی قبول کیا اور

سیریس ڈراموں میں بھی قبول کیا بطور بلین

بھی قبول کر لیا تو میں سب کر

لیتی ہوں اللہ کا شکر لوگ لوگ پسند

کر لیتے ہیں بہت سے میں نے ایسے

ڈرامے بھی کئیں جس میں کوئی اور ساری

ہیروئن یعنی کوئی اور تھے مجھے اس سے

کوئی فرق نہیں پڑتا میں نے صرف یہ

دیکھا کہ میرا کردار کہانی میں کتنا اہم

ہے اور وہ کہانی کو لے کر میرا

کردار کتنا لے کر چل رہا ہے کہانی

کو آگے تو I think یہ understanding میں

ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھتی ہوں کہ مجھے

اس طرح دیکھنا ہے اور ہاں میں صرف

اپنی سینز نہیں پڑھتی ہوں جب کوئی سکرپ

آفر ہوتا ہے میں پہلے پورا سکرپ پڑھتی

ہوں اس سے مجھے اندازہ ہو جاتا ہے

کہ میرا کردار کہاں کھڑا ہے پھر اگر

مجھے صحیح لگتا ہے پی ٹی وی کا

ڈراما ایک زمانے میں سب دیکھتے تھے اور

وہ بڑے آج بھی یاد دار رامے ہیں

تو اس وقت آپ کو کیا لگتا ہے

کہ پی ٹی وی کا ڈراما کہاں چلا

گیا I still remember the wonderful studios of

پی ٹی وی سپیشلی کراچی کا مجھے یاد

ہے کیا اسٹوڈیو ہوتا تھا تو وہ اگر

ابھی بھی آپ پرائیویٹ سیکٹر والوں کو دے

دیں تو ہم سب بداکاروں کی تو ایدے

ہو جائیں گی کیونکہ وہ اتنا زبدہ ایئر

کنڈیشن، لائٹس، ایوریتنگ کی I think پرائیوٹائز کر

دیں تو وہی زمانہ آ جائے گا تو

ہمیں کہیں کہیں لگتا ہے کہ پاکستانی جو

ڈراما ہے وہ یکسانیت کا شکار ہے موضوع

کے حساب سے تو آپ اتفاق کرتی ہیں

اسی سے نہیں میں آپ کی بات ایک

طرح سے صحیح بھی ہے لیکن بات یہ

کہ ہر موضوع کا ایک ڈیکیڈ ہوتا ہے

ایک دور ہوتا ہے اب جیسے پی ٹی

وی کے آگر آپ کو یاد ہو کہ

اٹیز میں جو ہیں اور نائنٹیز میں بیورکریسی

کے اوپر یا سٹوڈنٹ پالٹکس کے اوپر بہت

ڈرامے بنے تھے ہم سب نے دیکھے تھے

پھر گاؤں دہات کے فلسفیانہ ڈرامے بھی بنے

تھے اب جو ہے پھر اینی ٹو تھاؤزن

سے کچھ عرصے پہلے تک وہ ساس بہو

والے ٹائپ کے ڈرامے بن رہے تھے لیکن

اب آپ دیکھیں کہ اچانک بڑی تبدیلی آئی

ہے اب جو ہے کونٹنٹ والوں کو بھی

خیال آیا ہے کہ جو ینگر لڑکے لڑکے

ہیں جن کی شادیاں نہیں ہوئیں ہیں جو

یونیورسٹی کالیج گوئنگ ہیں ان کے بارے میں

بھی ڈرامہ بنانا ہے پھر جوائن فیملی سسٹم

میں جیسے خرابی آباز ہوتی ہیں اس کو

ہائلائٹ کرنا ہے صرف شادی شادی گلورفائی نہیں

کرنی ہے اسی طرح اب ایک ابھی میں

دیکھ رہی تھی جو گونج ایک آرہا ہے

وہ ورک پلیس ہریسمنٹ کے اوپر ہے بہت

موضوعات اب تبدیل ہوئے ہیں سو آئین بہت

ہوپفل کہ ابھی اور بھی آگے چل کے

آپ کو بہت الگ الگ طرح کے ڈرامے

بنیں گے کومیٹی ایک ایسا جانرہ ہے جو

جس کو ہم پہلے بہت اہمیت دی جاتی

تھی ہماری ٹیلی ویژن چینلز پر وہ ہمیں

غائب نظر آتا ہے وہ اس کے بارے

میں آپ کو لگتا ہے کہ کومیٹی مزید

کچھ ہونی چاہیں گے کوئی سیگمنٹ دینے چاہیں

گے تیو ٹیلی ویژن کے اوپر کہ وہ

دیکھیں گے جی یہ بات آپ کی بکل

صحیح ہے پہلے بقاعدہ جس طرح ٹیلی فلم

کا ایک سلوٹ ہوتا تھا ہر چینل کا

اسی طرح سٹکام کا سلوٹ ہوتا تھا ہفتے

میں اگر تین چار دن یعنی سٹکام ٹائک

چلتے تھے یا مزاہیہ سیریلز بھی چلا کرتی

تھیں اب وہ بننا بالکل بند ہوگئے ہیں

I don't know why I think maybe actors

بھی اتنے interested نہیں رہے ہیں اور بنانے

والے بھی نہیں رہے ہیں صرف ایک سٹکام

میرے خیال میں چل رہا ہوتا ہے وہ

بھی اے آر وائی پر which is very

sad but I am very hopeful person میرے

خیال میں trend آ جائے گا چل جائے

گا اچھا یہ بتائیں کہ آپ نے کبھی

direction کی طرف آنے کا سوچا ہے کہ

آپ خود کچھ direct کر رہی ہیں جو

آپ سوچتے ہیں maybe maybe maybe اچھا آخر

میں مجھے بس یہ آپ سے ایک سوال

دو سوال مضبوط کرنے اس میں یہ کہ

ہماریاں خواتین ادکارائیں جو ہیں خصوصاً ان کو

کام ملتے وقت ان کو body shaming اور

ageism کتنا ان کے کام کو متاثر کرتی

ہیں دو چیزیں کرتی ہیں بھی اور کرتی

نہیں بھی ہیں کچھ تو دیکھیں قسمت و

نصیب کی بھی بات ہوتی ہے لیکن دیکھیں

ہر طرح کے actors ہوتے ہیں کچھ بہت

اچھے ادکار ہوتے ہیں کچھ اچھے ہوتے ہیں

کچھ کم اچھے ہوتے ہیں I think جو

کم اچھے ہوتے ہیں وہ زیادہ اس بات

کا pressure لے لیتے ہیں اور جو بہت

اچھے ہوتے ہیں وہ pressure نہیں لیتے ہیں

لیکن مسئلہ تو ہے آپ کی بات بالکل

صحیح ہے اور یہ نہیں ہونا چاہیے آپ

دیکھیں میں نے جب ایک play کیا تھا

کچھ سال پہلے تو اس وقت I think

کسی کو person who is above 35 کسی

کو اس طرح کا نہیں ہوا تھا تو

میں نے کیا اور میرے بعد مجھے بہت

خوشی ہے اس بات کی میرے بعد اور

بھی تین چار اور actressوں نے title role

کیے and they were all above 35-40

so ایک trend chal نکلا so I think

اس طرح یہ trend chal نکلے گا تو

پھر آہستہ آہستہ وہ body shaming والی بات

ایج والی بات کم ہوگی اصل میں کہانیوں

کا بھی بڑا تعلق ہوتا ہے اب آپ

اگر کہانی 20 سال کی لڑکی جو گھر

بیٹھی ہے اس پر لکھیں گے تو ہم

جیسے تو اس پر فٹ نہیں ہو سکتے

I think کہانیاں لکھنے کی ضرورت ہے

ستاروں کی دنیا میں پاکستان سے

کوکب جہاں کی صوتی رپورٹ سن رہے تھے Read more about SBS’s use of AI -https://www.sbs.com.au/aboutus/sbs-guiding-principles-for-use-of-ai/

END OF TRANSCRIPT

شئیر
Follow SBS Urdu

Download our apps
SBS Audio
SBS On Demand

Listen to our podcasts
Independent news and stories connecting you to life in Australia and Urdu-speaking Australians.
Once you taste the flavours from Pakistan, you'll be longing for the cuisine.
Get the latest with our exclusive in-language podcasts on your favourite podcast apps.

Watch on SBS
Urdu News

Urdu News

Watch in onDemand