اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس میں میزبان ملک متحدہ عرب امارات اور متعدد خیراتی اداروں نے موسمی تغیر سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لئے سات سو ستّتر ملین امریکی ڈالر یا ایک اعشاریہ دو بلین آسٹریلن ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔ COP 80
میں ہونے والے کے متحدہ عرب امارات سربراہی اجلاس میں شرکا کی توجہ آب و ہوا کی تبدیلی سے صحت کے خطرات پر مرکوز رہی ، اور اس مَد میں یو اے ای اور بل اینڈ ملینڈا گیٹ فاؤنڈیشن نے الگ الگ ۱۰۰ ملین امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔

The UN's COP28 Climate Conference at Expo City Dubai in Dubai, United Arab Emirates. Source: Getty / Chris Jackson
عالمی بینک نے ترقی پذیر ممالک میں صحت عامہ کے لیے ممکنہ امدادی اقدامات کی کھوج لگانے کا ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے، جہاں آب و ہوا سے متعلق صحت کے خطرات خاص طور پر زیادہ ہیں۔
لیکن سربراہی اجلاس کے موقع پر سابق امریکی نائب صدر اور ، ماحولیات کی حفاظت کے حامی ال گور نے اس اجتماع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے میزبان ملک پر عوامی اعتماد کو غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ۔
اجلاس میں شریک کچھ مندوبین نے اس بات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی قومی تیل کمپنی کے سربراہ سلطان الجابر جو سربراہی اجلاس کے صدر تھے موسمیاتی معاہدے کے لئے ایک درست انتخاب ہو سکتے ہیں۔

DUBAI, UNITED ARAB EMIRATES - NOVEMBER 30: In this handout image supplied by COP28, John Kerry, United States Special Presidential Envoy for Climate, attends the UNFCCC Formal Opening of COP28 at the UN Climate Change Conference COP28 at Expo City on November 30, 2023 in Dubai, United Arab Emirates. The COP28, which is running from November 30 through December 12, brings together stakeholders, including international heads of state and other leaders, scientists, environmentalists, indigenous peoples representatives, activists and others to discuss and agree on the implementation of global measures towards mitigating the effects of climate change. (Photo by Mahmoud Khaled / COP28 via Getty Images) Credit: Handout/COP28 via Getty Images
مسٹر گور نے شواہد پیش کیے جن سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پچھلے سال 2022 کے مقابلے میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ دنیا میں یہ اضافہ 1.5 فیصد تھا۔
متحدہ عرب امارات نے مسٹر گور کے بیانات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا - لیکن سابق امریکی نائب صدر ہی اس کانفرنس کے خلاف بات کرنے والے نہیں تھے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد فلسطینیوں کی حمایت میں پہلی بار پُر امن احتجاجی مظاہرہ ہوا جو متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کے لیے ایک نادر منظر تھا کیونکہ ملک میں ہر طرح کے احتجاجی مظاہرے پر سخت پابندی ہے مگر پہلی بار اس سخت ہدایات کے ساتھ مظاہرے کی اجازت دی گئی تھی۔

Developing nations who find themselves on the frontlines of climate change have long demanded a compensatory Loss and Damage fund to help them deal with the impacts. Source: AP / Fareed Khan/AP
کیونکہ سالانہ سربراہی اجلاس میں پہلی بار صحت عامہ کو نمایاں کیا گیا ہے اس لئے طبی پیشہ ور افراد نے کاربن کے ایندھن کے تیز رفتاری سے مرحلے وار خاتمے کا مطالبہ کیا
ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر، ڈاکٹر لوجین القودمانی نے کوئلے، تیل اور گیس کے صحت پر منفی اثرات کی طرف توجہ مبذول کروائی ۔
آسٹریلیا نے عالمی کانفرنس میں اپنی قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے کا اعلان کرکے 100 سے زائد ممالک میں شمولیت اختیار کی ہے جو ۲۰۳۰ تک قابل تجدید توانائی میں تین گنا اضافہ کریں گے۔
لیکن آسٹریلیا نے فرانس اور امریکہ سمیت 20 ممالک کے اس اعلان میں حصہ نہیں لیا جنہوں نے 2050 تک جوہری توانائی کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے پر اتفاق کیا۔موسمیاتی تبدیلی کے مخالف گروپ کے ترجمان ٹیڈ اوبرائن نے اے بی سی کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ آسٹریلیا کی ایک غلطی تھی۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی آسٹریلوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری توانائی پر پابندی سے ختم کرے۔
لیکن وزیر ماحولیات تانیا پلیبرسیک نے وفاقی حکومت کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے چینل 7 کو بتایا کہ جوہری توانائی بہت مہنگی ہے۔
_____________________
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: